امریکہ نے خبردار کیا ہے کہ روس کی سائبر کارروائیوں کو کم خطرے کے طور پر دیکھنے کی غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہیے۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ روس کے سائبر جنگجو یوکرین کے ساتھ "بلی اور چوہے کے کھیل" میں سرگرم رہتے ہیں، جبکہ وہ ہر حملے سے سیکھتے ہیں اور ممکنہ طور پر یوکرین کی سرحدوں سے باہر اپنی کارروائیوں کو بڑھانے کے لیے تیاری کرتے ہیں۔
منگل کو واشنگٹن میں سینٹر فار اسٹریٹجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز کے زیر اہتمام ایک گفتگو میں نیشنل سیکیورٹی ایجنسی کے سائبر سیکیورٹی کے ڈائریکٹر روب جوائس نے کہا کہ سائبر وار میں روس کی صلاحیتوں کا درست اندازہ نہیں لگایا گیا۔
انہوں نے اس سلسلے میں ویاست نامی ہیک کرنے والے یا نو دس قسم کے بالکل نئے منفرد وائپر وائرسز کا حوالہ دیا جو روس سائبر نظام میں لایا۔
جوائس نے بتایا کہ روس کی جانب سے یوکرینی مفادات پر مسلسل حملے ہو رہے ہیں، چاہے وہ مالی، حکومتی، ذاتی، انفرادی یا کاروبار کی سطح پر ہوں اور ان حملوں کا مقصد خلل ڈالنا ہے۔
'یہ ایک مستقل لڑائی ہے'
نیشنل سیکیورٹی ایجنسی کے سائبر سیکیورٹی کے ڈائریکٹر روب جوائس کے روس کے سائبر آپریشنز سے جاری خطرات کے بارے میں جائزے کے علاوہ واشنگٹن میں ڈیفنس رائٹرز گروپ کو بریفنگ کے دوران ایک سینئر دفاعی اہل کار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر صحافیوں کو بتایا کہ "ہم نے واقعی اس میں کوئی سست روی نہیں دیکھی۔"
اہل کار نے اسے’’ایک مسلسل لڑائی‘‘قرار دیا جو روس اور یوکرین کے نیٹ ورک کے محافظ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
انہوں نے اس ضمن میں ان معلومات کا حوالہ دیا جن کے مطابق یوکرین کی وزارت دفاع کے نیٹ ورکس اور اہم انفرااسٹرکچر کو حملوں سے نقصان پہنچانے کی کوششیں جاری ہیں۔ اہل کار نے بتایا کہ یوکرین کی وزارت دفاع سے لے کر اہم انفراسٹرکچر تک ملک کےمختلف نیٹ ورکس پر حملوں کے ذریعے نقصان پہنچا نے کی کوششوں کے بارے میں معلومات امریکہ سے شیئر کی گئی ہیں۔
اس سے ایک ہفتہ قبل این ایس اے کے ڈائریکٹر جنرل پال ناکاسون نے امریکی قانون سازوں کو بتایا تھا کہ یوکرین کے خلاف ماسکو کی سائبر سرگرمیوں کو بغور جانچا جارہا ہے۔
منگل کو جوائس نے کہا کہ روسی کارروائیوں میں بظاہر بہتری آرہی ہے اور ماسکو اپنے ارادوں پر تخلیقی انداز سے کام کر رہا ہے۔
وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ روسی ہیکرز عوام کے سامنے آنے والے ویب کیمز میں امدادی قافلوں اور ٹرینوں کو دیکھنے کے لیے لاگ ان ہوتے ہوئے لیکن وہ ان ویب کیمز کو بھی ہیک کر رہے ہیں جہاں وہ کافی شاپ کے سیکیورٹی کیمرہ کو دیکھ رہے ہیں اور اس کے ذریعہ وہ سڑک دیکھ رہے ہیں جس کو دیکھنے کی انہیں ضرورت ہے۔
اس موقع پر جوائس نے یہ بھی متنبہ کیا کہ روس کے سائبر آپریشنز نے امریکی کمپنیوں کو بھی اپنی گرفت میں لے لیا ہے۔
جوائس نے بتایا کہ روسی کاروائیوں کا زیادہ تر دباؤ ان دفاعی صنعتی اڈوں اور لاجسٹک ٹرانسپورٹ کمپنیوں پر ہے جو یوکرین کو گولہ بارود اور ہتھیار منتقل کر رہے ہیں۔ ’’وہ روسیوں کے روزانہ دباؤ میں ہیں‘‘۔
چینی سائبر آپریشنز کے بارے میں تشویش
نیشنل سیکیورٹی ایجنسی کے سائبر سیکیورٹی کے ڈائریکٹرجوائس نے چین کی بڑھتی ہوئی سائبر صلاحیتوں کے بارے میں بھی تشویش کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ چین بھی ایک بڑا خطرہ ہے اور اس کے پاس سائبر کارروائیوں کے لیے جدید آلات اور صلاحیتیں ہیں۔
امریکی ا ہل کار نے کہا یہ بات باعث تشویش ہے کہ چین کے پاس ایلیٹ تصورات اور آلات کو بڑے پیمانے پر استعمال کرنے کی قابلیت ہے۔
چین کے تائیوان پر حملہ کی صورت میں چینی صلاحیت کے استعمال کے حوالے سے انہوں نے نجی شعبہ سے کہا کہ انہیں ابھی سے اس کے لیے تیاری شروع کردینی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ایسا تو نہیں ہوتا کہ کوئی ایسے حملے سے ایک ہفتہ قبل اس بارے میں اس وقت منصوبہ بندی شروع کرے جب وائٹ ہاؤس کہے کہ حملہ ہونے والا ہے۔
(جیف سیلڈن، وی او اے نیوز)