پاکستان نے امریکہ کے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن کے اس بیان کو خوش آئند قرار دیا ہے جس میں انہوں نے اسلام آباد میں افغانستان پر ہونے والے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے غیر معمولی اجلاس کے انعقاد پر پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ہمارے مشترکہ عزم کی ایک مثال ہے۔
بدھ کو سوشل میڈیا پر ایک بیان میں اینٹنی بلنکن نے کہا کہ اس اہم اجلاس کا انعقاد اور افغان عوام کی مدد کے لیے عالمی برادری کو مدعو کرنے پر پاکستان کے مشکور ہیں۔
امریکہ میں پاکستان کے سفیر اسد مجید خان نے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن کے بیان کے جواب میں امریکہ کی جانب سے او آئی سی اجلاس میں بطور مبصر شرکت پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ افغان عوام کو امداد کی فوری فراہمی کے لیے امریکہ کے متواتر اور قریبی روابط اہم ہیں۔
اس حوالے سے پاکستان کی سابق سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ کہتی ہیں کہ امریکہ کی او آئی سی اور پاکستان کی کاوشوں کو سراہنا یقینی طور پر اہمیت کے حامل ہے جو کہ افغانستان کو انسانی المیے سے بچانے کی جانب پیش رفت ثابت ہو سکے گا۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ او آئی سی اعلامیے کے حق میں آنے والی آوازیں اس پر عمل درآمد میں مددگار اور افغان عوام کے لیے بہتر ثابت ہوں گی۔
تہمینہ جنجوعہ نے کہا کہ پاکستان کی کوشش رہی ہے کہ او آئی سی کانفرنس صرف انسانی امداد تک محدود رہے اور سلامتی کونسل و امریکہ کی جانب سے او آئی سی کی قیادت کو سراہا جانا بہت اہمیت رکھتا ہے۔
افغانستان میں حکمران طالبان پر پابندیاں ہٹانے کے لیے اضافی اقدامات کرنے کے علاوہ بدھ کو ہی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے معاشی بحران کے شکار ملک کو انسانی امداد کی فراہمی کے لیے ایک قرارداد منظور کی ہے جسے امریکہ نے پیش کیا تھا۔
اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے افغانستان کو انسانی ہمدردی اور دیگر امداد سے متعلق اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کو اتفاق رائے سے منظور کرنے کا خیرمقدم کیا۔
منیر اکرم نے کہا کہ یہ واضح طور پر بین الاقوامی قانونی حیثیت کی تصدیق ہے کہ افغان عوام کو انسانی امداد کی فراہمی سلامتی کونسل کی پابندیوں کی شقوں کی خلاف ورزی نہیں ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5
اس حوالے سے سابق سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے کہا کہ پابندیوں کا نرم ہونا افغان عوام کے لیے بہت ضروری تھا تاکہ امداد کی جلد از جلد فراہمی ممکن ہوسکے۔
وہ کہتی ہیں کہ پاکستان 15 اگست کے بعد سے کہہ رہا ہے کہ افغانستان کے حالات بہت خراب ہو رہے ہیں اور اب دنیا اس آواز پر عملی اقدامات کرنے کی جانب بڑھ رہی ہے۔
مبصرین امریکی قیادت کی جانب سے افغانستان میں پاکستان کے کردار کو سراہے جانے کو اسلام آباد اور واشنگٹن کے تعلقات میں بہتری کے اشارے کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔
تہمینہ جنجوعہ کہتی ہیں کہ حالیہ عرصے میں پاکستان کے دفترِ خارجہ نے امریکہ کے ساتھ اچھے تعلقات کے لیے مسلسل کوشش کی ہے البتہ خطے کے حالات اور اندرونی سیاست کی وجہ سے مسائل پیدا ہوتے رہے۔
وہ کہتی ہیں کہ امریکہ کے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن کی جانب سے پاکستان کے مثبت کردار کو تسلیم کرنا ایک اچھا اشارہ ہے جو کہ نہ صرف پاکستان کو پیغام ہے بلکہ اس کے امریکہ کی داخلی سیاست اور فیصلہ ساز اداروں پر بھی اثرات مرتب ہوں گے۔
اتوار کو افغانستان کے حوالے سے او آئی سی کے وزرائے خارجہ کا خصوصی اجلاس اسلام آباد میں ہوا تھا جس میں اقوامِ متحدہ، یورپی یونین اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے نمائندوں سمیت امریکہ، چین، روس، جرمنی، اٹلی، جاپان اور فرانس کے خصوصی مندوبین نے شرکت کی تھی۔
اس کانفرنس کے اعلامیے میں افغانستان میں انسانی جانوں کے حوالے سے بگڑتی صورتِ حال کے تناظر میں عالمی پابندیوں میں نرمی اور امداد کی فراہمی پر زور دیا گیا تھا۔