|
امریکہ نے شمال مشرقی چین میں امریکی کالج کے چار انسٹرکٹرز پر حملے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ چینی حکام کے مطابق وہ واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے سوشل میڈیا پر بیان میں کہا کہ امریکہ کو چین کے شہر جیلن میں امریکی شہریوں کو چاقو سے حملے پر گہری تشویش ہے۔
سلیوان نے مزید کہا کہ امریکی عہدیدار چین میں انسٹرکٹرز اور واشنگٹن ڈی سی میں چینی ہم منصب حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ متاثرہ افراد کی ضروریات پوری ہوں اور قانون نافذ کرنے والے مناسب اقدامات کر سکیں۔
چین میں امریکی سفیر نکولس برنز نے بھی سوشل میڈیا پر بیان میں حملے پر پریشانی کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں امریکی شہریوں پر چین کے شہر جیلن میں چاقو سے حملے سے غصے میں ہوں اور بہت پریشان ہوں۔
برنز نے بتایا کہ منگل کو ایک امریکی قونصلر افسر نے اسپتال میں ان چاروں کی عیادت کی تھی۔
چین کی وزارتِ خارجہ نے منگل کو اس حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ متاثرین میں سے کسی کی بھی جان کو خطرہ نہیں ہے۔
امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان نے منگل کو کہا کہ وہ مقامی حکام کے ساتھ رابطے میں ہیں اور صورتِ حال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔
SEE ALSO: چین امریکی انتخابات میں مداخلت سے باز رہے: صدر بائیڈن
وزارت خارجہ کے ترجمان لن جیان نے ایک نیوز بریفنگ میں بات کرتے ہوئے کہا کہ "تمام زخمیوں کو فوری طور پر اسپتال بھیجا گیا اور ان کا مناسب علاج کیا گیا۔"
ایک چینی شخص بھی چاقو کے حملے سے زخمی
یہ حملہ پیر کو چین میں چھٹی والے دن اس وقت ہوا جب امریکی ریاست آئیووا کے ایک چھوٹے سے لبرل آرٹس ادارے ’کورنیل کالج‘ کے چار اساتذہ ایک پارک میں چہل قدمی رہے تھے۔
یہ چاروں مقامی یونیورسٹی کے ساتھ شراکت کے پروگرام میں چین میں تھے۔
پولیس نے بتایا کہ ایک پانچویں شخص پر، جو چینی تھا، اس وقت چاقو سے وار کیا گیا جب اس نے حملے کو روکنے کی کوشش کی۔
یہ واقع بیشن پارک میں دن کے وقت پیش آیا جہاں متعدد قدیم مندر ہیں۔ متاثرین کے ساتھ یونیورسٹی کا ایک رکن بھی تھا۔
جیلن کے چوانئینگ ڈسٹرکٹ کے پبلک سیکیورٹی بیورو کے ایک بیان کے مطابق مشتبہ حملہ آور کا نام کیوئی ہے۔
SEE ALSO: امریکہ چین تعلقات اور پانڈاسفارت کاریمقامی پولیس نے بعد میں ایک نوٹ جاری کیا جس میں اس شخص کی شناخت کیوئی ڈپینگ کے نام سے کی گئی جو جیلن شہر کے لانگٹن ڈسٹرکٹ کا رہائشی ہے۔
حکام نے بتایا کہ کیوئی نے اس گروپ پر حملہ کیا جب ان میں سے ایک ممبر سے اس کی ٹکر ہوئی۔
چین کی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ حملہ ایک الگ تھلگ واقعہ تھا۔
منگل کو وزارتِ خارجہ کی ایک بریفنگ میں ترجمان لن جیان نے یہ بھی کہا کہ انہیں نہیں لگتا کہ اس واقعے سے چین امریکہ عوام سے عوام کے تبادلے کی معمول کی ترقی پر اثر پڑے گا۔
امریکہ اور چین کے درمیان تعلقات تجارت اور انسانی حقوق سے لے کر تائیوان اور بحیرہٴ جنوبی چین تک کئی مسائل پر کشیدہ ہیں۔
تاہم، دونوں ممالک عوامی سطح کے تعلقات کو فروغ دینے کی کوشش کر رہے ہیں۔
SEE ALSO: چینی طلبا کے ساتھ ناروا سلوک پر امریکہ سے چین کا احتجاجیاد رہے کرونا وبائی امراض کے دوران چین کی سیاحت میں نمایاں کمی واقع ہوئی تھی اور ملک میں تعلیم حاصل کرنے والے امریکی طلبا کی تعداد میں کمی واقع ہوئی۔
امریکی محکمۂ خارجہ نے شہریوں کو سفارش تجویز دے رکھی ہے کہ وہ قوانین کے من مانی نفاذ سے لے کر غلط حراستوں کے خطرے تک کے خدشات کے پیش نظر سفر کرنے پر نظر ثانی کریں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق یہ کہنا ابھی قبل از وقت ہے کہ اس واقعے کا دونوں ملکوں پر کتنا اثر ہو سکتا ہے۔
تحریر: مائیکل بیٹورن، وی او اے