کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین کی مقررہ مقدار سے زائد خوراک ان مریضوں کی کرونا وائرس سے حفاظت میں معاون ثابت ہوتی ہے جن کے جسمانی اعضا کی پیوند کاری یعنی ٹرانسپلانٹ ہو چکا ہو۔ یہ بات ایک مختصر طبی تحقیق سے سامنے آئی ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق جہاں بہت سے لوگ ویکسین لگوانے کے بعد روزمرہ زندگی کے معمولات کی طرف لوٹ رہے ہیں، وہاں ایسے افراد جو جسمانی اعضا کے ٹرانسپلانٹ ہونے، کینسر یا دوسری وجوہات سے قوت مدافعت کو کم کرنے والی ادویات استعمال کر رہے ہیں، وہ نہیں جانتے کہ ویکسین لگنے کے بعد بھی وہ کتنے محفوظ رہیں گے۔ کیونکہ کسی بھی ویکسین کے لیے کمزور قوت مدافعت کو بروئے کار لانا مشکل ہو گا۔
پیر کے روز سامنے آنے والی اس تحقیق میں ٹرانسپلانٹ کے صرف 30 مریضوں کو شریک کیا گیا تھا۔ لیکن یہ مستقبل میں مزید تحقیق کے لیے اچھا قدم ثابت ہو سکتی ہے۔
SEE ALSO: ووہان میں وبا پھیلنے کے وقت امریکہ میں کووڈ-19 کی موجودگی کا انکشافویکسین سب کے لیے مفید ثابت نہیں ہوئی، لیکن امریکہ کی جانز ہاپکنز یونیورسٹی نے اپنی رپورٹ کیا ہے کہ 24 مریضوں میں سے آٹھ کے لیے کرونا ویکسین کی تیسری خوراک کے بعد ان کے مدافعتی نظام میں کرونا وائرس سے لڑنے والی اینٹی باڈیز پیدا ہوئیں۔
رپورٹ کے مطابق چھ ایسے مریض جن میں بہت کم تعداد میں اینٹی باڈیز تھیں، ان کے جسم میں کرونا ویکسین کی تیسری خوراک کے بعد کافی تعداد میں اینٹی باڈیز پیدا ہونے لگیں۔
جانزہاپکنز میں ٹرانسپلانٹ کے سرجن اور اس تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر ڈوری سیجیو نے بتایا کہ یہ بہت ہی حوصلہ افزا بات ہے۔ کیونکہ اگر کسی مریض میں ویکسین کی دو خوراکوں کے بعد بھی اینٹی باڈیز پیدا نہیں ہوتیں تو بھی امید ختم نہیں ہوگی۔
یاد رہے کہ ٹرانسپلانٹ کے مریضوں میں قوت مدافعت کے خلاف طاقت ور ادویات کا استعمال ان کے جسم میں لگائے گئے نئے عضو پر حملہ کرنے سے روکنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ لیکن اس عمل کے دوران ان کے جسم کے کرونا وائرس سے متاثر ہونے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔
اگرچہ کرونا وائرس ویکسین کے ابتدائی تجربات میں ایسے مریضوں کو استعمال نہیں کیا گیا لیکن ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ وہ بھی ویکسین کی خوراکیں حاصل کریں تاکہ کچھ نہ کچھ حفاظت ان کے جسم میں موجود رہے۔
ایسے مریضوں کو بھی کرونا وائرس کی ویکسین کے بعد کچھ فائدہ ہوتا ہے اور جانز ہاپکنز کی ایک ٹیم نے ٹرانسپلانٹ کے 650 مریضوں پر اس کا تجزیہ کیا ہے اور ان میں سے 54 فیصد میں کرونا وائرس کے خلاف اینٹی باڈیز پائی گئی ہیں۔ اگرچہ ان اینٹی باڈیز کی تعداد عام لوگوں کے مقابلے میں کسی قدر کم تھیں۔
SEE ALSO: خواتین محرم کے بغیر حج کے لیے رجسٹریشن کروا سکتی ہیں: سعودی عربامریکی شہر سینٹ لوئیس کی واشنگٹن یونیورسٹی کے ڈاکٹر الفریڈ کم کے مطابق ایسا صرف ٹرانسپلانٹ کے مریضوں میں ہی نہیں ہوتا بلکہ قوت مدافعت سے متعلق دیگر بیماریوں کے 85 فیصد مریضوں میں بھی ویکسین کے بعد اینٹی باڈیز پائی گئی تھیں۔ لیکن ان کے مطابق ایسے مریض جو قوت مدافعت کم کرنے والی طاقت ور ادویات استعمال کر رہے تھے ان میں اینٹی باڈیر کی تعداد ڈرامائی حد تک کم تھیں۔
اے پی کے مطابق ڈاکٹر عموماً ایسے مریضوں کو دوسری ویکسینز کی بھی زائد خوراک دیتے ہیں جیسے ہیپاٹائٹس بی کی ویکسین۔