'نیٹو' کے رکن ممالک نے گزشتہ ہفتے ترکی میں نصب میزائلوں کو مزید ایک برس تک فعال رکھنے کی توثیق کی تھی۔
واشنگٹن —
امریکہ نے ترکی میں موجود اپنے دو پیٹریاٹ میزائل لانچروں کی موجودگی کو مزید ایک سال تک برقرار رکھنے کا اعلان کیا ہے ۔
امریکہ کی جانب سے اس فیصلے کے اعلان سے قبل 'نیٹو' کے رکن ممالک نے گزشتہ ہفتے ترکی میں نصب میزائلوں کو مزید ایک برس تک فعال رکھنے کی توثیق کی تھی۔
یہ میزائل رواں برس ترکی کی درخواست پر شام کی سرحد کے ساتھ نصب کیے گئے تھے جن کا مقصد شام میں جاری خانہ جنگی کے پیشِ نظر ترکی کی فضائی دفاعی قوت کو مضبوط بنانا ہے۔
ترک وزیرِ خارجہ احمد اوغلو نے منگل کو 'پینٹاگون' میں امریکی وزیرِ دفاع چک ہیگل کے ساتھ ملاقات کی جس میں انہیں امریکی فیصلے سے آگاہ کیا گیا۔
ملاقات کے بعد جاری کیے جانے والے ایک بیان میں 'پینٹاگون' نے کہا ہے کہ امریکہ نے 'نیٹو' کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم کے تحت ترکی میں موجود پیٹریاٹ میزائلوں کی دو بیٹریوں کو مزید ایک سال تک وہاں نصب رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بیان کے مطابق واشنگٹن نے یہ فیصلہ ترکی کی درخواست پر کیا ہے جس کا مقصد ترکی کی فضائی دفاعی قوت کو مضبوط بنانا ہے۔
خیال رہے کہ ترکی شام کے صدر بشار الاسد کی حکومت کاسخت مخالف ہے اور اس نے شامی حکومت کے خلاف لڑنے والے باغیوں کو اپنی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت بھی دے رکھی ہے۔
ترکی کی اس پالیسی کے ردِ عمل میں شام کی جانب سے فائر کیے جانے والے راکٹ اکثر و بیشتر ترکی کی حدود میں آگرتے ہیں جن کے جواب میں ترک فوج بھی اسی نوعیت کے جوابی اقدامات کرتی ہے۔
شام کی جانب سے کسی ممکنہ فضائی حملے سے بچنے کی غرض سے ترکی نے رواں برس کے آغاز میں 'نیٹو' ممالک سے پیٹریاٹ میزائل مانگے تھے جس کےبعد امریکہ کے علاوہ جرمنی اور نیدرلینڈز نے بھی میزائلوں پر مشتمل یہ دفاعی نظام شام کی سرحد کے ساتھ ترک علاقے میں نصب کیا تھا۔
میزائلوں کے ان نظاموں کو چلانے کے لیے تینوں ممالک کے 400 کے لگ بھگ فوجی بھی ترکی میں تعینات ہیں۔
جرمنی اور نیدرلینڈز کو ترکی میں اس میزائل نظام کی موجودگی میں توسیع کے لیے اپنی اپنی پارلیمان کی منظوری درکار ہوگی جو امکان ہے کہ مل جائے گی۔
امریکہ کی جانب سے اس فیصلے کے اعلان سے قبل 'نیٹو' کے رکن ممالک نے گزشتہ ہفتے ترکی میں نصب میزائلوں کو مزید ایک برس تک فعال رکھنے کی توثیق کی تھی۔
یہ میزائل رواں برس ترکی کی درخواست پر شام کی سرحد کے ساتھ نصب کیے گئے تھے جن کا مقصد شام میں جاری خانہ جنگی کے پیشِ نظر ترکی کی فضائی دفاعی قوت کو مضبوط بنانا ہے۔
ترک وزیرِ خارجہ احمد اوغلو نے منگل کو 'پینٹاگون' میں امریکی وزیرِ دفاع چک ہیگل کے ساتھ ملاقات کی جس میں انہیں امریکی فیصلے سے آگاہ کیا گیا۔
ملاقات کے بعد جاری کیے جانے والے ایک بیان میں 'پینٹاگون' نے کہا ہے کہ امریکہ نے 'نیٹو' کے کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم کے تحت ترکی میں موجود پیٹریاٹ میزائلوں کی دو بیٹریوں کو مزید ایک سال تک وہاں نصب رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
بیان کے مطابق واشنگٹن نے یہ فیصلہ ترکی کی درخواست پر کیا ہے جس کا مقصد ترکی کی فضائی دفاعی قوت کو مضبوط بنانا ہے۔
خیال رہے کہ ترکی شام کے صدر بشار الاسد کی حکومت کاسخت مخالف ہے اور اس نے شامی حکومت کے خلاف لڑنے والے باغیوں کو اپنی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت بھی دے رکھی ہے۔
ترکی کی اس پالیسی کے ردِ عمل میں شام کی جانب سے فائر کیے جانے والے راکٹ اکثر و بیشتر ترکی کی حدود میں آگرتے ہیں جن کے جواب میں ترک فوج بھی اسی نوعیت کے جوابی اقدامات کرتی ہے۔
شام کی جانب سے کسی ممکنہ فضائی حملے سے بچنے کی غرض سے ترکی نے رواں برس کے آغاز میں 'نیٹو' ممالک سے پیٹریاٹ میزائل مانگے تھے جس کےبعد امریکہ کے علاوہ جرمنی اور نیدرلینڈز نے بھی میزائلوں پر مشتمل یہ دفاعی نظام شام کی سرحد کے ساتھ ترک علاقے میں نصب کیا تھا۔
میزائلوں کے ان نظاموں کو چلانے کے لیے تینوں ممالک کے 400 کے لگ بھگ فوجی بھی ترکی میں تعینات ہیں۔
جرمنی اور نیدرلینڈز کو ترکی میں اس میزائل نظام کی موجودگی میں توسیع کے لیے اپنی اپنی پارلیمان کی منظوری درکار ہوگی جو امکان ہے کہ مل جائے گی۔