انٹرنیشنل کرمنل کورٹ ، آئی سی سی نے منگل کو کہا کہ اس کا کمپیوٹر سسٹم ہیک ہوگیا ہے۔ یہ دنیا کے ایک انتہائی ہائی پروفائل اور ایک ایسے انٹرنیشنل انسٹی ٹیوشن میں ایک بڑی در اندازی ہے جس کے پاس جنگی جرائم کے بارے میں انتہائی حساس معلومات موجود ہیں۔
بین الاقوامی فوجداری عدالت ،آئی سی سی نے کہا ہے کہ اس نے گزشتہ ہفتے کے آخر میں اپنے کمپیوٹر نیٹ ورک پر ایک غیر معمولی سر گرمی کا سراغ لگایا تھاجس کے نتیجے میں اس نے مسئلے کے حل پر کام شروع کر دیا ہے جو ابھی تک جاری ہے۔
ایک ترجمان نے اس بارے میں کسی تبصرے سے انکار کر دیا کہ ہیکنگ کتنی سنگین تھی ، آیا اسے مکمل طور پر حل کر لیا گیا ہے ، یا اس کے پیچھے کس کا ہاتھ ہوسکتا ہے؟
آئی سی سی نے ایک مختصر بیان میں کہا کہ ، سائبر سیکیورٹی کے اس واقعے کے رد عمل میں اور اس کے اثر کو کم کرنے کے لیے فوری اقدامات کیے گئے ہیں۔
نیدر لینڈز کے شہر دی ہیگ میں قائم آئی سی سی جنگی جرائم کا ایک مستقل ٹربیونل ہے ۔ اسے 2002 میں قائم کیا گیا تھا ۔ اس کا مقصد جنگی جرائم اورا نسانیت کے منافی جرائم کے خلاف مقدمات چلانا تھا۔
آئی سی سی کے پراسیکیوٹرز اس وقت یوکرین، یوگنڈا، وینزویلا ، افغانستان اور فلپائن سمیت مختلف ملکوں کی صورت حال کے بارے میں 17 تحقیقاتی کارروائیاں کر رہے ہیں ۔
مارچ میں عدالت اس وقت شہ سرخیوں میں آئی جب اس نے یوکرین سے بچوں کو غیر قانونی طور پر ملک بدر کرنے کے شبہے میں روسی صدر ولادی میر پوٹن کی گرفتاری کا ایک وارنٹ جاری کیا۔
کریملن ان الزامات اور کورٹ کے دائرہ اختیار کو مسترد کرتا ہے۔ آئی سی سی میں موجود انتہائی حساس دستاویزات میں مجرمانہ شواہد سے لے کر تحفظ فراہم کیے گئے عینی شاہدین کے نام تک ، کچھ بھی شامل ہو سکتا ہے ۔
SEE ALSO: بین الاقوامی فوجداری عدالت سے پوٹن کی گرفتاری کے وارنٹ جاریآئی سی سی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ ڈچ حکومت کی معاونت سے اس واقعے کا تجزیہ اور اس کے اثرات کم کرنے پر کام کر رہی ہے۔ اس نے کہا کہ وہ اپنی سائبر سیکیورٹی کو مضبوط بنانے کے لیے بھی اقدامات کر رہی ہے۔
ڈچ وزارت انصاف کے ایک ترجمان نے تصدیق کی کہ ان ملک کا سائبر سیکیورٹی سینٹر تحقیقات میں مدد کررہا ہے لیکن اس نے مزید کسی تبصرے سے انکار کر دیا۔
آئی سی سی کی بار ایسو سی ایشن کی صدر Marie-Hélène Proulx نے کہا ہے کہ اس واقعے کے رد عمل میں سیکیورٹی کے جو خفیہ اقدامات کیےگئے ہیں ان سے مدعا علیہان اور متاثرین کے وکلا بھی اسی طرح متاثر ہوئے ہیں جیسا کہ عدالت کا اسٹاف ۔
SEE ALSO: بائیڈن انتظامیہ کی سائبر سیکیورٹی کی نئی حکمت عملیانہوں نے کہا کہ ہم عدالت کے انفارمیشن سسٹمز کو محفوظ بنانے کی کوششوں کو سراہتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ سسٹمز جلد ہی بحال ہو جائیں گے۔
ڈچ انٹیلی جینس ایجنسی ، اے آئی وی ڈی نے 2022 کی اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا تھا کہ آئی سی سی میں روس کی دلچسپی ہو سکتی ہے کیوں کہ ادارہ جارجیا اور یوکرین میں روس کے ممکنہ جنگی جرائم کی چھان بین کررہا ہے ۔
جون 2022 میں اے آئی وی ڈی نے انکشاف کیا تھا کہ اسے ایک ایسے روسی فوجی ایجنٹ کا پتہ چلا ہے جس نے خود کو برازیل کا شہر ی ظاہر کرتے ہوئے کورٹ کے سسٹمز میں در اندازی کی ایک کوشش کی تھی۔
SEE ALSO: امریکی عدالتوں نے بعض ایرانی اثاثے غیرقانونی طورپرمنجمد کیے ہیں: عالمی عدالتاگست 2023 میں آئی سی سی کے پراسیکیوٹر کریم خان نے کہا تھا کہ سائبر حملے مستقبل کےجنگی جرائم کی تحقیقات کا حصہ ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا تھا کہ خود آئی سی سی بھی ان کی زد میں آ سکتا ہے اور اسے اپنا دفاع مضبوط کرنا چاہئے۔
فارن پالیسی کی ایک تجزیاتی رپورٹ میں انہوں نے لکھا تھا کہ معلومات کو غلط طریقے سے پیش کرنے ، اسے ضائع کرنے،اسے تبدیل کرنے اور خفیہ معلومات افشا کرنے سے آئی سی سی کی انصاف سے متعلق انتظامیہ متاثر ہو سکتی ہے۔ اور اس سے آئی سی سی کے اندر ایسے جرائم جنم لے سکتے ہیں جن کے بارے میں ممکن ہے کہ تحقیقات کی جائیں یا ان کے خلاف قانونی کارروائی ہو ۔ لیکن احتیاط بدستور علاج سے بہتر ہوتی ہے۔
( اس رپورٹ کا مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے )