کرونا وبا کے خاتمے کے لیے صرف ویکسین پر انحصار درست نہیں: ڈبلیو ایچ او

فائل فوٹو

عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کہا ہے کہ کرونا وبا کے خاتمے کے لیے صرف ویکسین پر انحصار کرنا درست نہیں ہو گا۔ کیوں یہ ویکسین کرونا کے پھیلاؤ کی موجودہ لہر نہیں روک سکتی۔

عالمی ادارۂ صحت کے ایمرجنسی پروگرام کے ڈائریکٹر مائیک ریان نے بدھ کو ورچوئل سیشن کے دوران ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ دنیا کو ویکسین کے بغیر کرونا کی حالیہ لہر کا مقابلہ کرنا ہو گا۔ لیکن اُن کے بقول ویکسین بھی بیماری کے مکمل خاتمے کا حل نہیں ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ "کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ ویکسین کے آنے کے بعد سارا مسئلہ حل ہو جائے گا یا یہی نجات دہندہ ہے جس کے پیچھے سارے بھاگ رہے ہیں۔ حالاں کہ ایسا نہیں ہے۔"

مائیک ریان کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتِ حال میں اسپتالوں کے انتہائی نگہداشت کے وارڈز بھرنے سے روکنے کا واحد حل سماجی فاصلہ اختیار کرنا ہے تاکہ بیماری کا پھیلاؤ روکا جا سکے۔

عالمی ادارۂ صحت کے ایمرجنسی پروگرام کے ڈائریکٹر مائیک ریان (فائل فوٹو)

اُن کا کہنا تھا کہ اس کے بعد اگر کوئی مستند ویکسین بڑے پیمانے پر دستیاب ہوئی تو وہ اس وبا کا زور کم کرنے کا ایک اور طریقہ ہو گی۔

عالمی ادارۂ صحت کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی دوا ساز کمپنی 'فائزر' نے جرمن کمپنی 'بائیو این ٹیک' کے اشتراک سے ایسی کرونا ویکسین تیار کرنے کا دعویٰ کیا ہے جو 95 فی صد تک مؤثر ہے۔

علاوہ ازیں ایک اور امریکی کمپنی 'موڈرنا' نے بھی ابتدائی ٹرائلز کے بعد اسی نوعیت کے نتائج کا اعلان کیا تھا۔

مائیک ریان کا کہنا تھا کہ "بلاشبہ ویکسین آنے سے اس وبا کا مقابلہ کرنے میں بہت مدد ملے گی، لیکن اگر ویکسین آنے کے بعد ہم نے باقی احتیاطی تدابیر چھوڑ دیں تو یہ ہماری خام خیالی ہو گی کہ صرف ویکسین سے وبا ختم ہو جائے گی۔"

اُن کا کہنا تھا کہ ہمیں ویکسین کو اس وائرس سے بچاؤ کے لیے کی جانے والی احتیاطی تدابیر میں صرف ایک اضافہ سمجھنا چاہیے۔

مائیک ریان کے بقول، "اگر ہم نے ویکسین آنے کے بعد بھی سماجی فاصلے اور حفظانِ صحت کے اُصولوں پر عمل کیا تو اس وائرس کے خاتمے کے لیے ہم بہت آگے جا سکتے ہیں۔"

خیال رہے کہ دنیا بھر میں کرونا وائرس کی دوسری لہر میں شدت آ رہی ہے اور یومیہ لاکھوں کیسز اور ہزاروں اموات رپورٹ ہو رہی ہیں۔

امریکہ کی جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا بھر میں اب تک پانچ کروڑ 62 لاکھ سے زائد کیسز جب کہ اس مہلک وبا سے 13 لاکھ 49 ہزار سے زائد اموات رپورٹ ہو چکی ہیں۔

وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک امریکہ میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد ڈھائی لاکھ سے بڑھ گئی ہے۔

امریکہ میں اب تک ایک کروڑ 15 لاکھ سے زیادہ کیسز سامنے آئے ہیں جس میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