شمالی وزیرستان کے انتظامی مرکز میران شاہ کے قریب سرکاری فوج اور طالبان جنگجوؤں کے درمیان خونریز جھڑپوں کے ایک روز بعد خطے میں حالات بدستور کشیدہ ہیں اورعینی شاہدین کا کہنا ہے کہ شہر کے مختلف علاقوں سے فائرنگ کی آوازیں آرہی ہیں۔
قبائلی ذرائع نے بتایا ہے کہ طالبان شدت پسندوں نے یرغمال بنائے گئے دو فوجی اہلکاروں کے سر تن سے جدا کر کے انھیں پیر کو شہر کے مرکزی بازار میں لکڑی کے کھمبوں پر ٹانگ دیا تھا۔
طالبان عسکریت پسندوں نے اتوار کے روز میران شاہ کے قریب امین چیک پوسٹ کے قریب سکیورٹی فورسز کے ایک قافلے پر گھات لگا کر حملہ کر دیا تھا جس میں نو فوجی ہلاک اور 10 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔
رات دیر گئے جاری کیے گئے ایک سرکاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے جوابی کارروائی میں متعدد جنگجوؤں کو ہلاک اور 20 سے زائد کو زخمی کر دیا۔
حکام کا کہنا ہے کہ چیک پوسٹ پر حالیہ دنوں میں وقفے وقفے سے فائرنگ کی جا رہی تھی تاہم اتوار کو یہ سلسلہ ایک بھرپور جنگ میں تبدیل ہو گیا جس میں عسکریت پسندوں کا ’’بھاری جانی نقصان‘‘ ہوا۔
افغان سرحد سے ملحق اس قبائلی علاقے تک ذرائع ابلاغ کی رسائی نا ہونے کے باعث آزاد ذرائع سے لڑائی کی تفصیلات کا حصول نا ممکن ہے۔
مقامی ذرائع ابلاغ کی اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ لڑائی کی زد میں آنے والی ایک مسجد میں موجود تین شہری ہلاک اور 15 دیگر زخمی ہو گئے۔
اس لڑائی میں حملہ آور دو فوجیوں کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ لے گئے اور بظاہر ان ہی دونوں کو قتل کرنے کے بعد ان کے سر میران شاہ کے بازار میں کھمبوں سے لٹکائے گئے۔
شمالی وزیرستان میں فوج اور قبائل کے درمیان فروری 2008ء میں ایک امن معاہدہ طے پایا تھا جس کے تحت قبائلی رہنماؤں نے عسکریت پسندوں کی جانب سے سرکاری فوج پر حملے نا کرنے کی ضمانت دے رکھی ہے۔
افغان سرحد سے ملحق پاکستان کا یہ قبائلی علاقے افغان جنگجوؤں کے حقانی نیٹ ورک کا گڑھ مانا جاتا ہے جو امریکی حکام کے بقول افغانستان میں اتحادی افواج پر مہلک حملوں میں ملوث ہے۔
امریکہ طویل عرصے سے شمالی وزیرستان میں باضابطہ فوجی آپریشن شروع کرنے پر زور دیتا آیا ہے لیکن پاکستان کا موقف ہے کہ خطے کے حالات ایسی کسی کارروائی کا تقاضا نہیں کرتے۔
پاکستان کی جانب سے اس ہچکچاہٹ کے بعد امریکی ڈرون طیاروں نے تسلسل سے اس قبائلی علاقے میں مشتبہ تھکانوں پر میزائل حملے کیے ہیں۔ اس سلسلے کی تازہ کارروائی دو روز قبل شوال کے علاقے میں کی گئی جس میں کم از کم 10 شدت پسند ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