ماہرین نفسیات کہتے ہیں کہ آپ اپنے کیرئیر میں کتنی ترقی کریں گےاس بات کا فیصلہ آپ کےشریک حیات کے ہاتھوں میں ہو سکتا ہے یعنی نئی تحقیق سے اس نظریہ کی توثیق ہوتی ہے کہ مرد کی کامیابی کے پیچھے ایک عورت کا ہاتھ ہوتا ہے۔
لیکن وہ عورت کس طرح کی ہوتی ہے اور اس کی شخصیت کی کونسی خوبی شوہرکے کیرئیر کوعروج تک پہنچانے میں مدد کرتی ہے اس بات کا خلاصہ کرتے ہوئے ماہرین نے بتایا ہے کہ یہ آپ کی گھریلو بیوی ہوتی ہے جس کی شخصیت ملازمت کی جگہ پر آپ کے کارکردگی پراثرانداز ہوتی ہے۔
واشنگٹن یونیورسٹی سینٹ لوئیس سے منسلک ماہرین نفسیات کے مطابق کامیابی کے پیٹرن کا مطالعہ کرنےسے پتا چلا ہے کہ کیرئیر میں کامیابی کے لیے جیون ساتھی کی شخصیت کا بہت گہرا اثر ہوتا ہے۔
سائنسی جریدے 'جرنل سائیکولوجی سائنس میں شائع ہونے والے اس مطالعے کی قیادت کرنے والے پروفیسر جا شوا جیکسن نے کہا کہ'' یہ صرف آپ کی شخصیت کی خوبیاں نہیں ہوتیں جو پیشہ ورانہ کامیابیوں کی طرف قیادت کرتی ہے بلکہ آپ کی شریک حیات کی شخصیت بھی اس کے لیے ذمہ دار ہے۔''
علم نفسیات کے پروفیسر جیکسن کے مطابق "شادی اچھی اور بری ہو سکتی ہے شادی کے بعد ہم امیر اور غریب بھی ہو سکتے لیکن مطالعے کے نتائج سے واضح ہوتا ہے کہ شخصیت کی جن خصلتوں کی وجہ سے ہم شریک حیات کا انتخاب کرتے ہیں وہ اس بات کا تعین کرنے میں بہت اہم کردار ادا کرتی ہیں کہ آیا ہمارا منتخب کردہ پیشہ ہمیں امیر تر بنائے گا یا کہ غریب تر۔"
تحقیق کاروں کے نتائج کی بنیاد ایک پانچ سالہ مطالعہ ہے جس میں 18 سے 89 برس کے تقریبا 5,000 شادی شدہ جوڑوں کے اعدادوشمار کا تجزیہ کیا ہے۔
مطالعے کے مصنف جوشواجیکسن اور ان کی ساتھی محقق بریٹنی سولمن نے ایک سلسلہ وار نفسیاتی ٹیسٹ کی مدد سے شرکاء کی شخصیت کی پانچ خصلتوں سادگی، موڈ، تعاون، فرض شناسی اور سماجی رویہ سے متعلق اندازا لگایا اور حاصل ہونے والے اسکور کی پیمائش کی جبکہ سالانہ سروے کا استعمال کرتے ہوئےملازمت پیشہ جوڑوں کی پیشہ ورانہ کارکردگی کا معائنہ کیا۔
نتیجے سے یہ حقیقت سامنے آئی کہ پیشہ و رانہ کامیابی کی پیمائش پر زیادہ اسکور حاصل کرنے والے کارکنان ایسےشریک حیات کے ساتھ تھے جنھوں نے اپنی 'فرض شناسی' کی خوبی کے لیے ٹیسٹ میں اعلیٰ ترین نمبر حاصل کے تھے۔
انھوں نے کہا کہ اگرچہ پچھلی تحقیق سے ظاہر ہوا تھا کہ جیون ساتھی کے انتخاب میں جو خوییاں دیکھی جاتی ہیں ان میں سب سے زیادہ نرم دلی اور تعاون کو اولیت دی جاتی ہے جبکہ موڈی اور منفی رویہ سب سے ناپسندیدہ تصور کیا جاتا ہے۔
لیکن یہاں مطالعے سے یہ دلیل ملتی ہے کہ کیرئیر میں کامیابی کے خواہشمند افراد کو باضمیر یا فرض شناس جیون ساتھی کی خواہش کرنی چاہیئے۔
شریک حیات کی شخصیت دفتر میں اپنے ساتھی کی کارکردگی پر کس طرح اثر انداز ہو سکتی ہے اس کے لیے تحقیق کاروں کی ٹیم نے کئی طرح کے نظریات کا تجزیہ کیا حاصل ہونے والے نتائج سے معلوم ہوا کہ بیوی کی فرض شناسی ایک ایسی خوبی تھی جو شوہر کی دفتر کی کارکردگی پراثرا نداز ہوتی ہے قطع نظر اس کے کہ ان جوڑوں میں سے کوئی ایک ملازمت پیشہ تھا یہ دونوں میاں بیوی کام کرتے تھے۔
پروفیسر جیکسن تجویز کرتے ہیں کہ ایک فرض شناس بیوی کا آپ کے کیرئیر کی کامیابی میں بڑا حصہ ہے کیونکہ جب بیوی فرض شناسی کا مظاہرہ کرتے ہوئے گھریلو امور احسن طریقے سےادا کرتی ہے اور شوہر کو خانگی مسائل سے دور رکھتی ہے تو اس کا شوہردباؤ کا شکار نہیں ہوتا ہے اور اس کے لیےذہنی اطمینان کی وجہ سے پیداواری ورک لائف میں توازن برقرار رکھنا آسان ہوجاتا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ مطالعے میں شریک حیات کی طرف سے تعاون اورشوہر کی ترقی کے درمیان جو تعلق نظر آیا اسے چند انفرادی نوعیت کے واقعات کے ساتھ نہیں جوڑا جا سکتا ہے جن میں بیوی کے کہنے پر شوہر آمدنی بڑھانے کی کوشش کرتا ہے۔
اس کی بجائے نتائج سے یہ سچائی پتا لگتی ہے کس طرح شریک حیات کی فرض شناسی کی خوبی شوہر کے روزمرہ کے عوامل پر اثر انداز ہوتی ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ پیشہ ورانہ کارکردگی کو بہتر بناتی جاتی ہیں اور ایک روز اسے ترقی کے مقام تک پہنچا دیتی ہیں۔
تحقیق کے مطابق اگر شادی شدہ جوڑوں کی زندگی میں خانگی امور سے متعلق اطمینان و سکون نہیں ہے تو اس کا اثر دفتری امورپر بھی پڑتا ہے یعنی ایک جگہ کا برا تجربہ دوسری جگہ پر ظاہر ہوتا ہے۔
پروفیسر جیکسن نے کہا کہ تحقیق کا نتیجہ اس لحاظ سے منفرد ہے جس میں پہلی بار یہ بتایا گیا ہے کہ آپ کی شریک حیات کی شخصیت کس طرح آپ کی زندگی کے اہم تجربات کو متاثر کر سکتی ہے۔