ایبولہ وائرس کی وبا پھیلنے کے پیشِ نظر، سیرے لیون کے صدر، ارنیسٹ بائی کوروما نے ملک میں ہنگامی حالت کا اعلان کیا ہے۔
قوم سے خطاب کرتے ہوئے، مسٹر کوروما نےکہا کہ مرض کا پتا چلنے پر اُن کی حکومت اُس علاقےکو قرنطینہ میں لے لیتی ہے، جہاں عام میل جول محدود کردیا جاتا ہے، اور انفیکشن کا پتا لگانے کے لیے متاثرہ افراد کے گھروں کی تلاشی لی جاتی ہے، جب کہ ملک کے کلیدی ہوائی اڈے پر مسافروں کے آنے جانے پر باضابطہ نظر رکھی جاتی ہے، اور اطلاعات کو ’اپ ڈیٹ‘ کرنے کا نظام نافذ کردیا گیا ہے۔ یہ اقدامات 60 سے 90 دِنوں تک جاری رہیں گے۔
صدر نے کہا کہ سیرا لیون ’ایک بڑی لڑائی‘ سے نبرد آزما ہے، اور یہ کہ ایبولہ کو شکست دینا کسی واحد ملک یا برادری کے بس کی بات نہیں رہی۔
مسٹر کوروما نے اعلان کیا کہ وہ جمعے کے دِن گنی جائیں گے جہاں وہ گنی اور لائبیریا کے اپنے ہم منصبوں سے ملاقات کریں گے۔
اُنھوں نے اگلے ہفتے کے امریکہ کے دورے کو منسوخ کرنے کا بھی اعلان کیا، جہاں صدر براک اوباما افریقی ممالک کا سربراہ اجلاس منعقد کرنے والے ہیں۔
سیرا لیون کی طرح، یہ ممالک بھی اس وبا کا شکار ہیں، جِس کے لیے عالمی ادارہٴصحت کا کہنا ہے کہ فروری سے اب تک کم از کم 729افراد ہلاک ہوچکےہیں۔
فوت ہونے والوں میں ایک امریکی اور ایک لائبیریا کا شہری شامل ہے، جن کا گذشتہ ہفتے نائجیریا میں انتقال ہوا۔
عالمی ادارہٴصحت کا کہنا ہے کہ ایبولہ کے باعث مغربی افریقہ میں ہونے والی اموات کی مجموعی تعداد 1323 تک پہنچ چکی ہے۔
’ڈاکٹرز وِداؤٹ بارڈرز‘ اُن طبی گروپوں میں شامل ہے جو سیرا لیون میں ایبولہ کو پھیلنے سے روکنے کی جدوجہد کر رہی ہے۔ تاہم، مسئلے سے مؤثر طور پر نمٹنے کے لیے، اُسے درکار افراد کی کمی کا سامنا ہے۔
ادھر، اس وبا سے نمٹنے کے لیے، بدھ کے روز لائبیریا نےاپنے طور پر درکار اقدامات کا اعلان کیا،، جن میں ملک بھر کے اسکولوں کو بند کرنا، اور لازمی خدمات کی انجام دہی کے زمرے میں نہ آنے والے سرکاری اہل کاروں کو 30 روزہ چھٹی پر بھیجنے کے احکامات شامل ہیں۔
دریں اثنا، ایبولہ سےممکنہ رابطے کےشائبے کی بنا پر، لائبیریا میں’ امریکی پیس کور‘ کے دو رضاکاروں کو حفاظت کی خاطر عام لوگوں سے علیحدہ کرکے رکھا گیا ہے۔
ایک خاتون ترجمان نے بدھ ہی کے دِن کہا کہ اِن دو رضاکاروں کا ایک ایسے فرد سے رابطہ ہوا تھا، جو ایبولہ کے مرض کے باعث فوت ہو گیا تھا۔