امریکی وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے پیر کے روز انسانی حقوق سے متعلق اقوامِ متحدہ کی کونسل میں بطور مبصر واپسی کا اعلان کیا ہے۔
ایک بیان میں اینٹنی بلنکن کا کہنا تھا کہ یہ اقدام بائیڈن انتظامیہ کی جمہوریت، انسانی حقوق اور مساوات سے متعلق خارجہ پالیسی سے دوبارہ منسلک ہونے کے عہد پر عمل ہے۔
امریکہ نے 2018 میں اس وقت کونسل سے علیحدگی اختیار کی تھی جب سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے کہا تھا کہ کونسل اسرائیل کے خلاف تعصب رکھتی ہے، اس میں بہت سی اصلاحات درکار ہیں اور اس کے اراکین میں چین، کیوبا اور وینزویلا جیسے ممالک شامل ہیں جن پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام عائد کیا جاتا ہے۔
پیر کے روز اینٹنی بلنکن نے اسی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ کی کونسل سے علیحدگی سے اس ادارے میں امریکی قیادت کا خلا پیدا ہوا، جس کو آمرانہ ایجنڈا رکھنے والے ممالک نے اپنے فائدے کے لیے استعمال کیا۔
بلنکن کا کہنا تھا کہ کونسل میں موجود اس کمی کو پورا کرنے اور اس کو اپنے اختیار سے تجاوز نہ کرنے کو یقینی بنانے کے لیے امریکہ کی وہاں موجودگی ضروری ہے تا کہ وہ اپنی پوری سفارتی قیادت کو استعمال کر سکے۔
اس اعلان سے پہلے، امریکی عہدیداروں کا کہنا تھا کہ امریکہ بعد میں اپنی غیر ووٹنگ مبصر کی حیثیت میں تبدیلی لاتے ہوئے، اسے ووٹ کرنے والے رکن میں تبدیل کرنے کی کوشش کرے گا۔
ہیومن رائٹس کونسل کی رکنیت کے لیے الیکشن رواں برس ہوں گے۔