|
امریکہ کے محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا ہے ہم اسرائیل پر یہ زور دے رہے ہیں کہ وہ ماضی کے طریقہ کار کی طرح رمضان کے دوران پرامن عبادت گزاروں کو الاقصیٰ تک رسائی کی سہولت فراہم کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ صرف ایک صحیح کام کرنا ہی نہیں ہے بلکہ یہ لوگوں کو مذہبی آزادی دینے کا بھی ایک معاملہ ہے جس کے وہ مستحق ہیں اور جس کا ان پر حق ہے۔ لیکن ایک ایسا معاملہ بھی ہے جو اسرائیل کی سلامتی کے لیے براہ راست اہمیت رکھتا ہے۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ یہ اسرائیل کی سلامتی کے مفاد میں نہیں ہے کہ وہ مغربی کنارے یا وسیع تر علاقے میں کشیدگی کو ہوا دے۔
اسرائیل یہ جائزہ لے رہا ہے کہ رمضان المبارک کے دوران یروشلم میں عبادت کے معاملے کو کیسے حل کیا جائے۔ مسلمانوں کے نزدیک یہ مقدس مہینہ قمری کیلنڈر کے لحاظ سے 10 یا 11 مارچ کو شروع ہو رہا ہے۔
SEE ALSO: یروشلم کے مقدس مقامات کی اہمیت اور تاریخ کیا ہے؟روزوں کا مہینہ ایک ایسے وقت میں شروع ہو رہا ہے جب کہ اسرائیل 7 اکتوبر کو اسرائیل کے اندر حماس کے ایک بڑے حملے کے جواب میں غزہ کی پٹی میں فوجی کارروائیاں مسلسل جاری رکھے ہوئے ہے۔
حماس نے رمضان کے آغاز کے لیے الاقصیٰ جانے سے متعلق ایک عوامی تحریک شروع کرنے کی اپیل کی ہے۔
حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے بدھ کے روز ٹیلی وژن پر اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہم یروشلم، مغربی کنارے اور اسرائیل کے مقبوضہ علاقے میں اپنے لوگوں سے یہ کہہ رہے ہیں کہ وہ رمضان کے بابرکت مہینے کے پہلے دن سے مسجد اقصیٰ کا سفر کریں۔ وہ اکیلے یا گروپوں میں جا کر محاصرے کو توڑنے کی دعا مانگیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
گزشتہ ہفتے، اسرائیل کے قومی سلامتی کے وزیر اتمار بن گویر نے کہا تھا کہ مغربی کنارے کے فلسطینی باشندوں کو رمضان کے دوران نماز ادا کرنے کے لیے یروشلم میں داخلے کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم خطرہ مول نہیں لے سکتے۔ ہم غزہ میں خواتین اور بچوں کو یرغمال نہیں رکھ سکتے اور حماس کو اقصیٰ میں جشن منانے کی اجازت نہیں دے سکتے۔
بین گویر دائیں بازو کی ایک سخت گیر پارٹی کے قائد ہیں جو اس احاطے پر یہودیوں کے کنٹرول کی وکالت کرتے ہیں۔
SEE ALSO: تربوز کی تصویر،فلسطینی پرچم کیلئے جدوجہدکی علامت کیسے بنی؟امریکہ رمضان شروع ہونے سے پہلے ایک معاہدے کے لیے دباؤ ڈال رہا ہےجس سے غزہ کی پٹی میں اسرائیل کے حملے رک جائیں اور ان افراد کو آزادی مل جائے جنہیں 7 اکتوبر کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔
حماس کے زیر انتظام علاقے میں وزارت صحت کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں اب تک 29954 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔
اسرائیل کے سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، 7 اکتوبر کو جنوبی اسرائیل پر حماس کے حملے تقریباً 1160 افراد ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تر عام شہری تھے جب کہ 250 کے لگ بھگ کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔
(اس رپورٹ کے لیے معلومات اے ایف پی سے لی گئیں ہیں)