امریکہ اور یورپی یونین نے مارچ میں جزیرہ نما کرائمیا کو اپنا حصہ بنانے کے خلاف روس کے بعض شخصیات اور اداروں پر تعزیرات عائد کی تھیں۔
امریکہ کے نائب صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ اگر روس مشرقی یوکرین میں تشدد کے خاتمے میں مدد کے لیے علیحدگی پسندوں پر اپنا اثر و رسوخ استعمال نہیں کرتا تو امریکہ اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر اس پر مزید دباؤ بڑھانے کے لیے کام کرے گا۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق بائیڈن نے یہ بات بدھ کو یوکرین کے صدر پیٹرو پوروشنکو سے ٹیلی فون پر گفتگو میں کہی۔
دونوں نے آئندہ ہفتے یورپی یونین کے رہنماؤں کے ہونے والے اجلاس قبل ایک دوسرے سے رابطے میں رہنے کا وعدہ کیا۔
امریکہ اور یورپی یونین نے مارچ میں جزیرہ نما کرائمیا کو اپنا حصہ بنانے کے خلاف روس کی بعض شخصیات اور اداروں پر تعزیرات عائد کی تھیں۔
روس نواز علیحدگی پسندوں نے کئی ماہ سے مشرقی یوکرین میں باغیانہ کارروائیاں شروع کر رکھی ہیں جس میں اقوام متحدہ کے بقول یہ لوگ قتل، تشدد اور یرغمال بنانے جیسے واقعات میں ملوث ہیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق سے متعلق دفتر کے ایک عہدیدار گیانی ماگازینی کا کہنا ہے کہ لڑائی میں گھرے لوگوں کے صورتحال بہت گھمبیر ہو گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مشرقی یوکرین کے علاقوں پر گرفت رکھنے والے مسلح گروپ کسی قسم کے قانون کی پاسداری نہیں کرتے۔
اقوام متحدہ کی طرف سے جاری کی گئی ایک رپورٹ میں سات مئی سے سات جون کے دوران مشرقی یوکرین میں ہونے والے واقعات کا بغور جائزہ لیا گیا اور اس کے مطابق ڈونیٹسک اور لوہانسک میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کی گئی۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق کی سربراہ ناوی پلے نے علیحدگی پسندوں پر زور دیا ہے کہ وہ پرتشدد کارروائیاں بند کریں۔ ان کے بقول اس سے ڈونیٹسک اور لوہانسک کے علاقوں میں صورتحال تباہی کی طرف جا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ " اب وقت آگیا ہے کہ ہتھیار چھوڑ دیے جائیں اور بات کی جائے۔"
یوکرین کے صدر پیٹرو پوروشنکو بھی اس تنازع کے حل اور امن منصوبے کے تحت یکطرفہ جنگ بندی کی تجویز دے چکے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق بائیڈن نے یہ بات بدھ کو یوکرین کے صدر پیٹرو پوروشنکو سے ٹیلی فون پر گفتگو میں کہی۔
دونوں نے آئندہ ہفتے یورپی یونین کے رہنماؤں کے ہونے والے اجلاس قبل ایک دوسرے سے رابطے میں رہنے کا وعدہ کیا۔
امریکہ اور یورپی یونین نے مارچ میں جزیرہ نما کرائمیا کو اپنا حصہ بنانے کے خلاف روس کی بعض شخصیات اور اداروں پر تعزیرات عائد کی تھیں۔
روس نواز علیحدگی پسندوں نے کئی ماہ سے مشرقی یوکرین میں باغیانہ کارروائیاں شروع کر رکھی ہیں جس میں اقوام متحدہ کے بقول یہ لوگ قتل، تشدد اور یرغمال بنانے جیسے واقعات میں ملوث ہیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق سے متعلق دفتر کے ایک عہدیدار گیانی ماگازینی کا کہنا ہے کہ لڑائی میں گھرے لوگوں کے صورتحال بہت گھمبیر ہو گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مشرقی یوکرین کے علاقوں پر گرفت رکھنے والے مسلح گروپ کسی قسم کے قانون کی پاسداری نہیں کرتے۔
اقوام متحدہ کی طرف سے جاری کی گئی ایک رپورٹ میں سات مئی سے سات جون کے دوران مشرقی یوکرین میں ہونے والے واقعات کا بغور جائزہ لیا گیا اور اس کے مطابق ڈونیٹسک اور لوہانسک میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کی گئی۔
اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق کی سربراہ ناوی پلے نے علیحدگی پسندوں پر زور دیا ہے کہ وہ پرتشدد کارروائیاں بند کریں۔ ان کے بقول اس سے ڈونیٹسک اور لوہانسک کے علاقوں میں صورتحال تباہی کی طرف جا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ " اب وقت آگیا ہے کہ ہتھیار چھوڑ دیے جائیں اور بات کی جائے۔"
یوکرین کے صدر پیٹرو پوروشنکو بھی اس تنازع کے حل اور امن منصوبے کے تحت یکطرفہ جنگ بندی کی تجویز دے چکے ہیں۔