بھارت کا سالانہ بجٹ؛ دفاعی خود انحصاری اور ڈیجیٹل کرنسی کے اجرا کا اعلان

بھارت کی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے منگل کو پارلیمنٹ میں 2023-2022 کے لیے مرکزی بجٹ پیش کیا جس میں معیشت کے فروغ پر زورد یا گیا ہے اور اس کے لیے متعدد اعلانات کیے گئے ہیں۔

بھارت میں مالی سال 2023-2022 کے لیے مرکزی بجٹ پیش کر دیا گیا ہے جس میں دفاعی خود انحصاری کے ساتھ ساتھ ملک میں ڈیجیٹل کرنسی لانچ کرنے کا بھی اعلان کیا گیا ہے۔

بھارت کی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے منگل کو پارلیمنٹ میں 2023-2022 کے لیے مرکزی بجٹ پیش کیا جس میں معیشت کے فروغ پر زورد یا گیا ہے اور اس کے لیے متعدد اعلانات کیے گئے ہیں۔

بجٹ میں اس امید کا اظہار کیا گیا ہے کہ ایشیا کی تیسری بڑی معیشت جو کہ کرونا وبا کی ہلاکت خیزیوں سے باہر نکل رہی ہے، سرمایہ کاری اور دیگر اقدمات سے فروغ پائے گی۔

نرملا سیتا رمن نے اعلان کیا کہ اگلے مالی سال میں دفاعی بجٹ کی 68 فی صد ضروریات مقامی سطح پر پوری کی جائیں گی۔ ان کے مطابق حکومت دفاعی شعبے میں خود انحصاری کی پالیسی کے تحت دفاعی آلات کی درآمد کم کرے گی۔ خیال رہے کہ سابقہ بجٹ میں اس کے لیے 58 فی صد رقم مختص کی گئی تھی۔

بجٹ تقریر کے مطابق مسلح افواج کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے کی جدید کاری کے لیے 1.52 لاکھ کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ گزشتہ بجٹ میں اس کے لیے 1.35 لاکھ کروڑ روپے مختص کیے گئے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ ملٹری آلات کی ترقی و فروغ کے لیے نجی انڈسٹری کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ نجی کمپنیاں ڈیفنس ریسرچ ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن (ڈی آر ڈی او) اور دیگر اداروں کے اشتراک سے آلات سازی کو فروغ دیں گی۔

بعض دفاعی مبصرین نے اس اعلان کا خیرمقدم کیا ہے۔ سوسائٹی آف انڈین ڈیفنس مینوفیکچرنگ (ایس آئی ڈی ایم) نے ایک بیان میں کہا کہ اس سے مقامی دفاعی کمپنیوں کو فروغ حاصل ہو گا۔ اس سے سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا اور آلات سازی کی صلاحیت بھی بڑھے گی۔

نرملا سیتا رمن نے بغیر کاغذ کے یعنی ڈیجیٹل بجٹ پیش کیا اور اس میں ڈیجیٹل انڈیا کو فروغ دینے کے کئی اقدامات کا اعلان کیا۔

حکومت نے کرونا وبا کے دوران بچوں کی تعلیم کو ہونے والے نقصان کے پیشِ نظر ڈیجیٹل یونیورسٹی کے قیام کا اعلان کیا۔ اس نے 75 اضلاع میں 75 ڈیجیٹل بینکنگ یونٹ کے قیام کا بھی اعلان کیا۔

وزیر ِ خزانہ نے ایک بڑا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کرپٹو کرنسی کرنسی نہیں ہے۔ انڈین ریزرو بینک جلد ہی ڈیجیٹل روپیہ جاری کرے گا جو کہ بلاک چین ٹیکنالوجی پر مبنی ہوگا۔ اسے سرکاری اُمور میں ڈیجیٹل لین دین کے تحت استعمال کیا جائے گا۔ حالانکہ کرپٹو کرنسی کے سلسلے میں بجٹ میں کچھ زیادہ نہیں کہا گیا ہے۔ اس سلسلے میں ایک بل پارلیمنٹ میں زیر التوا ہے۔

بجٹ اعلان کے مطابق ڈیجیٹل لین دین سے ہونے والی آمدنی پر 30 فی صد ٹیکس وصول کیا جائے گا۔ اس سے کرپٹو کرنسی اور این ایف ٹی سے ہونے والے فائدے پر اثر پڑے گا۔ خیال رہے کہ بھارت میں کرپٹو کرنسی کے رجحان میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔

سیتارمن کے مطابق ڈیجیٹل کرنسی سے مزید سستے کرنسی مینجمنٹ نظام کی اہلیت میں اضافہ ہو گا۔

