امریکہ کی اعلیٰ سفارت کار وینڈی شرمن نے بحر الکاہل کے جزائر کو متشدد طاقت کی بھوکی حکومتوں کے خلاف ایک نئی جدوجہد کے متعلق خبردار کیا ہے۔
نائب وزیرِ خارجہ وینڈی شرمن کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب وہ اتوار کو جزائر سلیمان کا دورہ کر رہی تھیں۔ انگریز ی میں اس جزیرے کو جزائر ’سولومن‘ کہا جاتا ہے۔ امریکی سفارت کار نے یہ دورہ دوسری جنگ عظیم کی گواڈل کینال کی جنگ کی 80 ویں سالگرہ کے موقع پر کیا ہے۔
ایک ایسے وقت میں جب چین کی فوج تائیوان کے اطراف جنگی مشقیں کر رہی ہے جب کہ روس یوکرین پر حملہ آور ہے، امریکی نائب وزیرِ خارجہ نے طاقت کے استعمال کے بارے میں عالمی رہنماؤں کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
ان جزائر میں جنگ کی یادگار کا دورہ کرتے ہوئے وینڈی شرمن کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں کچھ لوگ جنگ کی قیمت کو بھول چکے ہیں یا ماضی کے اسباق کو نظر انداز کر رہے ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
کسی رہنما کا نام لیے بغیر امریکی سفارت کار نے ان رہنماؤں پر تنقید کی جو یہ سمجھتے ہیں کہ جبر، دباؤ اور تشدد ایسے اوزار ہیں جنہیں استثنیٰ کے ساتھ استعمال کیا جا سکتا ہے۔
وینڈی شرمن گواڈل کینال کی جنگ کی برسی کے موقع پر ایک امریکی وفد کی قیادت کر رہی ہیں۔ اس مقام پر اتحادی اور جاپانی افواج کے درمیان سات ماہ تک جاری رہنے والی زمینی، بحری اور فضائی جنگ میں ہزاروں فوجی مارے گئے تھے،جن میں زیادہ تر جاپانی تھے اور یہ جنگ کا ایک اہم موڑ تھا۔
محکمۂ خارجہ کی دوسری اعلیٰ ترین سفارت کار نے آج کی صورتِ حال کو 40-1930 کی دہائی میں نازی ازم اور امپیریل جاپان کے خلاف لڑائی کی ہلکی بازگشت کے طور پربیان کرتے ہوئے خطے کے ممالک پر زور دیا کہ ایسے حالات کو شکست دی جائے۔
انہوں نے کہا کہ "ہمیں یاد ہے کہ کتنے دیوالیہ، کتنے خالی، ایسے خیالات تب تھے اور آج بھی ہیں۔"
اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے وینڈی شرمن کا کہنا تھا کہ"آج ہم ایک بار پھر ایک مختلف قسم کی جدوجہد میں مصروف ہیں۔ ایک ایسی جدوجہد جو آنے والے کچھ عرصے تک جاری رہے گی۔"
Your browser doesn’t support HTML5
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق وینڈی شرمن کا یہ دورہ اس وقت ہو رہا ہے جب امریکہ ایک ایسے خطے میں سفارتی تعلقات کی تعمیر نو کے لیے کوشاں ہے جہاں چین مضبوط ہو رہا ہے اور جمہوری اتحاد کمزور ہو چکے ہیں۔
حال ہی میں وزیرِ اعظم مناسے سوگاورے کی حکومت نے بیجنگ کے ساتھ سیکیورٹی کے ایک خفیہ معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ موجودہ حکومت نے پریس کی آزادیوں کو روکنے کے لیے اقدامات کیے ہیں اور انتخابات میں تاخیر کی تجویز پیش کی ہے۔
وینڈی شرمن نے اپنے میزبانوں کو بتایا کہ "یہ فیصلہ کرنا ہم پر منحصر ہے کہ کیا ہم ایسے معاشروں کو جاری رکھنا چاہتے ہیں جہاں لوگ اپنی بات کہنے کے لیے آزاد ہوں۔"
Your browser doesn’t support HTML5
انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ کرنے کا وقت ہے کہ اگر ہم ایسی حکومتیں چاہتے ہیں جو شفاف اور اپنے لوگوں کے سامنے جواب دہ ہوں۔
شرمن نے اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی کہا کہ امریکہ بحرالکاہل کے انتہائی اہم جزائر کے ساتھ تعاون بڑھانا چاہتا ہے ۔ ٹونگا کریباتی اور سلیمان جزائر میں سفارت خانے بھی کھولے جائیں گے۔
توقع ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن ذاتی طور پر اثر بڑھانے کے سلسلے میں بحرالکاہل کے جزیرے کے رہنماؤں کو ستمبر میں ہونے والی سمٹ کے لیے وائٹ ہاؤس میں مدعو کریں گے۔
اس رپورٹ میں شامل مواد خبر رساں ادارے ’ اے ایف پی‘ سے لیاگیا ہے۔