رسائی کے لنکس

2010:صحت کے حوالے سے اچھی اور بری خبروں کا سال


2010:صحت کے حوالے سے اچھی اور بری خبروں کا سال
2010:صحت کے حوالے سے اچھی اور بری خبروں کا سال

ہیٹی میں ہیضے کی وبا پھوٹ پڑنے سے لے کر، ٹی بی کے نئے تیز رفتار ٹیسٹ اور ایڈز کے خلاف جنگ میں کامیابیوں کی رپورٹ تک، 2010 کے دوران صحت کے مسائل کے بارے میں بہت سی اچھی بری خبریں آئیں۔

ہیٹی میں گذشتہ جنوری کے زلزلے کے بعد ، پینے کے پانی میں آلودگی کی وجہ سے، ہیضے کی وبا پھوٹ پڑی جس میں ہزاروں افراد ہلاک ہو گئے ۔ زلزلے سے پہلے بھی ہیٹی میں صاف پانی کے فقدان اور صفائی کے ناقص انتظامات کے مسائل موجود تھے۔ امدادی کارکن اور صحت کے ماہرین کو تشویش ہے ہیضے کے انفیکشن کو شکست دینے میں برسوں لگ سکتے ہیں۔

گذشتہ اگست اور ستمبر میں پاکستان میں زبردست سیلاب آئے جن کے بعد آلودہ پانی سے پھیلنے والی بیماریوں کے خطرات میں اضافہ ہو گیا۔ امریکہ کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف الرجی اینڈ انفیکشس ڈزیزز کے ڈائریکٹر ڈاکٹر انتھونی فاؤکی نے بعض ممکنہ بیماریاں پھیلنے کے خطرات کا ذکر کرتے ہوئے کہا’’ایسے حالات میں جگر میں ورم کا مرض یعنی ہیپاٹائٹس ہو سکتا ہے، آنتوں میں سوزش یا نظامِ ہضم کے امراض ہو سکتے ہیں جنہیں e-coli یا salmonella کہتے ہیں اور پیچش کا مرض ہو سکتا ہے۔ اتنے بڑے پیمانے پر تباہی سے اسہال اور معدے کے امراض کے خطرات بہت بڑھ جاتے ہیں۔‘‘

2010 کے دوران دوسری سنگین اور سخت جان بیماریوں کے خلاف بھی جنگ جاری رہی۔ نئی تحقیق سے پتہ چلا کہ دنیا بھر میں ہر سال پچھتر لاکھ سے زیادہ افراد کینسر سے ہلاک ہو جاتے ہیں اور ا ن کی دوتہائی تعداد کم یا درمیانی آمدنی والے ملکوں میں رہتی ہے ۔ تحقیق سے یہ بھی پتہ چلا کہ ترقی پذیر ملکوں میں کینسر سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد، ایڈز، ٹی بی اور ملیریا سے ہلاک ہونےوالوں کی مجموعی تعداد سے بھی زیادہ ہے ۔

سائنسدان ایسی ویکسین کی تیاری پر کام کر رہے ہیں جو کینسر کی مختلف اقسام کے خلاف مؤثر ثابت ہو سکتی ہے۔ ڈیوک یونیورسٹی کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ انھوں نے ایک ایسی ویکسین تیار کی ہے جو دماغ کے کینسر کی افزائش کو روک سکتی ہے ۔ ڈاکٹر جان سیمپسن نے بتایا’’اس دوا میں ہم نے جو سب سے زیادہ حیران کن چیز دیکھی ہے وہ یہ ہے کہ بہت سے مریض پانچ برس یا اس سے بھی زیادہ عرصے سے زندہ ہیں اور ان میں کینسر کی گلٹی دوبارہ پیدا نہیں ہوئی ہے۔‘‘

Alzheimer’s ایک اور بیماری ہے جو اب تک لا علاج ہے اور جس سے دنیا بھر میں تین کروڑ پچاس لاکھ افراد متاثر ہوتے ہیں۔ امریکہ میں جن بیماریوں سے سب سے زیادہ افراد ہلاک ہوتے ہیں، ان میں اس بیماری کا نمبر چھٹا ہے ۔ ایک حالیہ تحقیق میں، ماہرین نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ اس مرض کے علاج اور دوسرے طریقوں کے موثر ہونے کے لیئے ابتدائی تشخیص بہت اہم ہے ۔

صحت کے شعبے میں 2010 میں کچھ اچھی خبریں بھی آئیں۔ اقوامِ متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق، دنیا میں اب نسبتاً کم لوگوں کوایچ آئی وی/ایڈز کا انفیکشن ہو رہا ہے اور ایسے مریضوں کی تعداد بڑھ رہی ہے جنہیں علاج کی سہولتیں دستیاب ہیں۔ سائنسدانوں نے ایک نئی تحقیق کا بھی اعلان کیا جس میں ایکanti-retroviral دوا ہم جنس پرست مردوں میں ایچ آئی وی کو روکنے میں موئثر ثابت ہوئی ہے ۔

ایک اور ایجاد ایک نیا ٹیسٹ ہے جس کے ذریعے دو گھنٹے سے کم عرصے میں ٹی بی کا پتہ چلایا جا سکتا ہے ۔ ماہرین کہتے ہیں کہ یہ نیا ٹیسٹ ترقی یافتہ اور ترقی پذیر دونوں قسم کے ملکوں میں ٹی بی کی تشخیص میں اہم کردار ادا کرے گا۔پولیو کی ایک نئی ویکسین سے یہ امید پیدا ہوئی ہے کہ دنیا سے بالآخر پولیو کا خاتمہ ممکن ہو جائے گا۔ دو ملکوں میں اس نئی ویکسین کے کامیاب ٹیسٹ ہو چکے ہیں ۔

اور آخر میں ان لوگوں کو کچھ مشورے جو صحت مند زندگی گذارنے کے لیئے نئے سال میں کچھ عہدو پیمان کر رہے ہیں۔ ماہرین نے اب یہ مشورہ دیا ہے کہ ہڈیوں کو مضبوط رکھنے، جسم کو کینسر اور دل کی بیماریوں سے سے بچانے، اور نو زائیدہ بچوں کو نظام تنفس کو انفیکشن سے محفوظ رکھنے کے لیئے وٹامن ڈی زیادہ مقدار میں استعمال کرنا چاہیئے ۔ اور ایک نئی تحقیق کے مطابق اسپرین کی روزانہ تقریبا 80 ملی گرام خوراک سے، بعض عام اقسام کے کینسر سے ہونے والی اموات کو کم کیا جا سکتا ہے ۔

XS
SM
MD
LG