|
امریکہ کے وزیرِ دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا ہے کہ ایشیا-بحرالکاہل خطے میں تیزی سے بڑھتی ہوئی کشیدگی کے باوجود چین کے ساتھ جنگ نہ تو قریب ہے اور نہ ہی ناگزیر ہے۔
لائیڈ آسٹن نے یہ بات سنگاپور میں ہفتے کو شنگریلا دفاعی فورم کی سائیڈ لائنز میں چینی ہم منصب ڈونگ جون سے ایک گھنٹے سے زیادہ دیر کی ملاقات کے بات کہی۔
دونوں ملکوں کے اعلیٰ دفاعی عہدیداروں کے درمیان یہ 2022 کے بعد یہ پہلی بالمشافہ ملاقات تھی۔ اس سے قبل امریکی ایوانِ نمائندگان کی سابق اسپیکر نینسی پلوسی کے دورہ تائیوان نے بیجنگ کو مشتعل کر دیا تھا اور امریکی اور چینی افواج کے درمیان رابطے ٹوٹ گئے تھے۔
تاہم امریکی وزیرِ دفاع نے سنگاپور میں اعلیٰ سیکیورٹی حکام کے ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے اپنے چینی ہم منصب کے درمیان نئے سرے سے بات چیت کی اہمیت پر زور دیا۔
لائیڈ آسٹن نے چینی ہم منصب سے ملاقات کی تفصیلات بتانے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہم دونوں دوبارہ بات کر رہے ہیں اور جب تک ہم بات کر رہے ہیں ہم ان مسائل کی نشاندہی کرنے کے قابل ہیں جو پریشان کن ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے غلط تصورات اور غلط اندازوں کو روکنے کے لیے رکاوٹیں کھڑی کردی ہیں اور یہ آپ اسی وقت کر سکتے ہیں جب آپ ایک دوسرے سے بات کر رہے ہوں۔
امریکہ اپنے آزاد اور کھلے ہند-بحرالکاہل کے نظرئیے کو اجاگر کرنے کے لئے اپنے اتحادیوں کے ساتھ خطے میں فوجی مشقیں بڑھا رہا ہے۔ جس کا مقصد آبنائے تائیوان سمیت متنازع پانیوں میں جہاز رانی کی آزادی پر زور دینا ہے۔
چین امریکہ پر الزام لگاتا ہے کہ وہ اس کی اقتصادی اور فوجی طاقت کو نامناسب طریقے سے روکنے کی کوشش کر رہا ہے۔
اس رپورٹ کے لیے مواد خبر رساں ادارے 'اے پی' سے لیا گیا ہے۔
فورم