امریکی صدر جو بائیڈن نے بدھ کے روز ایک انتظامی حکم نامے پر دستخط کیے جس میں، بقول ان کے، پولیسنگ اور انصاف کے نظام میں مزید جوابدہی اور تاثیر آئے گی۔ صدر نے اس حکم نامے پر دستخط سیاہ فام شہری جارج فلائیڈ کے قتل کی دوسری برسی کےموقعے پر کیے جو ریاست منی سوٹا کے شہر منیاپولس میں ایک پولیس اہلکار کے ہاتھوں ہلاک ہوا۔
صدر بائیڈن نے کہا کہ اس طرح کے اقدامات سے ہم مل کر اس قوم کے زخموں پر مرہم رکھ سکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ 'شدید خوف، صدمات اور تھکن، جسے خاص طور پرسیاہ فام امریکی نسلوں سے جھیل رہے ہیں اور ذاتی درد اورعوامی غم و غصے کو دور کرنے کا یہ ایک ذریعہ ہے جوآئندہ برسوں کے لیے منفرد پیش رفت ثابت ہوگا"۔
Your browser doesn’t support HTML5
اس انتظامی حکم نامے کے تحت ایک قومی ڈیٹا بیس قائم کیا جائے گا جو پولیس کی بے ضابطہ کارروائیوں کا حساب رکھے گا۔ مضبوط تحقیقات، لازمی طور پر باڈی کیمرے کا استعمال، خلاف قانون تشدد پرامتناع اور پولیس کے بلا دستک گھرمیں داخلے کو روک کر بروقت قانون حرکت میں آئے گا۔ کئی دیگر اقدامات سمیت نئے معیار بھی مرتب کیے جائیں گے۔
واضح رہے کہ انتظامی حکم نامہ امریکی صدر کی جانب سے ایسا اقدام ہوتا ہے جس کے ذریعے وفاقی حکومت اپنی کارروائیوں کو زیادہ موثر اورعملی بناتی ہے۔
SEE ALSO: کیپٹل ہل پر حملے کے دوران پولیس اہل کاروں کے باعث جمہوریت برقرار رہی: صدر بائیڈن
دو سال قبل مئی 2020 میں سیاہ فام امریکی جارج فلائیڈ کے ایک پولیس افسر کے ہاتھوں ہلاک کیے جانے کے خلاف امریکہ سمیت پوری دنیا میں شدید رد عمل دیکھنے میں آیا۔ ساری دنیا میں پولیس کے اس تشدد کے خلاف مظاہرے ہوئے اور امریکہ سمیت دنیا بھرمیں ایسے مطالبات کیے گئے، جن میں پولیس کو بے جا تشدد سے روکنے کے لیے قانون سازی شامل تھی ۔
صدر بائیڈن نے کہا کہ یورپ سے مشرقِ وسطیٰ ، ایشیاء سے آسٹریلیا تک لوگوں نے انصاف اور مساوات کے لیے اپنی جنگ شروع کی تھی۔
بدھ 25 مئی کو وائٹ ہاوس میں انتظامی حکم نامے پر دستخط کی اس تقریب میں جارج فلائیڈ کی بیٹی بھی شریک ہوئی۔ اپنے باپ کے قتل کے وقت اس کی عمر چھ سال تھی۔