یاد رہے کہ ڈیجٹیل کرنسی کو بھارت میں کرپٹو کرنسی بھی کہا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بٹ کوائن وغیرہ سے ہونے والی آمدنی پر ٹیکس لگے گا۔ مبصرین کے مطابق یہ اعلان بٹ کوائن اور دیگر کرپٹو کرنسی کے سرمایہ کاروں کے لیے کافی چونکا دینے والا ہے۔

مبصرین کے مطابق ورچوئل ڈیجیٹل اثاثے پر 30 فی صد ٹیکس لگے گا اور ان کے ورچوئل ٹرانسفر پر ایک فی صد ٹی ڈی ایس بھی لگے گا۔ اگر کسی شخص کو کرپٹو کرنسی تحفے میں دی جاتی ہے تو اسے حاصل کرنے والے کو بھی ٹیکس دینا پڑے گا۔

خیال رہے کہ ڈیجیٹل کرنسی شروع کرنے والا بھارت واحد ملک نہیں ہے۔ اس سے قبل اکتوبر 2021میں نائیجیریا نے ڈیجیٹل کرنسی جاری کی تھی۔ بعض دیگر ملکوں نے بھی اس کا اجرا کیا ہے۔

صنعتی ماہرین کو امید ہے کہ ڈیجیٹل لین دین پر 30 فی صد ٹیکس کی وصولی سے کرپٹو انڈسٹری کا راستہ ہموار ہو جائے گا۔

کم آمدنی والے طبقے کے لیے 80 لاکھ مکانات تعمیر کرنے کا اعلان

وزیرِ خزانہ نے بتایا کہ خود انحصار اسکیم کے تحت 16لاکھ ملازمتیں دی جائیں گی اور پی ایم ہاؤسنگ اسکیم کے تحت غریبوں کے لیے 80 لاکھ مکانات تعمیر کیے جائیں گے۔

ٹیپ واٹر کنکشن کے لیے 60 ہزار کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں جبکہ وندے بھارت اسکیم کے تحت 400 نئی ٹرینیں چلانے کا اعلان کیا گیا ہے۔

مینٹل ہیلتھ کونسلنگ کے لیے ٹیلی مینٹل ہیلتھ پروگرام کا اعلان کیا گیا ہے۔ یہ اعلان کرونا وبا سے ہونے والے ذہنی انتشار کے پیش نظر کیا گیا ہے۔

اگلے سال عوام کی سہولت کے لیے ای پاسپورٹ جاری کیا جائے گا۔

بجٹ میں مزید کیا ہے؟

منگل کو پیش کیے گئے بجٹ میں ہیرے اور زیورات پر درآمد ڈیوٹی کم کر دی گئی ہے۔ گھریلو گیس سیلنڈر کی قیمت میں 91 روپے کی تخفیف کی گئی ہے۔ خیال رہے کہ گیس سیلنڈر کی قیمت میں اضافے پر حکومت پر کافی تنقید کی جا رہی تھی۔

جہاں اگلے سال کے لیے مالیاتی خسارہ 6.4 فی صد پر رہنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے وہیں معاشی شرح نمو کے 9.27 فی صد پر رہنے کا اندازہ لگایا گیا ہے۔

حکومت کی تعریف اپوزیشن جماعتوں کی تنقید

اس بجٹ کی جہاں حکومت کی جانب سے تعریف کی جا رہی ہے وہیں اپوزیشن نے اس پر تنقید کی ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ یہ ایک متوازن بجٹ ہے۔ اس سے معیشت کو استحکام حاصل ہوگا اور کاروبار کے نئے مواقع ملیں گے۔ انھوں نے اسے غریبوں کی فلاح و بہبود والا بجٹ بتایا اور کہا کہ یہ بجٹ نیا اعتماد لے کر آیا ہے۔

حکومت کے متعدد وزرا نے بھی بجٹ کی ستائش کی ہے۔

اپوزیشن جماعت کانگریس کے سینئر رہنما راہل گاندھی نے الزام لگایا کہ بجٹ میں ملازمت پیشہ درمیانے طبقے، کسانوں اور نوجوانوں کے لیے کچھ نہیں ہے۔

مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کے مطابق بجٹ میں بے روزگاری اور مہنگائی سے متاثر عوام کے لیے کچھ نہیں ہے۔

نرملا سیتا رمن نے بجٹ پیش کیے جانے کے بعد ایک نیوز کانفرنس میں وضاحت کی کہ ریزرو بینک کی طرف سے جو ڈیجیٹل کرنسی جاری کی جائے گی اس پر 30 فی صد ٹیکس نہیں لیا جائے گا۔ البتہ دیگر کرپٹو کرنسیز جو کہ مارکیٹ میں ہیں، اس کے دائرے میں آئیں گی۔

ان کے مطابق مارکیٹ میں جو دیگر کرنسیز ہیں وہ دراصل کرنسی نہیں بلکہ وہ اثاثے ہیں او ران اثاثوں پر ٹیکس لیا جائے گا۔