استغاثے کا کہنا ہے کہ میننگ نے سمجھتے بوجھتے یہ مواد وکی لیکز کو فراہم کیا، ’جس پر القاعدہ کے دہشت گردوں کی بھی نظر پڑ سکتی تھی‘
واشنگٹن —
امریکی فوجی، بریڈلی میننگ کے مقدمے کی سماعت ایک فوجی جج کر رہا ہے، جِس میں اُن پر ہزاروں سرکاری دستاویزات کو افشا کرنے کا الزام ہے۔
میننگ کے وکیل، ڈیوڈ کومبس نےجمعے کے روز اپنے دلائل مکمل کرتے ہوئے اپنے مؤکل کو غیر قانونی حرکات کے خلاف آواز بلند کرنے والا شخص قرار دیا، جو، اُن کے بقول، اِس بات کا خواہاں تھا کہ عام لوگوں کو عراق میں امریکہ کی غیر قانونی حرکات کے بارے میں پتا چلنا چاہیئے۔
عیاں کی جانے والی دستاویزات میں ایک وڈیو بھی شامل ہے جس میں ہیلی کاپٹر میں سوار ایک امریکی فوجی کو عراقی سولینز پر گولیاں چلاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
اس واقع میں 12 افراد ہلاک ہوئے، جن میں رائٹرز خبر رساں ادارے کے دو صحافی شامل تھے۔
امریکی فوج کا کہنا ہے کہ فوجیوں کو خدشہ تھا کہ عراقیوں کے پاس ہتھیار ہیں۔
کومبس، جس نے جمعرات کو مقدمے کی پیروری مکمل کی، میننگ کو ایک نوجوان، سادہ لوح اور اچھے خیالات کا مالک شخص قرار دیا، لیکن وہ شہرت کا شوق رکھنے والا باغی نہیں، جیسا کہ استغاثہ اُن کو پیش کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
پہلے ہی میننگ تسلیم کر چکا ہے کہ اُنھوں نے وکی لیکز ویب سائٹ کودستاویزات فراہم کیے، جس الزام پر اُنھیں 20برس تک کی قید ہو سکتی ہے۔
استغاثے کا کہنا ہے کہ میننگ نے سمجھتے بوجھتے یہ مواد افشا کیا، جس پر القاعدہ کے دہشت گردوں کی بھی نظر پڑ سکتی تھی۔ جرم ثابت ہونے پر، اُنھیں عمر قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
میننگ کے وکیل، ڈیوڈ کومبس نےجمعے کے روز اپنے دلائل مکمل کرتے ہوئے اپنے مؤکل کو غیر قانونی حرکات کے خلاف آواز بلند کرنے والا شخص قرار دیا، جو، اُن کے بقول، اِس بات کا خواہاں تھا کہ عام لوگوں کو عراق میں امریکہ کی غیر قانونی حرکات کے بارے میں پتا چلنا چاہیئے۔
عیاں کی جانے والی دستاویزات میں ایک وڈیو بھی شامل ہے جس میں ہیلی کاپٹر میں سوار ایک امریکی فوجی کو عراقی سولینز پر گولیاں چلاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔
اس واقع میں 12 افراد ہلاک ہوئے، جن میں رائٹرز خبر رساں ادارے کے دو صحافی شامل تھے۔
امریکی فوج کا کہنا ہے کہ فوجیوں کو خدشہ تھا کہ عراقیوں کے پاس ہتھیار ہیں۔
کومبس، جس نے جمعرات کو مقدمے کی پیروری مکمل کی، میننگ کو ایک نوجوان، سادہ لوح اور اچھے خیالات کا مالک شخص قرار دیا، لیکن وہ شہرت کا شوق رکھنے والا باغی نہیں، جیسا کہ استغاثہ اُن کو پیش کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
پہلے ہی میننگ تسلیم کر چکا ہے کہ اُنھوں نے وکی لیکز ویب سائٹ کودستاویزات فراہم کیے، جس الزام پر اُنھیں 20برس تک کی قید ہو سکتی ہے۔
استغاثے کا کہنا ہے کہ میننگ نے سمجھتے بوجھتے یہ مواد افشا کیا، جس پر القاعدہ کے دہشت گردوں کی بھی نظر پڑ سکتی تھی۔ جرم ثابت ہونے پر، اُنھیں عمر قید کی سزا ہو سکتی ہے۔