لندن میں قائم کوئین میری یونیوسٹی میں کیے جانے والے ایک سائنسی مطالعے سے یہ معلوم ہوا ہے کہ جسم میں وٹامن ڈی کی سطح بلند کرنے سے ایڈز سمیت کئی دوسرے پیچیدہ امراض کے خلاف مدافعت میں قدرے اضافہ کیا جاسکتا ہے
ایک نئی سائنسی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ وٹامن ڈی کی زیادہ خوراک سے ، تپ دق اور ایچ آئی وی سے ہلاکت کا خطرہ کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔ ایچ آئی وی کے نتیجے میں ایڈز کا موذی مرض لاحق ہوتا ہے۔
طبی ماہرین کا دعوی ٰ ہے دھوپ میں کچھ دیر بیٹھنے سے انسانی جسم میں خود بخود وٹامن ڈی پیدا ہوجاتا ہے۔
ایک محتاط اندازے کے مطابق ہر سال 15 لاکھ افراد تپ دق میں مبتلا ہوکر ہلاک ہوجاتے ہیں۔
تپ دق کے بارے میں سائنس دانوں کے خدشات مسلسل بڑھ رہے ہیں کیونکہ اب اس مرض کے جراثیم نے اپنے اندر کئی دوائیوں کے خلاف مدافعت پیدا کرلی ہے اور وہ اپنااثر کھوبیٹھی ہیں۔
ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ وٹامن ڈی کے استعمال سے تپ دق کے خلاف علاج کو مزید مؤثر بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔
لندن میں قائم کوئین میری یونیوسٹی میں کیے جانے والے ایک سائنسی مطالعے میں تپ دق کے 95 مریضوں کوشامل کیا گیا۔ ان سب کا مروجہ جراثیم کش ادویات سے علاج کیا جارہاتھا ، لیکن ان میں سے کچھ مریضوں کو وٹامن ڈی کی طاقت ور خوراک بھی دی جارہی تھی جو عام خوراک سے 10 گنا زیادہ تھی۔
اینڈرین مارٹینیو کی قیادت میں ہونے والی اس تحقیق کے ماہرین کو پتا چلا کہ جن مریضوں کو دیگر دواؤں کے ساتھ وٹامن ڈی کی بھاری مقدار بھی دی گئی تھی ، ان کے جسم سے ٹی بی کے جراثیم اوسطاً 23 دنوں میں غائب ہوگئے ، جب کہ دوسرے مریضوں میں ، جنہیں صرف جراثیم کش ادویات دی جارہی تھیں ، ٹی بی کے نشانات غائب ہونے میں دو ہفتے مزید لگ گئے۔
مارٹینیو کا کہناہے کہ وٹامن ڈی سے، جو بالعوم دھوپ میں بیٹھنے سے جسم میں خود بخود بن جاتا ہے، جسم کے قدرتی معدافتی نظام کو تقویت دینے میں مدد ملی۔
تپ دق کے جراثیم پھیپھڑوں میں سوزش اورزخم پیدا کرتے ہیں جن میں جراثیم چھپ جاتے ہیں۔ مارٹینیو کا کہنا ہے کہ سوزش کم کرنے سے زخم تیزی سے بھرنے لگتے ہیں، جس سے پھیپھڑوں کو پہنچنے والے نقصان میں کمی ہوجاتی ہے اور مریض کے جسم سے انفکشن ختم ہونے کا دورانیہ بھی کم ہوجاتا ہے۔
اس سے قبل تپ دق کے مریضوں سے کہا جاتا تھا کہ وہ اپنے جسم میں وٹامن ڈی کی مقدار میں اضافے کے لیے دن کا کچھ حصہ دھوپ میں بیٹھ کرگذارا کریں۔ لیکن اب مارٹینیو کا نئے طریقے سے دھوپ تھراپی کی ضرورت نہیں رہے گی۔
اس تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ جسم میں وٹامن ڈی کی سطح بلند کرنے سے ایڈز سمیت کئی دوسرے پیچیدہ امراض کے خلاف مدافعت میں قدرے اضافہ کیا جاسکتا ہے۔
