امریکہ کی اسپیس کمپنی 'ورجن گلیکٹک' نے تین سیاحوں کو خلا کا سفر کرا کر اپنی کمرشل پروازوں کا آغاز کر دیا ہے۔ خلا میں جانے والے تین سیاحوں میں 80 سالہ سابق اولمپئن جان گڈون سمیت ماں اور بیٹی شامل تھے۔
خلا میں جانے کا یہ سفر جمعرات کو امریکہ کی ریاست نیو میکسیو کے ایک رن وے سے شروع ہوا اور پرواز کے 45 منٹ بعد سیاحوں نے اسپیس کرافٹ میں خلا کے مزے لینا شروع کیے۔
جب اسپیس کرافٹ 80 کلو میٹر کی بلندی کا سفر مکمل کرکے خلا کی حدود میں داخل ہوا جہاں کششِ ثقل نہ ہونے کے برابر تھی، اس موقع پر ورجن گلیکٹک کی اناؤنسر سریشا باندلا نے اعلان کیا کہ سیاح اب باضابطہ خلا نورد بن چکے ہیں، انہیں خلا میں خوش آمدید کہا جاتا ہے۔
کشش ثقل ختم ہونے کے بعد خلاکے مسافر اسپیس کرافٹ میں اڑتے رہے اور کھڑکی سے خلا اور زمین کے نظارے کرتے رہے۔ خلا میں کچھ دیر رہنے کے بعد اسپیس کرافٹ نے نیو میکسیکو کے اسی رن وے پر لینڈ کیا جہاں سے اس نے اپنا سفر شروع کیا تھا۔
اسی سالہ گڈون نے اس سفر کو اپنی زندگی کا انتہائی خوش گوار دن قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں ابتدائی چند سیکنڈ بالکل غیر حقیقی لگے لیکن یہ بہت شاندار تھے۔
دو دہائی کے انتظار کے بعد خلا میں جانے کا خواب پورا
دوہزار چار میں قائم ہونے والی کمپنی 'ورجن گلیکٹک' مستقبل میں لوگوں کو خلا میں لے جانے کے لیے اب تک 800 ٹکٹ فروخت کر چکی ہے۔
ابتدائی 600 ٹکٹ سال 2005 سے 2014 کے دوران دو سے ڈھائی لاکھ ڈالر میں فروخت کیے گئے جب کہ بقیہ 200 ٹکٹوں کی ساڑھے چار لاکھ ڈالر فی ٹکٹ کے حساب سے بکنگ کی گئی ہے۔
جمعرات کو پہلی کمرشل پرواز میں سفر کرنے والے سابق اولمپئن گڈ ون نے خلا کا ایڈونچر کرنے کے لیے 2005 میں اپنی نشست بک کرائی تھی اور لگ بھگ 18 برس بعد خلا کی سیر کا ان کا خواب پورا ہوا ہے۔
خلائی ایڈونچر پر جانے سے چند برس قبل گڈ ون رعشہ کی بیماری میں مبتلا ہو گئے تھے جس کے بعد ان کی خلا کا سفر کرنے کی امیدیں دم توڑ گئی تھیں۔
گڈ ون کہتے ہیں "میں نے سوچ لیا تھا کہ اب میں خلا میں نہیں جا سکتا۔"
تاہم جمعرات کو خلا کے پہلے کمرشل سفر سے قبل انہوں نے فزیکل ٹیسٹ پاس کیا اور ورجن گلیکٹک پروگرام کے ذریعے رقم کی ادائیگی کر کے خلا میں جانے والے پہلے سیاح بن گئے۔
گوڈمن کے ساتھ خلا کا سفر کرنے والی ماں بیٹی نے ورجن گلیکٹک کی جانب سے چیریٹی ٹکٹ جیتا تھا۔ 46 سالہ کیشا چاہف کیربین جزیرے کے ملک انٹیگوا اینڈ باربودا سے تعلق رکھتی ہیں اور ان کی 18 سالہ بیٹی اناستاتیا مایئر اسکاٹ لینڈ کی ایک یونیورسٹی سے فلاسفی اور فزکس کی تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔
دونوں ماں بیٹی کا کہنا ہے کہ ان کا خلا کا سفر بہت شاندار تھا۔
مایئر نے کہا کہ سفر کے دوران وہ بہت خوف محسوس کر رہی تھیں کیوں کہ جب آپ کسی چیز کی توقع کرتے ہیں اور اس کے بہت قریب ہوتے ہیں تو یہ احساس ہوتا ہے۔
برطانوی ارب پتی رچرڈ برینسن نے لگ بھگ دو دہائی قبل ایڈونچر کے شوقین افراد کو خلا میں لے جانے کا عزم کیا تھا۔ اس مقصد کے لیے جمعرات کو خلا میں جانے والے مشن کا نام گلیکٹڈ 02 تھا جو کمپنی کا دوسری کمرشل فلائٹ تھی۔
پہلی پرواز ، اس برس جون کے اواخر میں اطالوی ایئر فورس کے افسران پر مشتمل تھی جنہوں نے ایئر کرافٹ میں بہت سے تجربات کیے جب کہ جمعرات کو خلا میں جانے والی پرواز کمپنی کی خالصتاً سویلین پرواز تھی جس کے لیے سیاح نے ادائیگی کی تھی۔
اس سے قبل ستمبر 2022 میں آزمائشی پرواز حادثے کا شکار ہو گئی تھی جس کے بعد کمپنی نے رواں برس مارچ میں اسپیس فلائٹ جلد شروع کرنے کا وعدہ کیا تھا۔
(اس رپورٹ میں شامل مواد خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' سے لیا گیا ہے۔)