شمالی وزیرستان: افغانستان سے سرحدی درآمدات بند

فائل

شمالی وزیریستان میں غلام خان سرحد پر کسٹم حکام نے افغانستان سے آنے والی درآمدات پر پابندی عائد کر دی ہے، جس سے دونوں ممالک کے تاجر پریشان ہیں۔

ایک طویل مدت کے بعد چار سال قبل اس مقام سے تجارت شروع کی گئی تھی۔ کسٹم حکام نے تجارت کی بحالی کو کچھ شرائط سے مشروط کر دیا ہے۔

اسسٹنٹ کسٹم کلکٹر طاہر اقبال نے بتایا کہ جب تک ’وی بوک سسٹم‘ اور ’ای آئی ایف فارم‘ مکمل طور پر لاگو نہیں ہو جاتا، ہم درآمدات سے پابندی نہیں اُٹھا سکتے۔

’وی بوک سسٹم‘ اور ’ای آئی ایف فارم‘ کے تحت، افغانستان سامان بجھوانے والے تاجران رجسٹر ہونگے اور ان کی تمام درآمدات کی مانیٹرنگ کی جائے گی۔

اس پابندی کے بعد، غلام خان بارڈر پر اب صرف یک طرفہ تجارت ہو رہی ہے، جس کے تحت افغانستان کو سامان برآمد جاری رہے گی مگر تاجر افغانستان سے مال پاکستان درآمد نہیں کر سکتے۔ اس وقت پاکستان سے افغانستان کو سیمنٹ اور دوسری ضروری اشیا برآمد ہو رہی ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ پاکستانی کسٹم حکام کی جانب سے لگائے گئے اس نئے شرط کی وجہ سے دونوں ممالک کے تاجر سخت مشکلات سے دوچار ہوگئے ہیں۔

اس فیصلے کے بعد افغان حکام اور تاجروں نے پاکستان سے برآمدات بند کرنے کی دھمکی دی ہے۔ تاجران کا کہنا ہے کہ یہی دوطرفہ تجارتی رابطے 4 سال بعد بمشکل بحال ہوئے تھے جو کہ اب کسٹم حکام کی شرائط کے باعث خراب ہو رہے ہیں۔

تاجر برادری نے مطالبہ کیا ہے کہ ’وی بوک سسٹم‘ کو جلد فعال کرکے درآمدات پر سے پابندی اٹھائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ گورنر، وزیر اعلٰی اور کور کمانڈر پشاور معاملے کا نوٹس لے کر ہمیں انصاف دلائیں۔

تاجر برادری نے دھمکی دی ہے کہ اگر کسٹم حکام نے پابندیاں ختم نہ کیں تو سڑکوں پر بھی نکلیں گے۔

کوہاٹ کے اسسٹنٹ کسٹم کلکٹر طاہر اقبال نے اس حوالے سے بتایا کہ غلام خان بارڈر پر افغانستان سے درآمد کے عمل کو کمپیوٹرازڈ کیا جا رہا ہے، جسکی وجہ سے عارضی پابندی لگا دی گئی ہے۔

طاہر اقبال نے مزید کہا کہ نئے سسٹم کی شروعات کے لئے تاجروں کو ’ای آئی ایف فارم‘ پر دستخط کرنے ہونگے جس کے بعد درآمدات کا نظام پہلے سے زیادہ شفاف اور تیز ہوجائے گا۔