افغانستان کے شہر قندوز میں تین اکتوبر کو ’ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز‘ کے زیر انتظام ایک اسپتال پر فضائی کارروائی میں ہلاک یا زخمی ہونے والوں کے لیے امریکہ ’’تعزیعتی ادائیگیاں‘‘ کرے گا۔
وزارت دفاع کے ترجمان پیٹر کک نے کہا کہ افغانستان میں امریکی فورسز متاثرین کے ساتھ مل کر مناسب معاوضے کا فیصلہ کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر ضروری ہوا تو انتظامیہ کانگریس سے اضافی اجازت لے گی۔
اس سے قبل کک نے کہا تھا کہ معاوضے کی رقم کا تعین نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ پیسہ ’’امریکی کارروائیوں کے نتیجے میں زخمی اور ہلاک ہونے والے شہریوں کو دیا جائے گا جو لڑائی میں شریک نہیں تھے۔‘‘
ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز نے کہا کہ فضائی کارروائی سے 10 مریض اور عملے کے 12 ارکان ہلاک ہوئے۔ تنظیم نے جمعرات کو کہا تھا کہ حملے کے بعد اب بھی 33 افراد لاپتا ہیں جن میں عملے کے 24 ارکان اور نو مریض شامل ہیں۔
فضائی کارروائی کے بعد ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز نے قندوز میں اپنا کام روک دیا ہے اور جنیوا کنوینشنز کے تحت اس واقعے کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
تنظیم کا کہنا ہے کہ امریکہ، افغانستان اور نیٹو کی جانب سے شروع کی گئی تحقیقات ناکافی ہیں اور کہا ہے کہ یہ حملہ جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔
جنیوا کنوینشنز ان عالمی معاہدوں کو کہا جاتا ہے جو جنگ کے ضابطے متعین کرتے ہیں جن کا مقصد شہریوں اور مسلح تصادم میں نہ شریک ہونے والوں کی حفاظت کرنا ہے۔
بدھ کو صدر اوباما نے ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز کی صدر ڈاکٹر جوئین لیو سے حملے پر معافی مانگی۔ تاہم امریکہ کی جانب سے حملے کے بارے میں فراہم کی گئی تفصیلات مبہم ہیں کیونکہ امریکہ نے اس دن ہونے والے واقعات کے بارے میں اپنا بیان تبدیل کر لیا ہے۔ امریکہ کا کہنا ہے کہ جب تک فوج حملے کی تحقیقات کر رہی ہے امریکہ مزید تفصیلات فراہم نہیں کرے گا۔