یوکرین کے وزیر دفاع، ولیری ہلیتے نے کہا ہے کہ مغرب کی طرف سے روانہ ہونے والے ہتھیار ملک کو موصول ہونے والے ہیں، تاکہ روس نواز باغیوں سے نمٹنے میں مدد مل سکے۔
اُنھوں نے کہا کہ 10 روز قبل ہونے والے نیٹو سربراہ اجلاس میں ہتھیاروں کی ترسیل پر اتفاق کیا گیا، جسے صیغہٴراز میں رکھا گیا تھا۔
ہیتلے نے ہتھیار فراہم کرنےو الے ملکوں کے نام ظاہر کرنے سے انکار کیا۔ تاہم، اُنھوں نے کہا کہ اِس اسلحے میں میزائل دفاع کا نظام شامل ہے۔
دریں اثنا، اتوار کو یوکرین کے مشرق میں لڑائی جاری رہی، جس سے ایک ہی روز قبل باغیوں کے زیر تسلط دونیسک کے گڑھ سے بیرونی علاقے میں حکومتی کنٹرول والے ہوائی اڈے پر شدید لڑائی جاری رہی۔
توقع ہے کہ پیر کے روز پیرس میں عراق پر ہونے والے اجلاس سے باہر یوکرین کے معاملے پر گفتگو ہوگی۔
امریکی محکمہٴخارجہ کے ایک اہل کار کا کہنا ہے کہ تازہ صورتِ حال کا جائزہ لینے کے لیے، جان کیری اپنے مشیروں اور متعدد وزرائے خارجہ سے بات چیت کریں گے۔
عہدے دار نے امریکی وزیر خارجہ کے ساتھ سفر کرنےوالے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’لگتا یوں ہے کہ روسی دونیسک کی سرحد کو اپنا ہی علاقہ خیال کرتے ہیں‘۔
اس سے قبل، ہفتے کو روسی امداد لے جانے والے قافلے کا پہلا ٹرک مشرقی یوکرین میں داخل ہوا، جو لڑائی کا مرکز بنے ہوئے لہانسک کے شہر امدادی سامان لے جا رہا تھا۔ یورپ کی سلامتی اور تعاون سے متعلق تنظیم (او ایس سی اِی) کا کہنا ہے کہ اس قافلے میں 216 گاڑیاں شامل ہیں، جن میں سے پہلے چند ٹرکوں پر روسی سرحدی محافظوں اور کسٹمز کے اہل کاروں نے سرسری نظر ڈالی، جب کہ باقیوں کا معائنہ کیے بغیر، اُنھیں جانے دیا گیا۔
یوکرین یا ریڈ کراس کے کسی بھی اہل کار نے قافلے کا معائنہ نہیں کیا۔ یہ تمام ٹرک ہفتے کی شام روس واپس پہنچے۔
کئیف میں ایک بین الاقوامی فورم سے خطاب میں، یوکرین کے وزیر اعظم آرسنی یاتسنیک نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن پر الزام لگایا کہ اُنھوں نے دانستہ طور پر یوکرین میں حالت جنگ جاری رکھی ہوئی ہے، جس کا مقصد یہ ہے کہ وہ آزاد ملک کے طور پر اپنی حیثیت نہ منوالے۔
مسٹر یاتسنیک نے مغرب کی طرف سے روس پر عائد کی جانے والی نئی اقتصادی تعزیرات کو بھی سراہا۔
اس سے ایک ہی روز قبل، یورپی یونین اور امریکہ نے روس کے توانائی، مالی اور دفاعی شعبہ جات کو ہدف بنانے کی نوعیت کی پابندیاں لگائی ہیں، تاکہ یوکرین کے بحران میں روس کے ادا کیے گئے کردار پر اُسے سزا دی جائے۔