پاکستان میں ’وائس آف امریکہ‘ اردو اور پشتو کی ویب سائیٹس بلاک کیے جانے کے حوالے سے پاکستانی قانون سازوں نے کہا ہے کہ ’’اب وہ دور نہیں جب ویب سائیٹ بند کرکے یا کسی چینل یا اخبار کو کام سے روک کر کسی کی آواز کو دبایا جا سکے‘‘۔
سابق وزیر اعظم اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما راجہ پرویز اشرف نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’اب وہ دور نہیں ہے کہ کسی ویب سائیٹ یا چینل کو بند کرکے آواز کو دبایا جا سکے‘‘۔
پاکستان تحریک انصاف کی وفاقی وزیر زرتاج گل نے اس معاملہ سے مکمل لاعلمی کا اظہار کیا اور کہا کہ انہیں اس حوالے سے کوئی معلومات نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’جب تک مجھے علم نہ ہو کہ یہ ویب سائیٹ واقعی بند ہے اور کیوں بند ہے اس وقت تک میں اس صورتحال پر کوئی رد عمل نہیں دے سکتی‘‘۔
پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے صدر رانا عظیم نے ’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہم وائس آف امریکہ کی ویب سائیٹس کو بلاک کرنے کی بھرپور مذمت کرتے ہیں‘‘۔
اُنھوں نے کہا کہ ’’اگر کسی حکومتی ادارے کو کسی خبر کے حوالے سے اعتراض ہے یا کسی خبر پر مسئلہ ہے تو اس پر ایکشن لیا جانا چاہیے۔ یہ نہیں کہ مکمل ویب سائیٹ کو بند کردیا جائے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ ’’یہ آزادی اظہار رائے پر قدغن ہے کہ ایک نیوز ویب سائیٹ کو مکمل طور پر بلاک کردیا جائے۔ اگر ملکی سلامتی سے متعلق کسی خبر پر کسی ادارے کو اعتراض ہے تو اس پر باقاعدہ بات کرنے کے بعد ایکشن لیا جاسکتا ہے۔ لیکن، ویب سائیٹ کو کام کرنے سے روکنا درست نہیں، جس کی ہم مذمت کرتے ہیں۔‘‘
پاکستان میں میڈیا پر دباؤ ڈالے جانے کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔
اس سے قبل، ماضی میں جیو ٹیلی ویژن اور ڈان نیوز ایسی ہی پابندیوں کا سامنا کر چکے ہیں، جہاں مبینہ طور پر ریاستی اداروں کے دباؤ پر ان چینلز کو کام کرنے سے روک دیا گیا اور ان کے خلاف کارروائی کی گئی تھی۔
وائس آف امریکہ کی اردو اور پشتو کی ویب سائٹس کی پاکستان میں بندش پر اپنے ردعمل میں امریکہ کے محکمہٴ خارجہ کی ترجمان نے کہا ہے کہ ’’ہمیں پاکستان کی جانب سے وائس آف امریکہ کی اردو اور پشتو سروسز کی ویب سائٹس بلاک کرنے کی کوشش پر شدید تحفظات ہیں‘‘۔
امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ ہم پاکستان کی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اظہار کی آزادی سے متعلق اپنی بین الاقوامی قانونی ذمہ داریوں کا احترام کرے اور بند کی جانے والی ویب سائٹس کھول دے‘‘۔
وائس آف امریکہ کی ڈائریکٹر، ایمینڈا بینیٹ نے اس حوالے سے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’اردو اور پشتو زبانوں میں خبریں اور معلومات پاکستان کے عوام تک پہنچنے میں بندش کی حالیہ کوششوں پر ہمیں پریشانی ہوئی ہے۔ وائس آف امریکہ کی اردو ویب سائٹ جزوی یا کلی طور پر دسمبر کے شروع سے بلاک کی جا رہی ہے جب کہ وائس آف امریکہ کی ڈیوا ( پشتو زبان کی سروس) کی ویب سائٹ اکتوبر کے آخر سے بند ہے‘‘۔