اسرائیلی وزیر کا الاقصیٰ احاطے کا دورہ؛ امریکہ، اقوامِ متحدہ اور عرب ملکوں کی مذمت

اسرائیل کے قومی سلامتی کے وزیر اتمار بن گویر الاقصیٰ کمپاؤنڈ کے دورے کے دوران ، فوٹو رائٹرز، 13 اگست 2024

  • امریکہ، اقوام متحدہ اور عرب ممالک نے اسرائیل کے قومی سلامتی کے وزیر اور سینکڑوں حامیوں کے الاقصیٰ مسجد کے احاطے کے دورے کی مذمت کی ہےجہاں انہوں نے یہودی طریقے سے عبادت کی۔
  • یہ ایسی اشتعال انگیزی ہےجو غزہ جنگ بندی کی کوششوں کو متاثر کر سکتی ہے: واشنگٹن
  • گزشتہ ماہ بین گویر نے اعلان کیا تھا کہ انکے خیال میں اب ٹیمپل ماؤنٹ( مسجد اقصیٰ کا احاطہ) میں یہودیوں کو عبادت کرنے کی اجازت دی جانی چاہیے ۔
  • نیتن یاہو کے دفتر نے فوری طور پر ان کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ صورتحال میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی۔

امریکہ، اقوام متحدہ اور عرب ممالک نے اسرائیل کے سخت موقف رکھنے والے قومی سلامتی کے وزیر اور سینکڑوں حامیوں کے یروشلم میں الاقصیٰ مسجد کے احاطے کے دورے کی مذمت کی ہے جہاں انہوں نے یہودی طریقے سے عبادت کی۔

واشنگٹن نے اسرائیل کے قومی سلامتی کے وزیر ا تمار بن گویر کی طرف سے منگل کو اسرائیلی پولیس کی مدد سے مسجد کے احاطے میں دھاوا بولنے کی "یکطرفہ کارروائی" پر تنقید کرتے ہوئے اسے ایسی اشتعال انگیزی قرار دیاجس کے نتیجے میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری غزہ جنگ میں جنگ بندی کی کوششیں متاثر ہو سکتی ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان ویدانت پٹیل نے کہا، ’’کوئی بھی یکطرفہ کارروائی، جو یہ ہو سکتی ہے ، اور جس کے نتیجے میں اس طرح کے تعطل کی صورتحال خطرے میں پڑ جائے ، ناقابل قبول ہے۔‘‘

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان ویدانت پٹیل ، فائل فوٹو

ویدانت نے کہا کہ،’’ امریکہ یروشلم کے مقدس مقامات کے تاریخی تحفظ کو برقرار رکھنے کےموقف پر سختی سے قائم ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ(کارروائی) نہ صرف ناقابل قبول ہے، بلکہ یہ ایسے میں ہمارے راستے میں روکاوٹیں پیدا کرتی ہے جو ہمار ے خیال میں جنگ بندی کے معاہدے کو حتمی شکل دلوانے کی ہماری کوششوں کے لئے ایک اہم وقت ہے ۔‘‘

اردن کی وزارت خارجہ کے ترجمان سفیان قداح نے کہا کہ اسرائیل کے یکطرفہ اقدامات اور یروشلم کی تاریخی اور قانونی حیثیت کی خلاف ورزیاں ایک واضح اور مضبوط بین الاقوامی ردعمل اور تحفظ کا تقاضا کرتی ہیں۔

بن گویر مسجد کے احاطے میں یہودیوں کی جانب سے نماز کی ادائیگی پر اسرائیلی حکومت کی دیرینہ پابندی کی بارہا مخالفت کر چکے ہیں۔ یہودیوں میں ٹمپل ماؤنٹ کے نام سے معروف یہ مقام مشرق وسطیٰ کا حساس ترین مذہبی مقام ہے۔ یہودیوں اور دوسرے غیر مسلموں کو مخصوص اوقات کے دوران مسجد کے احاطے میں جانے کی اجازت ہے، لیکن انہیں وہاں عبادت کرنے یا مذہبی علامات کی نمائش کی اجازت نہیں ہے۔

