آئی ایم ایف کی نئی حکومت سے بات چیت پر آمادگی: 'عمران خان کے خط سے کوئی مسئلہ نہیں ہو گا'

  • آئی ایم ایف کی نئی پاکستانی حکومت کے ساتھ کام کرنے پر آمادگی
  • عمران خان کے آئی ایم ایف کو لکھے گئے خط سے زیادہ مسئلہ نہیں ہو گا: ماہرین
  • انتخابات میں مبینہ طور پر دھاندلی کا معاملہ پاکستان کا اندرونی معاملہ ہی رہے گا: تجزیہ کار شہریار بٹ

عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے پاکستان کی نئی حکومت کے ساتھ بات چیت پر آمادگی کا اظہار کیا ہے۔ تاہم آئی ایم ایف کا یہ بھی کہنا ہے کہ انتخابی شکایات کے ازالے کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔

آئی ایم ایف ترجمان کی جانب سے یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی)، جمعیت علمائے اسلام (ف) سمیت دیگر جماعتوں نے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات عائد کیے ہیں۔

سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے بھی انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے حوالے سے آئی ایم ایف کو خط لکھا تھا۔

تاہم آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ وہ اندرونی سیاسی صورتِ حال پر کوئی تبصرہ نہیں کریں گے۔ لیکن انتخابی تنازعات کے شفاف اور پرامن حل کی حوصلہ افزائی کریں گے۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان تین ارب ڈالر کا اسٹینڈ بائی معاہدہ ہوا تھا۔ اس وقت پاکستان کو بڑھتی ہوئی مہنگائی اور روپے کی قدر میں کمی اور غیر ملکی زرِمبادلہ میں کمی کا سامنا تھا۔ تاہم اب بھی پاکستان کی معاشی مشکلات برقرار ہیں۔

'انتخابات میں مبینہ دھاندلی کا معاملہ پاکستان کا اندرونی معاملہ ہی رہے گا'

معاشی امور کے تجزیہ کار شہریار بٹ کہتے ہیں کہ اگرچہ انتخابات کے نتائج کے بارے میں ملک کے اندر سوالات اٹھائے گئے ہیں۔ لیکن بین الاقوامی برادری بشمول امریکہ، چین، ترکیہ اور دیگر کئی دوست ممالک نے شہباز شریف کو حلف اُتھانے پر مبارک باد دی ہے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے شہریار بٹ نے کہا کہ امریکہ اور کسی بھی اور ملک کی طرف سے انتخابات کو پاکستان کا اندرونی معاملہ قرار دیا گیا ہے۔

اُن کے بقول عمران خان کے آئی ایم ایف کو لکھے گئے خط کے بارے میں آئی ایم ایف نے بھی اس کو پاکستان کا اندرونی معاملہ قرار دیا ہے۔

شہریار بٹ کے بقول پاکستان میں انتخابات میں مبینہ فراڈ اور دھاندلی پاکستان کا اندرونی معاملہ ہی رہے گا۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان کو 1.2 ارب ڈالرز کی قسط کی آئی ایم ایف سے ضرورت ہے اور اس بات کا امکان یہ ہے کہ یہ پاکستان کو مل جائیں گے۔

شہریار بٹ نے کہا کہ اس بات کا بھی امکان ہے کہ پاکستان کا آئی ایم ایف کے ساتھ چھ سے آٹھ ارب ڈالرز کا طویل مدتی معاہدہ بھی ہو جائے۔

انھوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کا مشن جلد پاکستان آ رہا ہے اور وہ پاکستان کے تمام اسٹیک ہولڈر سے ملے گا۔ لہذٰا اس بات کا کوئی خدشہ نہیں ہے کہ عمران خان کے خط کی وجہ سے مسائل پیدا ہوں گے۔

شہریار بٹ کے بقول عمران خان کے خط کی اہمیت اس وقت بڑھ جائے گی جب آئی ایم ایف کی ٹیم خیبر پختونخوا وزارت خزانہ او ر وزیر اعلیٰ سے ملاقات کرے گی۔

شہریار بٹ کہتے ہیں کہ اس وقت امریکہ کا جھکاؤ پاکستان کی طرف ہے۔ لہذٰا پاکستان کو آئی ایم ایف کا پروگرام مل سکتا ہے۔

'پاکستان کی معیشت جمود کا شکار ہے'

تجزیہ کار اور صحافی فرحان بخاری کہتے ہیں کہ عالمی ادارے بشمول آئی ایم ایف پاکستان کے بارے میں کھلے عام محتاط بیان ہی دیں گے۔

لیکن ان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں سیاسی غیر یقینی ، معیشت کے لیے کسی طور پر سود مند نہیں ہے۔

فرحان بخاری کہتے ہیں کہ عالمی مالیاتی ادارے اس بات کے خواہاں ہوں گے کہ پاکستان میں سیاسی بے یقینی کا باعث بننے والے معاملات حل ہوں۔

فرحان بخاری کہتے ہیں اس وقت پاکستان کی معیشت جمود کا شکار ہے اور آئی ایم ایف کی طرف سے پاکستان کا جائزہ لینے کے بعد ہی صورتِ حال واضح ہو گی۔

انھوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں شرح سود 22 فی صد ہے لیکن مہنگائی کی شرح اس سے زیادہ ہے جس کو شرح سود کے برابر لانا ضروری ہے۔