اُدھر امریکی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ دیویانی کھوبراگڑے کے خلاف عائد فرد جرم ختم نہیں کی گئی ہے اور اگر وہ امریکہ واپس آئیں تو اُنھیں ان کا سامنا کرنا پڑے گا۔
امریکہ نے کہا ہے کہ وہ بھارت کے مطالبے کے بعد نئی دہلی سے اپنے ایک سفارت کار کو واپس بلا لے گا، یہ فیصلہ دونوں ملکوں کے درمیان بظاہر سفارتی تناؤ کو ختم کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔
نئی دہلی سے واپس جانے والے امریکی سفارت کار کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ وائین مے ہوں گے۔
امریکی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ دیویانی کھوبراگڑے کے خلاف عائد فرد جرم ختم نہیں کی گئی ہے اور اگر وہ امریکہ واپس آئیں تو اُنھیں ان کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق نیویارک میں بھارتی سفارت کار دیویانی کھوبراگڑے کو ویزا فراڈ اور اپنی گھریلو ملازمہ کو متعین کردہ اجرت سے کم رقم دینے کے امریکہ چھوڑنا پڑا اور امریکی سفارت کو نئی دہلی چھوڑنے کی صورت میں اس کی قیمت چکانا پڑ رہی ہے۔
امریکہ محکمہ خارجہ کی ترجمان نے جمعہ کو کہا تھا کہ نئی دہلی سے امریکی سفارت کاری کی واپسی سے معاملہ اب ختم ہو جائے گا۔
ترجمان نے کہا کہ ہمیں اس بات پر افسوس ہے کہ بھارتی حکومت نے یہ ضروری سمجھا کہ امریکہ کے ایک سفارت کو ملک سے نکالا جائے۔
دونوں ملکوں کے درمیان تنازع کا آغاز اُس وقت ہوا جب امریکہ کی پولیس نے نیویارک میں بھارتی نائب قونصل جنرل دیویانی کھوبراگڑے کو گرفتار کرنے کے بعد اُن کی تلاشی لی۔
استغاثہ کے مطابق دیویانی کو اپنی گھریلو ملازمہ کو ویزہ درخواست میں ظاہر کردہ اجرت سے کم رقم دینے کے جرم میں گرفتار کیا گیا۔
بظاہر مفاہمت طے پانے کے بعد دیویانی کو سفارتی استثنٰی دیتے ہوئے اُنھیں ملک چھوڑنے کی اجازت دے دی گئی۔
دیویانی کھوبراگڑے جمعہ کو بھارت واپس پہنچ گئی تھیں اور اُنھوں نے کہا کہ ’’میں اپنی قوم کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں، جس نے میری حمایت کی۔‘‘
بھارتی سفارت پر الزام تھا کہ وہ اپنے ملازمہ کو دو ڈالر فی گھنٹہ سے کم ادا کر رہی تھیں جب کہ ملازمہ سے ایک ہفتے میں 100 گھنٹوں سے بھی زائد کام لیا جاتا تھا۔
دیویانی کھوبراگڑے اپنے خلاف عائد الزامات کی تردید کرتی ہیں۔
دیویانی کھوبراگڑے کا الزام تھا کہ اُنھیں عام جرائم پیشہ افراد کے ساتھ رکھا گیا لیکن امریکہ کے وکلاء استغاثہ بھارتی سفارت کے اس دعویٰ کی نفی کر چکے ہیں۔
نئی دہلی سے واپس جانے والے امریکی سفارت کار کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ وائین مے ہوں گے۔
امریکی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ دیویانی کھوبراگڑے کے خلاف عائد فرد جرم ختم نہیں کی گئی ہے اور اگر وہ امریکہ واپس آئیں تو اُنھیں ان کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق نیویارک میں بھارتی سفارت کار دیویانی کھوبراگڑے کو ویزا فراڈ اور اپنی گھریلو ملازمہ کو متعین کردہ اجرت سے کم رقم دینے کے امریکہ چھوڑنا پڑا اور امریکی سفارت کو نئی دہلی چھوڑنے کی صورت میں اس کی قیمت چکانا پڑ رہی ہے۔
امریکہ محکمہ خارجہ کی ترجمان نے جمعہ کو کہا تھا کہ نئی دہلی سے امریکی سفارت کاری کی واپسی سے معاملہ اب ختم ہو جائے گا۔
ترجمان نے کہا کہ ہمیں اس بات پر افسوس ہے کہ بھارتی حکومت نے یہ ضروری سمجھا کہ امریکہ کے ایک سفارت کو ملک سے نکالا جائے۔
دونوں ملکوں کے درمیان تنازع کا آغاز اُس وقت ہوا جب امریکہ کی پولیس نے نیویارک میں بھارتی نائب قونصل جنرل دیویانی کھوبراگڑے کو گرفتار کرنے کے بعد اُن کی تلاشی لی۔
استغاثہ کے مطابق دیویانی کو اپنی گھریلو ملازمہ کو ویزہ درخواست میں ظاہر کردہ اجرت سے کم رقم دینے کے جرم میں گرفتار کیا گیا۔
بظاہر مفاہمت طے پانے کے بعد دیویانی کو سفارتی استثنٰی دیتے ہوئے اُنھیں ملک چھوڑنے کی اجازت دے دی گئی۔
دیویانی کھوبراگڑے جمعہ کو بھارت واپس پہنچ گئی تھیں اور اُنھوں نے کہا کہ ’’میں اپنی قوم کا شکریہ ادا کرنا چاہتی ہوں، جس نے میری حمایت کی۔‘‘
بھارتی سفارت پر الزام تھا کہ وہ اپنے ملازمہ کو دو ڈالر فی گھنٹہ سے کم ادا کر رہی تھیں جب کہ ملازمہ سے ایک ہفتے میں 100 گھنٹوں سے بھی زائد کام لیا جاتا تھا۔
دیویانی کھوبراگڑے اپنے خلاف عائد الزامات کی تردید کرتی ہیں۔
دیویانی کھوبراگڑے کا الزام تھا کہ اُنھیں عام جرائم پیشہ افراد کے ساتھ رکھا گیا لیکن امریکہ کے وکلاء استغاثہ بھارتی سفارت کے اس دعویٰ کی نفی کر چکے ہیں۔