یوکرین پر روسی حملے کے اندیشے آج کل امریکہ اور اس کے نیٹو اتحادیوں کے درمیان غوروفکر کا محور بنے ہوئے ہیں۔ اور اسی دوران امریکی صدر جو بائیڈن نے دھمکی دی ہے کہ اگر روس نے یوکرین پر حملہ کیا تو وہ نارڈ سٹریم۔2 نامی قدرتی گیس کی پائپ لائن بند کر دیں گے۔
زیرِ سمندر یہ پائپ لائن روس سے گیس جرمنی کے راستے یورپ لےجانے کے لیے تیار ہے مگر ابھی کام نہیں کر رہی۔ روس کو اس کے ہمسایہ ملک یوکرین پر حملے سے باز رکھنے کےلیے مغربی حکومتوں کی کوششوں میں یہ گیس پائپ لائن ایک بڑا ہدف بن گئی ہے۔
ماضی میں یہ گیس پائپ لائن امریکہ اور جرمنی کے درمیان بھی تناؤ کا باعث رہی کیونکہ امریکہ پائپ لائن کے اس منصوبے کی مخالفت کرتا رہا ہے۔
جرمنی کے نئے چانسلر، اولف شولز نے اپنے حالیہ دورہ واشنگٹن کے دوران صدر بائیڈن کے ساتھ ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ تمام متبادلات میز پر ہیں۔ تاہم، انہوں نے نارڈ سٹریم۔2 کا ذکر کرنے سے گریز کیا۔ اسی نیوز کانفرنس میں صدر بائیڈن نے کہا،" اگر روس یو کرین پر حملہ کرتا ہے تو ںارڈ سٹریم۔2 کا وجود نہیں رہے گا۔"
امریکہ اور اس کے نیٹو اتحادی کہہ چکے ہیں کہ اگر روس نے یوکرین پر حملہ کیا تو اس کے خلاف سخت تعزیریں عائد کر دی جائیں گی۔
SEE ALSO: روس اور یوکرین کے درمیان تنازع ہے کیا؟واشنگٹن کے دورے کے موقع پر چانسلر شولز نے زور دیا کہ روس کو یوکرین پر چڑھائی سے روکنے کے لیے پابندیوں کی نوعیت غیر واضح رکھی جائے۔
لیکن صدر بائیڈن نے نارڈ سٹریم۔2 کے بارے میں کوئی ابہام نہیں رہنے دیا۔
نارڈ سٹریم۔2 آخر ہے کیا؟
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق بحیرہ بالٹک کے اندر سے گزرنے والی یہ 1230 کلو میٹر یعنی 764 میل طویل قدرتی گیس کی پائپ لائن روس سے جرمنی کے بالٹک ساحل تک جاتی ہے۔
اسے نارڈ سٹریم۔2 اس لیے کہا جاتا ہے کیونکہ یہ اس سے پہلی پائپ لائن کے مقابلے میں دگنی گیس یعنی سالانہ 110ارب کیوبک میٹر گیس لی جا سکے گی اور ساتھ ہی یو کرین اور پولینڈ کو بھی راستے سے ہٹا دے گی جو اس کی منتقلی کی فیس حاصل کرنے سے محروم رہ جائیں گے جب کہ یورپ پر روس کا دباؤ بڑھ جائے گا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ پائپ لائن میں گیس بھر دی گئی ہے مگر اس کی ترسیل شروع نہیں کی گئی کیونکہ اس کے لیے جرمنی میں یوٹیلیٹی رگولیٹرز اور یورپی کمشن کی منظوری کا انتظار ہے۔
پائپ لائن میں روس کا مفاد
روس میں قدرتی گیس پیدا کرنے والے سرکاری ادارے 'گیس پرام' کا کہنا ہے کہ وہ بیلا روس اور یوکرین سے گزرنے والی موجودہ گیس پائپ لائن کے مقابلے میں یورپ کو اس کی بڑھتی ہوئی ضروریات کے مطابق سستے داموں گیس فراہم کر سکتا ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق، یورپ اپنی ضرورت کے لیے بیشتر گیس درآمد کرتا ہے جس کا 40% روس سے درآمد کیا جاتا ہے۔
نارڈ سٹریم۔2 کے ذریعے یوکرین کے فرسودہ سسٹم کا متبادل حاصل ہو جائے گا اور یوکرین اور پولینڈ کو راہداری کی فیس بھی ادا نہیں کرنی پڑے گی۔ اس کے علاوہ 2006 اور 2009 جیسے واقعات سے بھی بچا جا سکے گا جب روس اور یوکرین کے درمیان قیمتوں اور ادائیگیوں کے تنازعے کے باعث کچھ عرصے کےلیے گیس کی ترسیل روک دی گئی تھی۔
امریکہ پائپ لائن کے خلاف کیوں ہے؟
