امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے انسدادِ دہشت گردی کی نئی پالیسی کے تحت میدانِ جنگ سے باہر مسلح ڈرونز کا استعمال محدود کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔ اس پالیسی کا مقصد شہری ہلاکتوں سے بچنا بتایا جا رہا ہے۔ نئی پالیسی کے تحت افغانستان میں بھی اہداف کو نشانہ بنانے کے لیے صدر کی منظوری درکار ہو گی۔
بائیڈن انتظامیہ کے ایک سینئر اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ نئی پالیسی کے مطابق کسی مشتبہ دہشت گرد یا اہداف کو نشانہ بنانے سے قبل صدارتی منظوری لی جائے گی۔
خبر رساں ادارے "ایسو سی ایٹڈ پریس " کے مطابق صدر بائیڈن کی نئی گائیڈ لائنز کے بعد امریکہ میں انسدادِ دہشت گردی کے حوالے سے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ دور کے ضوابط ختم ہو گئے ہیں۔ اس دور میں صدر کے علاوہ ڈرون حملوں کی منظوری کے لیے دیگر اہلکاروں کو بھی اختیارات دیے گئے تھے۔
ہدایات سے امریکہ کی انسدادِ دہشت گردی کی پالیسیاں اب ویسی ہی ہوگئی ہیں جیسی وہ سابق صدرباراک اوباما کے دور کے اختتام پر تھیں۔ یہ پالیسیاں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ان ضوابط کو ختم کرتی ہیں جن کے تحت ہلاکت خیز حملوں کی منظوری کے اختیارات نچلے درجے کے عہدے داروں کو بھی حاصل تھے۔
صدرارتی عہدہ سنبھالنے کے بعد بائیڈن نے امریکی فوج اور انٹیلی جنس کمیونٹی کو عارضی طور پر پابند کیا تھا کہ انہیں جنگ کے علاقوں سے باہر مہلک حملوں کے لیے صدارتی منظوری لینا ہو گی۔
Your browser doesn’t support HTML5
جمعے کو جاری ہونے والی نئی پالیسیاں اور حکمتِ عملی گزشتہ سال بائیڈن کے اقتدار کے آغاز کے فوراً بعد شروع ہونے والے ایک جائزے کا نتیجہ ہیں اور یہ صدر کی عارضی ہدایت کو باقاعدہ بناتی ہیں۔ اب آئندہ آنے والا صدر ہی اس حکمتِ عملی کو تبدیل کر کے بائیڈن کی ہدایت کو منسوخ کر سکے گا۔
وائٹ ہاؤس کی ہوم لینڈ سیکیورٹی کی مشیر لِز شیروڈ رینڈل نے ایک بیان میں کہا کہ صدر بائیڈن کی انسدادِ دہشت گردی کی باضابطہ رہنمائی انتظامیہ کو ہدایت دیتی ہے کہ وہ عالمی دہشت گردی کے تبدیل ہوتے ہوئے چیلنجز سے امریکیوں کو محفوظ رکھنے میں چوکنا رہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ صدر کی ہدایت تقاضا کرتی ہے کہ مہلک کارروائی کے استعمال اور لڑائی کے علاقوں سے باہر کی کارروائیاں اور حراست میں لینے کے آپریشنز اہداف کی درستی اور سختی کے اعلیٰ ترین معیاروں پر پورا اتریں۔ ان میں مناسب اہداف کی نشان دہی کرنا اور شہری ہلاکتوں کو کم کرنے کے مقاصدشامل ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
امریکی حکام کے مطابق یہ رہنمائی امریکی افواج کی جمعرات کو شام میں دو الگ الگ فوجی کارروائیوں میں داعش کے تین سینئر رہنماؤں کو ہلاک کرنے کے ایک دن بعد سامنے آئی ہے ۔ اس امریکی کارروائی میں شام کی حکومت کے زیر کنٹرول شمال مشرق کے ایک حصے میں ایک زمینی حملہ بھی شامل ہے جو کہ کبھی کبھار ہونے والی کارروائی ہے ۔ شام کو جنگ کا علاقہ سمجھا جاتا ہے جہاں کارروائیوں کے لیے مخصوص صدارتی منظوری لینا لازم نہیں ہے۔
افغانستان میں جہاں امریکہ نے اگست میں بائیڈن کی ہدایت پر القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری کو ہلاک کیا تھا، کارروائیوں کے لیے صدارتی منظوری کی ضرورت ہو گی۔
(اس خبر میں شامل معلومات ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئی ہیں)