امریکی وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ یہ واضح ہے کہ امریکہ اور خطے میں اس کے اتحادی ممالک متحد ہیں اور اس بارے میں کسی کو بھی شبہ نہیں ہونا چاہیے۔
واشنگٹن —
امریکہ کے وزیرِ خارجہ جان کیری نے شمالی کوریا پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے جوہری اور میزائل پروگرام سے دستبردار ہوجائے اور جنگ کی دھمکیاں دے کر خطے کے امن اور ترقی کو خطرے سے دوچار کرنے کی روش ترک کردے۔
وزیرِ خارجہ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد خطے کے پہلے دورے کے اختتام پر ٹوکیو میں خطاب کرتے ہوئے جان کیری نے کہا کہ ایشیائی ممالک کو باہمی تعاون میں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے جب کہ خطے کے ممالک کو شمالی کوریا کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کوشش بھی کرنی چاہیے۔
اپنے چار روزہ دورے کے اختتام پر 'ٹوکیو یونی ورسٹی آف ٹیکنالوجی' میں طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ 'ایشیا پیسیفک' خطے میں بے انتہا مواقع اور چیلنجز موجود ہیں جب کہ یہاں پیش آنے والے واقعات دنیا کے لیے انتہائی اہمیت اختیار کرچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خطے کے ممالک بشمول جاپان، جنوبی کوریا، آسٹریلیا، فلپائن اور تھائی لینڈ کے ساتھ امریکہ کے تعلقات انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔
اپنے دورے میں امریکی وزیرِ خارجہ نے چین، جنوبی کوریا اور جاپان کے رہنمائوں کے ساتھ شمالی کوریا کی حالیہ دھمکیوں اور ان کے نتیجے میں خطے میں پیدا ہونے والے کشیدگی پر تبادلہ خیال کیا۔
اپنے خطاب میں امریکی وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ یہ واضح ہے کہ امریکہ اور خطے میں اس کے اتحادی ممالک متحد ہیں اور اس بارے میں کسی کو بھی شبہ نہیں ہونا چاہیے۔
جان کیری نے شمالی کوریا کے جوہری اور میزائل پروگرام کو خطے کے امن کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ اس بارے میں "معتبر اور موثر "مذاکرات کے لیے آمادہ ہے لیکن بات چیت کا آغاز پیانگ یانگ کے رویے پر منحصر ہے۔
اس سے قبل ہفتے کو شمالی کوریا کی قیادت نے سیول کی جانب سے مذاکرات کی پیش کش ٹھکرادی تھی۔
امریکی وزیرِ خارجہ نے اتوار کو بھی اپنے ایک خطاب میں پیانگ یانگ کو پیش کش کی تھی کہ اگر وہ جوہری ہتھیاروں کی تیاری ترک کردے تو اس کے ساتھ مذاکرات کیے جاسکتے ہیں۔
وزیرِ خارجہ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد خطے کے پہلے دورے کے اختتام پر ٹوکیو میں خطاب کرتے ہوئے جان کیری نے کہا کہ ایشیائی ممالک کو باہمی تعاون میں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے جب کہ خطے کے ممالک کو شمالی کوریا کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کوشش بھی کرنی چاہیے۔
اپنے چار روزہ دورے کے اختتام پر 'ٹوکیو یونی ورسٹی آف ٹیکنالوجی' میں طلبہ سے خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ 'ایشیا پیسیفک' خطے میں بے انتہا مواقع اور چیلنجز موجود ہیں جب کہ یہاں پیش آنے والے واقعات دنیا کے لیے انتہائی اہمیت اختیار کرچکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ خطے کے ممالک بشمول جاپان، جنوبی کوریا، آسٹریلیا، فلپائن اور تھائی لینڈ کے ساتھ امریکہ کے تعلقات انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔
اپنے دورے میں امریکی وزیرِ خارجہ نے چین، جنوبی کوریا اور جاپان کے رہنمائوں کے ساتھ شمالی کوریا کی حالیہ دھمکیوں اور ان کے نتیجے میں خطے میں پیدا ہونے والے کشیدگی پر تبادلہ خیال کیا۔
اپنے خطاب میں امریکی وزیرِ خارجہ کا کہنا تھا کہ یہ واضح ہے کہ امریکہ اور خطے میں اس کے اتحادی ممالک متحد ہیں اور اس بارے میں کسی کو بھی شبہ نہیں ہونا چاہیے۔
جان کیری نے شمالی کوریا کے جوہری اور میزائل پروگرام کو خطے کے امن کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکہ اس بارے میں "معتبر اور موثر "مذاکرات کے لیے آمادہ ہے لیکن بات چیت کا آغاز پیانگ یانگ کے رویے پر منحصر ہے۔
اس سے قبل ہفتے کو شمالی کوریا کی قیادت نے سیول کی جانب سے مذاکرات کی پیش کش ٹھکرادی تھی۔
امریکی وزیرِ خارجہ نے اتوار کو بھی اپنے ایک خطاب میں پیانگ یانگ کو پیش کش کی تھی کہ اگر وہ جوہری ہتھیاروں کی تیاری ترک کردے تو اس کے ساتھ مذاکرات کیے جاسکتے ہیں۔