مسجد اقصیٰ کا اھاطہ جسے یہودی ٹیمپل ماؤنٹ بھی کہتے ہیں فائل فوٹو

گزشتہ ماہ بین گویر نے اعلان کیا تھا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ اب ٹیمپل ماؤنٹ میں یہودیوں کو عبادت کرنے کی اجازت دی جانی چاہیے ۔ تاہم، وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے دفتر نے فوری طور پر ان کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ صورتحال میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ہے ۔

اسی دوران اسرائیل کے وزیر خاخلہ موشے اربیل نے، جن کا تعلق انتہائی قدامت پسند شاس اتحادی پارٹی سے ہےکہا، "وہ دن آئے گا جب بین گویر کی ٹرولنگ ختم ہو جائے گی ۔ توریت کو کبھی تبدیل نہیں کیا جائے گا۔"

تجزیہ کار دانیہ کولیلات خطیب نے وی او اے کو بتایا کہ بن گویر جیسے سخت موقف کے حامل غزہ کا معاہدہ نہیں چاہتے، وہ اس یقین کے تحت کہ اسرائیل محصور علاقے پر دوبارہ قبضہ کر لے گا، چاہتے ہیں کہ جنگ جاری رہے ۔

اسرائیل کے قومی سلامتی کے وزیر ا تمار گویر فائل فوٹو

خطیب نے جو بیروت میں تعاون اور امن کی تشکیل سے متعلق ریسرچ سینٹر کی صدر ہیں، کہا کہ وہ ( سخت گیر یہودی )حماس کے ساتھ کوئی معاہدہ نہیں چاہتےکیونکہ ان کا خیال ہے کہ اس کے ساتھ معاہدہ کرنے کا مطلب اس کو تسلیم کرنا ہے ۔

خطیب نے مزید کہا کہ یہ کوئی اتفاق کی بات نہیں ہے کہ بین گویر نے امریکی صدر جو بائیڈن، قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی اور مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی کے اس اعلان کے فوری بعد کہ اب ہمیں اسے( معاہدے ) کو انجام دے دینا چاہیے، یہ کارروائی کی ہے۔

SEE ALSO: غزہ جنگ بندی مذاکرات آخری مرحلے میں ہیں، امریکہ

پرنسٹن یونیورسٹی کے سابق پروفیسر فلسطینی صحافی داؤد قطب نے وی او اے کو بتایا کہ بن گویر پر تنقید کرنے والے ملکوں میں شامل ملک اردن، اسرائیل کے ساتھ 1994 کے امن معاہدے کے بعد سے مسجد کے احاطے کا نگران ہے۔

بعد میں سن 2014 میں اس وقت کے امریکی وزیر خارجہ کی نگرانی میں ایک سمجھوتے کے تحت ،جس پر نیتن یاہو اور اردن کے شاہ عبداللہ نے اتفاق کیا تھا، اس انتظام کا اعادہ کیا گیا ۔

داؤد نے کہا کہ یہ اقدام بہت سےمعاہدوں، سمجھوتوں اور امن معاہدوں کی خلاف ورزی ہے۔

بقول انکے " اسرائیل کی ریاست یہ دعویٰ نہیں کر سکتی کہ یہ کوئی عام سر کش شخص ہے۔ یہ نیتن یاہو کی حکومت کا ایک وزیر ہے ، جنہوں نے( نیتن یاہو نے ) خود وہ سمجھوتہ طے کیا تھا ۔ اس لئے یہ انتہائی غلط ہے کہ نیتن یاہو اور ان کی حکومت کچھ نہیں کر رہی۔ اسرائیلیوں کو جواب دینا ہوگا، اردن کے ساتھ ساتھ باقی دنیا بھی پریشان ہے۔

اردن کی اسلامی امور کی وزارت کو الاقصیٰ کے احاطے کے انتظام اور اس تک رسائی کو ریگولیٹ کرنےکا قانونی اختیار حاصل ہے۔

Dale Gavlak وی او اے نیوز۔