ویٹکن: پوپ فرانسس اور محمود عباس کی ملاقات

اس موقعے پر، پوپ اور فلسطینی صدر نے اسرائیل کے ساتھ امن عمل اور براہ راست اسرائیل فلسطین مذاکرات کی ممکنہ بحالی پر بھی گفتگو کی، تاکہ اِس تنازع کا منصفانہ اور دیرپہ حل تلاش کیا جاسکے

ہفتے کو پوپ فرانسس نے فلسطینی صدر محمود عباس سے ملاقات کی، جس سے کچھ ہی روز قبل ویٹکن یہ کہہ چکا ہے کہ مستقبلِ قریب میں فلسطینیوں کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کی تیاری کی جا رہی ہے۔

ویٹکن میں ہونے والی اِس 20 منٹ کی نجی ملاقات کے دوران، پوپ نے مسٹر عباس کو ’امن کا فرشتہ‘ قرار دیا۔

’ہولی سی‘ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ، ’ویٹکن اور فلسطینی ریاست کے درمیان مربوط سمجھوتے کے متن پر ہونے والے اتفاق رائے سے فریقین کی جانب سے اِس بات پر اطمینان کا اظہار ہوتا ہے جس میں فلسطین میں عام زندگی اور کیتھولک کلیسا کی سرگرمیوں سے متعلق مختلف نمایاں پہلو شامل ہیں‘۔


پوپ اور فلسطینی صدر نے اسرائیل کے ساتھ امن عمل اور براہ راست اسرائیل فلسطین مذاکرات کی ممکنہ بحالی پر بھی گفتگو کی، تاکہ اِس تنازع کا منصفانہ اور دیرپہ حل تلاش کیا جا سکے۔

اسرائیل نے معاہدے سے متعلق اطلاعات پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔ اِس پر ایک بیان جاری کرتے ہوئے، اسرائیل نے کہا ہے کہ اس طرح کی پیش رفت سے امن عمل میں کوئی مدد نہیں ملتی؛ اور اس کے نتیجے میں فلسطینی قیادت براہ راست باہمی مذاکرات کی طرف لوٹنے کی طرف راغب نہیں ہوگی۔

اِس پر، پوپ اور مسٹر عباس نے مشرق وسطیٰ کے تنازعات کی طرف اپنی توجہ مبذول کی اور ’انسداد دہشت گردی کی اہمیت‘ اور ’بین المذاہب مکالمے کی ضرورت‘ کا اعادہ کیا گیا۔
اِس وقت صدر عباس روم میں ہیں، جہاں وہ اتوار کے دِن منعقد ہونے والی ایک خصوصی تقریب میں شریک ہوں گے، جس میں ولایت مقدس بنانے کے عمل کی یاد منائی جائے گی۔ دراصل یہ انیسویں صدی کی دو ہستیوں، مریم بواردی اور میری الفوسین غطاس کی یاد میں منعقد ہوگی، جن کا تعلق اِسی خطے سے تھا، جو عیسائیت کے اوائلی ادوار کا علاقہ گردانہ جاتا ہے۔