ایمنسٹی انٹرنیشنل نے منگل کو کہا کہ گزشتہ سال یوکرین پر روس کے حملے پر عالمی غم و غصے نے پوری دنیا میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے مغرب کے ’’دوہرے معیار‘‘ کو بے نقاب کرنے کا کام کیا ہے۔
ایمنسٹی نے 2022 کے لیے اپنی سالانہ عالمی رپورٹ میں سعودی عرب کے حقوق کے ریکارڈ پر مغرب کی خاموشی، مصر میں جبر اور فلسطینیوں کے ساتھ اسرائیل کے سلوک کی طرف توجہ دلائی ہے ۔
ایمنسٹی کی سیکرٹری جنرل اگنیس کالمارڈ نے پیرس میں گروپ کی عالمی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’’ یوکرین پر روس کے حملے پر مغرب کے زبردست ردعمل نے دوہرے معیارات کو اجاگر کیا جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کی بہت سی دیگر خلاف ورزیوں پر ان کا رد عمل کتنا ناکافی ہے‘‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ 24 فروری 2022 کو کیے گئے روس کے حملے نے ’’ہمیں یہ نظریہ تو دیا کہ جب کوئی کام کرنے کے لیے سیاسی منشا ہو تو کیا کچھ ممکن ہوسکتا ہے‘‘، کیونکہ مغرب نے یوکرین کی حمایت کے لیے صف بندی کر دی ہے ۔
متعدد ممالک نے حملے کے بعد ماسکو پر پابندیاں عائد کیں اور اپنی سرحدیں یوکرینی پناہ گزینوں کے لیے کھول دیں جب کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت نے یوکرین میں جنگی جرائم کی تحقیقات کا آغاز کیا۔
لیکن ایمنسٹی نے کہا کہ اس تنازع نے دنیا کے دیگر حصوں میں ہونے والی زیادتیوں کے ردعمل میں کوتاہیوں کو اجاگر کیا ہے۔اس میں مغرب کی ’’سعودی عرب کے انسانی حقوق کے ریکارڈ پر خاموشی، مصر کے بارے میں عمل کے فقدان اور فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کے نسل پرستی کے نظام کا مقابلہ کرنے سے انکار‘‘ کا تذکرہ کیا گیا ہے ۔
ایمنسٹی نے کہا کہ گزشتہ برس ’’یکے بعد دیگرے آنے والی اسرائیلی حکومتوں نے مزید فلسطینیوں کو ان کے گھروں سے نکالنے، غیر قانونی بستیوں کی توسیع اور اپنے زیر کنٹرول مغربی کنارے میں موجودہ بستیوں اور چوکیوں کو قانونی حیثیت دینے کے اقدامات شروع کیے‘‘۔
ادارے کا کہنا ہے کہ اس کے باوجود اور اسرائیلی افواج کے مغربی کنارے میں فلسطینیوں کو قتل کرنے کے واقعات پر مغربی ممالک اس ’’جبر اور ظلم پر مبنی نظام‘‘کے خاتمے کا مطالبہ کرنے میں ناکام رہے۔
ایمنسٹی نے کہا کہ اگرچہ یورپی ممالک نے یوکرینی پناہ گزینوں کا خیرمقدم کیا تاہم انہوں نے شام، افغانستان اور لیبیا میں لڑائی اور تنازعات سے فرار ہونے والے لوگوں کے ساتھ اتنی مہر بانی کا سلوک نہیں کیا۔
گروپ کا کہنا ہے کہ امریکہ نے بھی یوکرینیوں کا خیرمقدم کیا ہے لیکن ’’سیاہ فام نسل پرستی پر مبنی مخالف پالیسیوں اور طریقوں کے تحت اس نے ستمبر 2021 اور مئی 2022 کے درمیان ہیٹی کے25 ہزار سے زائد افراد کو بے دخل کیا، اور متعدد لوگوں کو تشدد اور ناروا سلوک کا نشانہ بنایا‘‘۔
SEE ALSO: لیبیا کے عوام اور تارکین وطن کے خلاف انسانی حقوق کے جرائم کا انکشافکالمارڈ نے کہا کہ ایران میں’’خواتین ناچنے، گانے یا پھر نقاب پہننے کی پابندی نہ کرنے کی وجہ سے موت کا شکار ہوئیں ‘‘ اور لوگ ملک کے اسلامی نظام کے خلاف مظاہروں میں اٹھ کھڑے ہوئے۔
ایمنسٹی نے عالمی اداروں کی ناکامی پر بھی زور دیا کہ وہ ’’ ایتھوپیا، میانمار اور یمن سمیت ہزاروں افراد کی ہلاکت کے تنازعات کا مناسب جواب دینے سے قاصر رہے‘‘۔
ایمنسٹی نے کہا کہ یوکرین میں جنگ نے’’موسمیاتی بحران، دوسرے دیرینہ تنازعات اور دنیا بھر میں انسانی مصائب اورمسائل سے توجہ ہٹا دی‘‘۔
کالمارڈ نے کہا کہ ’’2022 میں اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ یوکرین کے بحران پر بین الاقوامی ردعمل دوسرے تنازعات اور بحرانوں کے لیے ایک مستقل اور مربوط ردعمل کا خاکہ بن سکے گا‘‘۔
اس رپورٹ کی معلومات اے ایف پی سے لی گئی ہیں