یوکرین کے وزیراعظم نے الزام عائد کیا ہے کہ روس کے صدر ولادیمر پوٹن ان کے ملک کو تباہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور صرف نیٹو ہی اس بیرونی جارحیت کے خلاف یوکرین کی مدد کر سکتا ہے۔
کیئف اور اس کے مغربی حامی ماسکو پر الزام عائد کرتے رہے ہیں کہ وہ مشرقی یوکرین میں روس نواز باغیوں کی مدد کے لیے فوجی اور اسلحہ فراہم کرتا آ رہا ہے۔ روس ان الزامات کو مسترد کر چکا ہے۔
گزشتہ پانچ ماہ سے مشرقی یوکرین میں ہونے والی شورش کی وجہ سے تین ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
ہفتہ کو کیئف میں ہونے والی ایک کانفرنس میں وزیراعظم ارسنی یتسنیوک کا کہنا تھا کہ "ہم بدستور جنگ کی حالت میں ہیں اور اس اشتعال انگیزی کا ذمہ دار روس ہے۔۔۔ پوٹن (مشرقی یوکرین میں) ایک اور لڑائی چاہتے ہیں۔‘‘
اس کانفرنس میں یوکرین کے علاوہ یورپی قانون ساز اور کاروباری شخصیات بھی موجود تھیں۔
یتسنیوک کا کہنا تھا کہ پوٹن صرف کرائمیا پر اکتفا نہیں کریں گے۔ رواں سال مارچ میں یوکرین کے علاقے جزیرہ نما کرائمیا نے روس کے ساتھ الحاق کر لیا تھا۔
"ان (پوٹن) کا مقصد پورے یوکرین پر قبضہ کرنا ہے۔۔۔ روس عالمی نظام اور پورے یورپ کے امن کے لیے خطرہ ہے۔"
یوکرین اس وقت نیٹو کا رکن نہیں ہے لیکن اس نے نیٹو کے رکن ممالک کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون میں اضافہ کیا ہے اور اس کا اصرار ہے کہ اسے علیحدگی پسندوں کو شکست دینے کے لیے ہتھیار فروخت کیے جائیں۔
روس کی طرف سے یوکرین کے وزیراعظم کے اس بیان پر تاحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