تنزانیہ میں ایچ آئی وی پازیٹو کے مریضوں پر کی جانے والی ایک تازہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ جن مریضوں کو وٹامن ڈی کی زیادہ مقدار دی گئی تھی ، وہ دوسرے مریضوں کے مقابلے میں دو گنا زیادہ عرصے تک زندہ رہے۔
طبی ماہرین کا دعوی ٰ ہے دھوپ میں کچھ دیر بیٹھنے سے انسانی جسم میں خود بخود وٹامن ڈی پیدا ہوجاتا ہے۔
ایک محتاط اندازے کے مطابق ہر سال 15 لاکھ افراد تپ دق میں مبتلا ہوکر ہلاک ہوجاتے ہیں۔
تپ دق کے بارے میں سائنس دانوں کے خدشات مسلسل بڑھ رہے ہیں کیونکہ اب اس مرض کے جراثیم نے اپنے اندر کئی دوائیوں کے خلاف مدافعت پیدا کرلی ہے اور وہ اپنااثر کھوبیٹھی ہیں۔
ایک نئی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ وٹامن ڈی کے استعمال سے تپ دق کے خلاف علاج کو مزید مؤثر بنانے میں مدد مل سکتی ہے۔
لندن میں قائم کوئین میری یونیوسٹی میں کیے جانے والے ایک سائنسی مطالعے میں تپ دق کے 95 مریضوں کوشامل کیا گیا۔ ان سب کا مروجہ جراثیم کش ادویات سے علاج کیا جارہاتھا ، لیکن ان میں سے کچھ مریضوں کو وٹامن ڈی کی طاقت ور خوراک بھی دی جارہی تھی جو عام خوراک سے 10 گنا زیادہ تھی۔
اینڈرین مارٹینیو کی قیادت میں ہونے والی اس تحقیق کے ماہرین کو پتا چلا کہ جن مریضوں کو دیگر دواؤں کے ساتھ وٹامن ڈی کی بھاری مقدار بھی دی گئی تھی ، ان کے جسم سے ٹی بی کے جراثیم اوسطاً 23 دنوں میں غائب ہوگئے ، جب کہ دوسرے مریضوں میں ، جنہیں صرف جراثیم کش ادویات دی جارہی تھیں ، ٹی بی کے نشانات غائب ہونے میں دو ہفتے مزید لگ گئے۔
مارٹینیو کا کہناہے کہ وٹامن ڈی سے، جو بالعوم دھوپ میں بیٹھنے سے جسم میں خود بخود بن جاتا ہے، جسم کے قدرتی معدافتی نظام کو تقویت دینے میں مدد ملی۔
تپ دق کے جراثیم پھیپھڑوں میں سوزش اورزخم پیدا کرتے ہیں جن میں جراثیم چھپ جاتے ہیں۔ مارٹینیو کا کہنا ہے کہ سوزش کم کرنے سے زخم تیزی سے بھرنے لگتے ہیں، جس سے پھیپھڑوں کو پہنچنے والے نقصان میں کمی ہوجاتی ہے اور مریض کے جسم سے انفکشن ختم ہونے کا دورانیہ بھی کم ہوجاتا ہے۔
اس سے قبل تپ دق کے مریضوں سے کہا جاتا تھا کہ وہ اپنے جسم میں وٹامن ڈی کی مقدار میں اضافے کے لیے دن کا کچھ حصہ دھوپ میں بیٹھ کرگذارا کریں۔ لیکن اب مارٹینیو کا نئے طریقے سے دھوپ تھراپی کی ضرورت نہیں رہے گی۔
اس تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ جسم میں وٹامن ڈی کی سطح بلند کرنے سے ایڈز سمیت کئی دوسرے پیچیدہ امراض کے خلاف مدافعت میں قدرے اضافہ کیا جاسکتا ہے۔
تنزانیہ میں ایچ آئی وی پازیٹو کے مریضوں پر کی جانے والی ایک تازہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ جن مریضوں کو وٹامن ڈی کی زیادہ مقدار دی گئی تھی ، وہ دوسرے مریضوں کے مقابلے میں دو گنا زیادہ عرصے تک زندہ رہے۔