صدر جو بائیڈن، متوقع طور پر آج اپنے اسٹیٹ آف دی یونین خطاب میں غزہ کے ساحل پر ایک عارضی بندرگاہ قائم کرنے کے منصوبے کا اعلان کریں گے تاکہ محصور علاقے کے لیے انسانی امداد کی ترسیل میں خاطر خواہ اضافہ کیا جا سکے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس نے اطلاع دی ہے کہ بائیڈن انتظامیہ کے سینئر عہدیداروں نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر جمعرات کی رات کو متوقع اعلان کے بارے میں بتایا۔
عہدہ داروں نے کہا کہ اس منصوبے کے تحت امریکی فوجیوں کو کوئیPier یعنی گھاٹ یا پشتہ بنانے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ اس کا مقصد خوراک، ادویات اور دیگر ضروری اشیاء کی ترسیل میں نمایاں اضافہ میں مدد فراہم کرنا ہے۔
عہدہ داروں نے یہ نہیں بتایا کہ یہ پشتہ کیسے بنایا جائے گا۔ تاہم ایک نے کہا کہ امریکی فوج کے پاس "منفرد صلاحیتیں" ہیں اور وہ ساحل کے قریب بھی یہ کام انجام دے سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ممکنہ طور پر اسے فعال ہونے میں ہفتے لگیں گے۔
یہ اقدام اس غیر معمولی صورتحال کو مزید اجاگر کرتا ہے جو ابھر کر سامنے آرہی ہے جب امریکہ کو مشرق وسطیٰ کے اپنے اہم اتحادی اسرائیل کو شامل کئے بغیر غزہ تک امداد پہنچانے کے راستے تلاش کرنا ہوں گے، بشمول ایئر ڈراپس کے ذریعے۔
بائیڈن نے پچھلے ہفتے سب سے پہلے سمندر میں راہداری بنانے کا خیال پیش کیا تھا اور کہا تھاکہ امریکہ اتحادیوں کے ساتھ اس معاملے پر کام کر رہا ہے کہ وہ غزہ میں رہنے والوں کو بحیرہ روم سے کس طرح مدد فراہم کر سکتا ہے۔
امریکی سنٹرل کمانڈ کے سربراہ امریکی جنرل ایرک کوریلا نے امریکی سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کو بتایا کہ انہوں نے اس طرح کے بحری آپشن کے بارے میں حکام کو بریفنگ دی ہے۔
اس برس یہ خطاب جنگ سے تباہ حال غزہ کی ہولناک صورتحال کے درمیان ہو رہا ہےاگرچہ امدادی گروپوں کا کہنا ہے کہ پورا غزہ ایک انسانی بحران کی لپیٹ میں ہے، لیکن بڑے پیمانے پر الگ تھلگ شمال میں صورت حال انتہائی گھمبیر ہے۔ وہاں اندازے کے مطابق جو تین لاکھ لوگ ابھی تک مقیم ہیں، وہ زندہ رہنے کے لیے جانوروں کا چارہ کھانے پر مجبور ہو چکے ہیں۔
سمندری راہداری کے بارے میں یورپ کے بیانات
جنگ سے تباہ حال شمالی غزہ تک اشد ضرورت کی انسانی کی امداد پہنچانے کی کوششوں میں بدھ کے روز اضافہ ہوا جب یورپی یونین نے قبرص سے غزہ تک سمندری راستہ بنانے کے لیے دباؤ بڑھایا اور برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون نے کہا کہ اسرائیل کے اتحادیوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو رہا ہے۔
کل بدھ کو قبرص کی حکومت کے ترجمان کوستانتینو اتیمبیوتس نے کہا ہے کہ یورپی یونین کمیشن کی سربراہ ارسلا وان ڈیر لیین جمعے کو لارناکا کی بندرگاہ پر تنصیبات کا معائنہ کرنے کے لیے قبرص کا دورہ کریں گی، جہاں سے سمندری راستہ قائم ہونے کی صورت میں امداد غزہ کے لیے روانہ ہو جائے گی۔
یورپی یونین کے ترجمان ایرک میمر نے کہا کہ بلاک کو امید ہے کہ راہداری "بہت جلد" کھل جائے گی۔
یورپی ملکوں کی مذمت
برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون نے پارلیمنٹ کے ہاؤس آف لارڈز کو بتایا کہ وہ بدھ کے روز دورے پر آئے ہوئے اسرائیلی حکومت کے وزیر بینی گینٹز کو یہ بتا رہے ہیں کہ غزہ میں انسانی بحران پر اتحادیوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ " ہم نے اسرائیلیوں سے بہت کچھ کرنے کو کہا ہے، لیکن مجھے ایوان کو یہ رپورٹ دینا پڑ رہی ہے کہ انہوں نے فروری میں جو امداد وہاں پہنچائی وہ جنوری میں ملنے والی امداد کا نصف تھی۔"
کیااسرائیل کا موقف بدل رہا ہے؟
غزہ بحران کے خاتمے کے لیے عالمی دباؤ کے دوران، اسرائیل کے دو عہدے داروں نے بدھ کو کہا کہ حکومت امداد کو براہ راست اپنی سرزمین سے شمالی غزہ تک جانے کی اجازت دینا شروع کر دے گی اور قبرص سے سمندری راستہ بنانے میں بھی تعاون کرے گی۔
عہدیداروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کی کیونکہ وہ آئندہ کی ترسیل پر میڈیا کے ساتھ بات کرنے کے مجاز نہیں تھے۔
ایک عہدیدار نے بتایا کہ اسرائیل جمعے کو 20 سے 30 امدادی ٹرکوں کو اسرائیل سے شمالی غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دے گا، جو اس راستے سے امداد کی مزید باقاعدہ ترسیل کی شروعات ہو گی۔
اہل کار نے بتایا کہ اسرائیل اتوار کو قبرص میں امداد کی غزہ تک ترسیل سے پہلے حفاظتی چیکنگ بھی شروع کر دے گا۔ یہ جہاز سمندری راستے کی فزیبلٹی جانچنے کے لیے ایک پائلٹ پروجیکٹ کا حصہ ہو گا۔ یہ امداد متحدہ عرب امارات کی مالی اعانت سے ہے اور اس کی ترسیل کا عمل امریکی شمولیت سے ممکن ہوا ہے۔
اسی اثنا میں جمعرات کو بھی، امریکہ نے غزہ کے شمالی حصے میں تیسری بار امدادی اشیا کی ترسیل ایر ڈراپ کے ذریعہ کی۔
2024 اسٹیٹ آف دی یونین خطاب
اسٹیٹ آف دی یونین خطاب میں روایتی طور امریکی صدور ملکی کامیابیوں کو اجاگر کرتے ہیں، اور توقع ہے کہ صدر جو بائیڈن جمعرات کی شام کو امریکی معیشت، تولیدی حقوق، بندوق کے کنٹرول اور امیگریشن سے نمٹنے پر بات کریں گے۔
لیکن مشرق وسطیٰ اور یورپ میں تنازعات کے پیش نظر، بائیڈن کے چوتھے اور ممکنہ طور پر حتمی، کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے ایجنڈے میں خارجہ پالیسی غالب ہو سکتی ہے۔
یہ رپورٹ اے پی اور رائٹرز کی اطلاعات پر مبنی ہے۔
فورم