بائیڈن انتظامیہ سے پہلے بھی امریکہ، نیٹو اور یورپی اتحادیوں میں پولینڈ اور یو کرین اس منصوبے کے خلاف رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سے روس کے لیے ممکن ہو جائے گا کہ وہ اس منصوبے کو سیاسی و جغرافیائی ہتھیار کے طور پر استعمال کرے۔
صدر بائیڈن نے پائپ لائن چلانے والوں کے خلاف پابندیاں ختم کر دی تھیں تاکہ روس کی جانب سے گیس کو ہتھیار بنانے یا یوکرین پر حملہ کرنے کی صورت میں روس کے خلاف کارروائی کے لیے جرمنی کی حمایت حاصل کی جاسکے۔ تاہم، امریکہ اب بھی سمجھتا ہے کہ نارڈ سٹریم۔2 ایک اچھا منصوبہ نہیں ہے۔
SEE ALSO: روس یوکرین پر کسی بھی وقت حملہ کر سکتا ہے: امریکہاسی دوران جرمنی میں دسمبر میں اقتدار میں آنے والے شولز جب سابق جرمن چانسلر اینگلا مرکل کے وزیرِ خزانہ تھے تو انہوں نے اور ان کی سوشل ڈیمو کریٹک پارٹی نے اس منصوبے کی حمایت کی تھی۔
اب بھی واشنگٹن کے دورے کے موقع پر اگرچہ چانسلر شولز نے نارڈ سٹریم۔2 کا کوئی ذکر نہیں کیا، تاہم یہ ضرور کہا کہ یوکرین پر حملے کی صورت میں روس کو "سخت نتائج بھگتنے پڑیں گے۔"
بائیڈن نارڈ سٹریم۔2 کو کیسے روکیں گے؟
اے پی کے مطابق امریکہ کو اختیار حاصل ہے کہ وہ کسی ملک یا کسی بھی کمپنی پر جو اس پائپ لائن کے سلسلے میں کاروبار کرے، پابندیاں عائد کر سکتا ہے اور بینکوں اور کاروباری اداروں کو اتنا خوفزدہ کر سکتا ہے کہ ان کے لیے پائپ لائن چلانا ناممکن ہو جائے۔
اگرچہ صدر بائیڈن نے یہ نہیں کہا کہ وہ یہ طریقہ اپنائیں گے البتہ اس ہفتے کے شروع میں جرمن چانسلر کے ساتھ پریس کانفرنس کے دوران صدر بائیڈن سے یہ سوال کیا گیا کہ وہ ایک ایسے منصوبے کو جو جرمنی کے کنٹرول میں ہے، کیسے روک سکتے ہیں؛ تو امریکی صدر نے کہا،" میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں کہ ہم ایسا کر پائیں گے۔" انہوں نے مزید کہا،"ٰ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ایسا کوئی اقدام نہیں ہوگا جس پر ہم باہم متفق نہ ہوں۔ ہم مشترکہ قدم اٹھائیں گے۔"
اگرچہ امریکی کانگریس میں نارڈ سٹریم۔2 کے خلاف دونوں سیاسی جماعتوں کا مؤقف یکساں ہے؛ تاہم جرمنی میں یہ معاملہ سیاسی سے زیادہ قانونی حیثیت رکھتا ہے۔ اور اس بارے میں سوالات موجود ہیں کہ یوکرین پر روسی حملے کی صورت میں کیا طریقہ اپنایا جائے گا۔
ویسے بھی چونکہ یہ منصوبہ مہینوں سے ضابطہ کاروں کی منظوری کا منتظر ہے اس لیے امکان یہی ہے کہ یہ پائپ لائن اس موسمِ سرما یورپ کی ضروریات پوری نہیں کر سکے گی۔
خطے میں گیس کی قلت کے باعث روسی صدر ولادی میر پوٹن نے زور دیا ہے کہ نارڈ سٹریم۔2 کی فوری منظوری دی جائے۔ مگر روسی صدر کے کسی اقدام سے یہ ظاہر نہیں ہوتا کہ روس گیس کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال نہیں کرے گا۔
تاہم یہ واضح ہے کہ اگر یورپ کو اپنی ضرورت کے لیے روس سے گیس چاہیے تو روسی ادارہ' گیس پرام' بھی روسی حکومت کے اخراجات پورے کرنے کے لیے یورپی منڈیوں پر انحصار کرنے پر مجبور ہے اور ایک دوسرے پر اسی انحصار کی وجہ سے بہت سے تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ یوکرین کا تنازع بڑھ جانے کی صورت میں بھی روس یورپ کو گیس کی سپلائی بند نہیں کرے گا۔
روسی عہدیداروں نے بھی زور دے کر کہا ہے کہ ان کا ایسا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
(اس مضمون میں معلومات ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئی ہیں)