روس میں اس نئے قانون کی منظوری کے بعد کہ روسی فوجی کارروائیوں کے بارے میں جھوٹی خبریں پھیلانے والے کو 15 سال قید کی سزا دی جائے گی، ریڈیو فری یورپ اور ریڈیو لبرٹی نے، جو خبروں کے تازہ ترین مغربی ادارے ہیں، اپنے آپریشنز معطل کر دیے ہیں۔
ہفتے کو دیر گئے ایک بیان میں دونوں اداروں کے صدر اور چیف ایگزیکٹو افسر،جیمی فلائی نے کہا کہ ''روسی دفاتر کو بند کرنے کا فیصلہ آسان نہیں تھا۔یہ ایسا فیصلہ نہیں تھاجو آر ای ایف / آر ایل نے اپنے طور پر کیا، بلکہ یہ پوٹن حکومت کے سچائی پر حملے کے باعث ہم پر جبراً مسلط کیا گیا''۔
بقول ان کے، ''ہمارے صحافیوں کو برسوں کی دھمکیوں ، ڈرانے دھمکانےاور ہراساں کرنے کے بعد ،کریملن ،جو یوکرین پر اپنی ناجائز لڑائی کے بارے میں سچ کو اپنے شہریوں سے چھپانا چاہتا ہے ، اب دیانتدار صحافیوں کو روسی مملکت کا غدار قرار دے رہا ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ نیوز کے یہ ادارے باہر بیٹھ کر بھی روس کے بارے میں صحیح رپورٹنگ جاری رکھیں گے۔
وائس آف امریکہ اور بی بی سی کے کچھ حصوں سمیت ،مغربی خبر رساں اداروں تک رسائی کو روسی میڈیا کے نگراں اداروں نے جمعے کے روز بلاک کر دیا تھا۔
ایجنسی فرانس پریس نے رپورٹ کیا ہے کہ نیوز ویب سائٹس کو بلاک کرنے کی درخواست 24 فروری کو کی گئی تھی، جب روس نے یوکرین پر چڑھائی کی تھی۔اس تاریخ سے ماسکو نے میڈیا کو حکم دیا تھا کہ اس جنگ کو خصوصی فوجی آپریشن کہا جائے۔احکامات نافذ کرنے والوں نے آزاد میڈیا کو درجنوں انتباہ جاری کیے کہ ایسے کسی بھی مواد کو تلف کر دیا جائے ورنہ ان پر جرمانہ کیا جائے گا یا بلاک کر دیا جائے گا۔
SEE ALSO: یوکرین جنگ؛ روس میں وائس آف امریکہ پر پابندی کی دھمکیریڈیو لبرٹی
واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کی نیشنل سیکیورٹی کونسل کی ترجمان ،ایملی ہارن نے ہفتے کےروز ایک بیان جاری کیاجس میں ان حکومتوں اور اداروں کی تعریف کی گئی جنہوں نے روسی صدر کے جنگ کے اقدام کی مذمت کی ہے۔اس کے علاوہ روسی حکومت کی جانب سے آزاد پریس کو دبانے اور غلط اطلاعات پھیلانے کی بھی مذمت کی گئی۔
ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے ساتھیوں کے ساتھ آزاد میڈیا اور ان ٹیکنالوجی پلیٹ فارمز کو بند کرنے پر روس کی مذمت جاری رکھیں گے جو پوٹن کی غلط اطلاعات کو پھیلانے کی مہم کو بغیر کسی روک کے جاری رکھنے سے انکار کرتے ہیں۔
وائس آف امریکہ ،ریڈیو فری یورپ اور ریڈیو لبرٹی اور ان دوسرے نیٹ ورکس کے جو ان ملکوں میں غیر جانبدار خبریں اور اطلاعات پہنچا رہے ہیں جہاں پریس آزاد نہیں ہے ، نگراں ادارے امریکی ایجنسی فار گلوبل میڈیا کی قائمقام سی ای او ،کیلو چاؤنے جمعے کے روز ایک بیان میں کہا کہ یہ واضح ہے کہ آر ای ایف / آر ایل اور وی او اے کی حقائق پر مبنی رپورٹنگ تک رسائی کو محدود کرنے سے کریملن یہ امید کرتا ہے کہ وہ اپنے شہریوں کو اندھیرے میں رکھے گا اور سچ کو چھپا لے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ روس کے لوگوں کو یہ جاننے کا حق ہے کہ ان کی حکومت کے یوکرین پر حملے کے حقائق کیا ہیں اور دنیا کا اس پر ردّ عمل کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یو ایس اے جی ایم اس اہم وقت غیر جانبدارنہ اطلاعات فراہم کرنے کے لیے اپنے ذرائع استعمال کرتا رہے گا۔
SEE ALSO: یوکرین پر روسی حملہ: احتجاج کی کوریج کرنے والے 'ریڈیو فری یورپ/ریڈیو لبرٹی' کے تین صحافی گرفتاروائس آف امریکہ کی قائم قام ڈائریکٹر یولانڈا لوپیز نےکہا ہےکہ روسی میڈیا کے ریگیولیٹر روسکومنڈزور کی وائس آف امریکہ اور دوسرے آزاد میڈیا اداروں کو بلاک کرنے کی حالیہ دھمکیاں روس میں ہمارے بہت سے سامعین کے لیے اب ایک حقیقت ہیں ۔
روس میں ہمارے ناظرین اور سامعین اس مشکل وقت میں حق رکھتے ہیں کہ ان تک ہماری حقیقی خبریں پہنچائی جائیں۔نہ صرف یوکرین میں جاری جنگ کے بارے میں بلکہ تمام اہم عالمی واقعات کے بارے میں جو ان کی زندگیوں اور اقدامات کو متاثر کرتے ہیں ہمارے صحافی اپنی رپورٹنگ جاری رکھیں گے جو ایک آزاد پریس کے عمل کی ایک مثال ہے۔
آر ای ایف / آر ایل، وی او اے اور بی بی سی نے بیانات جاری کیے ہیں کہ وہ روسی سامعین کے لیے رپورٹنگ اور خبریں فراہم کرتے رہیں گے۔
(اس رپورٹ میں کچھ اطلاعات،ایسوسی ایٹڈ پریس،رائٹرز اور اے ایف پی سے لی گئی ہیں)