جب انسان کسی تکلیف یا جذباتی کیفیت سے گزرتا ہے تو اکثر اس کی آنکھوں میں آنسو آجاتے ہیں۔ لیکن اگر کسی شخص کی آنکھوں میں آنسو نہ آئیں یا اس کی آنکھیں جلد خشک ہوجائیں تو یہ ایک بیماری کی علامت بھی ہوسکتی ہے۔
آنکھوں کا خشک ہوجانا یا اس میں نمی ختم ہونا ایک عام بیماری ہے۔ اس سے کیسے بچا جاسکتا ہے؟ یہ جاننے کے لیے پہلے اس بیماری کی علامات کا جاننا ضروری ہے۔
امریکہ کے محکمۂ صحت کے ذیلی ادارے نیشنل آئی انسٹی ٹیوٹ (این ای آئی) کے مطابق اگر کسی کو آنکھوں میں خارش، جلن، روشنی سے الجھن یا دھندلا نظر آئے تو یہ علامات آنکھوں کی خشکی کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔
انسٹی ٹیوٹ کے مطابق یہ کیفیت عام طور پر کسی کے ساتھ بھی ہوسکتی ہے۔ لیکن کچھ لوگوں کو اس سے زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔خاص طور پر خواتین یا ایسے افراد جن کی عمر 50 سال یا اس سے زائد ہو۔
این ای آئی کے مطابق جو لوگ کانٹیک لینسز کا استعمال کرتے ہیں انہیں آنکھوں کے خشک ہونے جیسی بیماری کا خطرہ ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ جو لوگ اپنی خوراک میں 'وٹامن اے' کا استعمال کم کرتے ہیں انہیں بھی اس بیماری کا خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔
ماہرِ امراضِ چشم اور سرجن ڈاکٹر تھامس ڈولمن نے 'ہارورڈ ہیلتھ پبلشنگ' کے ایک مضمون میں لکھا ہے کہ "آنکھوں کا خشک ہوجانا ایک پیچیدہ حالت ہے اور اس بیماری کا کوئی واضح طریقہ علاج نہیں ہے۔ لیکن ہم اس کیفیت کو بہتر بنا سکتے ہیں۔"
SEE ALSO: ملٹی وٹامنز لینے کا بہترین وقت کیا ہے؟ان کے بقول اس بیماری کی بھی دو قسمیں ہیں۔ پہلی قسم وہ ہے جس میں آنکھوں میں ضرورت کے مطابق آنسو بنانے کی صلاحیت کم ہوجاتی ہے۔ جب کہ دوسری قسم وہ ہے جس میں آنکھ آنسو تو بناتی ہے لیکن وہ بہت تیزی سے ختم یا ہوا میں تحلیل ہوجاتے ہیں۔"
ڈاکٹر تھامس ڈولمن کا کہنا تھا کہ ان دونوں ہی قسموں کی علامات ایک جیسی ہی ہوتی ہیں۔
نیشنل آئی انسٹی ٹیوٹ کے مطابق آنکھوں میں خشکی کمپیوٹر، ٹیبلٹ یا اسمارٹ فون پر زیادہ وقت گزارنے کی وجہ سے ہوسکتی ہے۔
خشک آنکھ ہونے کی کیفیت میں آرام کیسے حاصل کیا جائے؟
ہارورڈ ہیلتھ پبلشنگ میں شائع مضمون میں آنکھوں میں نمی ختم ہوجانے کی صورت میں چند تجاویز بتائی گئی ہیں جن پر عمل کرکے اس کیفیت میں آرام حاصل کیا جاسکتا ہے۔
ڈاکٹر تھامس ڈولمن تجویز کرتے ہیں کہ گیلا یا نیم گرم پانی میں ڈوبا ہوا کپڑا آنکھوں پر لگانے سے آنکھوں میں آنے والے آنسوؤں کو بہتر کیا جاسکتا ہے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ خشک، ہوا دار یا دھوئیں سے بھرپور ماحول یا ایئرکنڈیشنر میں بیٹھنا اس کیفیت کے لیے سازگار نہیں ہوگا لہٰذا ایسے ماحول میں بیٹھنے سے گریز کرنا چاہیے۔
اس کے علاوہ کمرے میں ہیومیڈیفائر یعنی ہوا میں نمی رکھنے والے آلے کا استعمال کیا جائے۔
مزید برآں ماہرین یہ تجویز بھی دیتے ہیں ایسے افراد خود کو اسکرینز سے دور رکھیں۔ ڈاکٹر تھامس ڈولمن کا کہنا ہے کہ جب آپ کمپیوٹر یا موبائل اسکرین زیادہ دیکھتے ہیں تو اس دوران پلک نہیں جھپکی جاتی۔ حالانکہ پلک جھپکنا آنکھوں میں آںسو لانے والے نظام کے لیے مددگار ثابت ہوتا ہے۔
اسی طرح پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال آنکھوں کو خشک ہونے سے بچاتا ہے۔
البتہ اگر کسی کو ان احتیاطی تدابیر کے باوجود بھی فائدہ نہیں پہنچتا تو اسے ماہر امراضِ چشم سے رجوع کرنا چاہیے۔