کمیونسٹ مظالم پر ہم مزید خاموش نہیں رہیں گے: ٹرمپ

میامی

میامی میں تقریر کرتے ہوئے، صدر ٹرمپ نے کیوبا کا سفر کرنے والے امریکیوں پر سخت پابندیاں عائد کرنے کے احکامات کا اعلان کیا، جب کہ امریکی کاروباری لین دین پر سخت ضابطے لاگو کر دیے ہیں۔ اُنھوں نے کیوبا سے متعلق سابق صدر اوباما کی پالیسیوں کو ’’بدترین اور گُمراہ کُن‘‘ قرار دیا

صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے جمعے کے روز اپنے پیش رو براک اوباما کے چند پالیسی اقدامات ’’واپس لینے‘‘ کا اعلان کیا، جن کے لیے کہا جاتا تھا کہ ان کا مقصد کیوبا کو نصف صدی کی تنہاہی سے باہر نکالنا اور اس کے ساتھ تعلقات بحال کرنا تھا۔

صدر نے کہا کہ ’’ہم کمیونسٹ مظالم پر مزید خاموش نہیں رہیں گے‘‘۔

میامی میں تقریر کرتے ہوئے، صدر ٹرمپ نے کہا کہ ’’ہم سیاحت پر پابندی نافذ کریں گے، اور جزیرہ نما ملک کے فوجی ادارے ’جی اے اِی ایس اے‘ کے ساتھ تجارت پر پابندی جاری رکھیں گے‘‘، جس کے لیے کہا جاتا ہے کہ ادارہ کیوبا کی معیشت کے اندازاً نصف سے زائد کو کنٹرول کرتا ہے۔

صدر ٹرمپ نے کیوبا کا سفر کرنے والے امریکیوں پر سخت پابندیاں عائد کرنے کے احکامات کا اعلان کیا، جب کہ امریکی کاروباری لین دین پر سخت ضابطے لاگو کر دیے ہیں۔

اُنھوں نے کیوبا سے متعلق سابق صدر اوباما کی پالیسیوں کو ’’بدترین اور گُمراہ کُن‘‘ قرار دیا۔

ٹرمپ نے ایک صدارتی حکم نامے پر بھی دستخط کیے، جس کے تحت کمیونسٹ حکمرانی والے ملک کے ساتھ تاریخی اعلانات کے کچھ حصوں کو واپس لیا گیا ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان 2014ء میں سفارتی تعلقات بحال ہوئے، جو طویل عرصے سے سرحد جنگ کے دور کے دشمن رہ چکے تھے۔

تاہم، ٹرمپ نے اوباما دور کے کئی اقدامات جاری رکھے ہیں، جیسا کہ ہوانا میں امریکی سفارت خانہ دوبارہ کھولنے کے احکامات، حالانکہ اُنھوں نے کہا کہ وہ اپنی انتخابی مہم کے دوران کیوبا کے ساتھ سخت گیر پالیسی اختیار کرنے کے وعدے پر قائم ہیں۔

میامی کے کیوبائی نژاد امریکیوں کے علاقے، جسے ’لٹل ہوانا‘ کہا جاتا ہے، تالیاں بجاتے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، ٹرمپ نے کہا کہ ’’وقت آگیا ہے کہ ہم کمیونسٹ مظالم پر مزید خاموش نہیں رہیں گے‘‘۔ اس موقع پر فلوریڈا سے ری پبلیکن پارٹی کے سینیٹر مارکو روبیو بھی موجود تھے، جنھوں نے کیوبا کے خلاف نئی پابندیاں وضع کرنے میں مدد کی۔

کیوبا کے صدر رئول کاسترو کی حکومت کے خلاف سخت نکتہ چینی کرتے ہوئے، ٹرمپ نے اعلان کیا کہ ’’فوری طور پر میں پچھلی انتظامیہ کی جانب سے یکطرفہ نافذ العمل تمام سمجھوتوں کو منسوخ کرتا ہوں‘‘۔

اِس سے قبل، وائٹ ہاؤس اہل کار نے جمعرات کی شام اخباری نمائندوں کو بتایا تھا کہ ’’پالیسی میں نئے ضابطے وضع کیے جائیں گے، جب کہ اِن پر عمل درآمد کے نتیجے میں بہتر نتائج برآمد ہوں گے‘‘۔