امریکہ حوثی میزائل حملوں سے نبرد آزما متحدہ عرب امارات کی مدد کے لیے گائیڈڈ میزائل ڈیسٹرائر بھیج رہا ہے اور لڑاکا طیارے بھی تعینات کر رہا ہے۔
پینٹاگون نے کہا کہ وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے منگل کو ابوظہبی کے ولی عہد شہزادہ محمد بن زید النہیان سے اس اقدام پر بذریعہ فون بات چیت کی۔
امریکی فوج کے بیان کے مطابق یو ایس ایس کول بحری جہاز ابوظہبی کی بندرگاہ پر رکنے سے قبل متحدہ عرب امارات کی بحریہ کے ساتھ شراکت داری کرے گا۔
امریکی وزیر دفاع نے ولی عہد کو موجودہ خطرے کے خلاف متحدہ عرب امارات کی مدد کے لیے پانچویں جنریشن کے لڑاکا طیارے کی تعیناتی کے اپنے فیصلے سے آگاہ کیا۔
Your browser doesn’t support HTML5
وزارت دفاع کے بیان کے مطابق امریکی اقدام ایک واضح اشارہ ہے کہ امریکہ ایک دیرینہ اسٹریٹجک پارٹنر کے طور پر متحدہ عرب امارات کے ساتھ کھڑا ہے۔
خیال رہے کہ 17 جنوری کوحوثی باغیوں کی طرف سے ابوظہبی کی تیل کی تنصیب پر ایک حملے میں تین غیر ملکی کارکن ہلاک ہوئے تھے۔
پہلے حملے کے ایک ہفتے بعد، متحدہ عرب امارات اور امریکی افواج نے ابوظہبی کے الظفرہ ایئربیس سے دو حوثی میزائلوں کو تباہ کرنے کے لیے انٹرسیپٹر میزائلوں کا استعمال کیا۔
تیسرا حملہ پیر کو ہوا، جس میں متحدہ عرب امارات کے میزائلوں نے اسرائیلی صدر آئزک ہرزوگ کے دورے کے دوران حوثیوں کے ایک راکٹ کو راستے میں تباہ کر دیا تھا۔
یاد رہے کہ متحدہ عرب امارات سعودی زیرقیادت اس اتحاد کا حصہ ہے جو 2015 سے یمن کی بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حکومت کے دفاع میں حوثی باغیوں سے لڑ رہا ہے۔