خصوصی عدالت نے سائفر کیس میں سابق وزیرِ اعظم عمران خان اور سابق وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی کو 10، 10 سال قیدِ بامشقت کی سزا سنا دی ہے۔ قانونی ماہرین کہتے ہیں کہ عمران خان سزا کے خلاف اعلٰی عدلیہ سے رُجوع کر سکتے ہیں۔
ترجمان تحریکِ انصاف رؤف حسن نے بھی اعلان کیا ہے کہ سزا کے خلاف اعلٰی عدلیہ سے رُجوع کیا جائے گا۔
عمران خان کو سزا سنائے جانے پر پاکستان میں پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے کوئی بڑا احتجاج نہیں ہوا، تاہم سوشل میڈیا پر اس معاملے پر بحث جاری ہے۔
سابق وزیرِ اعظم عمران خان پر الزام ہے کہ انہوں نے سات مارچ 2022 کو واشنگٹن ڈی سی سے موصول ہونے والے سائفر کو قومی سلامتی کا خیال کیے بغیر ذاتی مقاصد کے لیے استعمال کیا تھا۔
اس الزام کی بنیاد پر 15 اگست 2023 کو عمران خان کے خلاف وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی کا باقاعدہ مقدمہ درج کیا گیا۔ پی ٹی آئی کا مؤقف رہا ہے کہ سائفر بھیجنے کا مقصد عمران خان کی حکومت کو ہٹانا تھا۔
اس کیس کی سماعت کے لیے خصوصی عدالت قائم کی گئی اور وزارتِ قانون کی طرف سے عمران خان کے جیل ٹرائل کے لیے نوٹی فکیشن بھی جاری کیا گیا۔
سابق وزیرِ اعظم کے پاس اب کیا آپشنز ہیں؟ کیا سائفر کیس کے علاوہ دیگر کیسز میں بھی عمران خان کو سزا ہو سکتی ہے؟ اس حوالے سے قانونی ماہرین مختلف آرا رکھتے ہیں۔
ط
ماہرِ قانون اور سابق اٹارنی جنرل اشتر اوصاف کہتے ہیں کہ عمران خان کے پاس سزا کے خلاف ایپلٹ کورٹ میں اپیل دائر کرنے کی آپشن موجود ہے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ عمران خان تحریری فیصلے کے 30 روز کے اندر اپیل دائر کر سکتے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ عمران خان کے پاس تین مواقع موجود ہیں۔ اول وہ ایپلٹ کورٹ میں دستاویزات کے ساتھ ثابت کریں کہ اُن کے خلاف یہ کیس ثابت نہیں ہوتا۔
'سیاست بار بار سیاست دانوں کو ڈستی ہے'
تجزیہ کار اور کالم نویس مجہیب الرحمٰن شامی سمجھتے ہیں کہ عمران خان کو سزا کی خبر ایک دِل دکھا دینے والی خبر ہے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سیاست بار بار اپنے رہنماؤں اور سیاست دانوں کو ڈستی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ذوالفقار علی بھٹو پھانسی چڑھ گئے۔ نواز شریف کو سزا ہوئی اور بعد میں وہ جلا وطن ہو گئے۔ اب عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو دس، دس سال قید کی سزا سنا دی گئی ہے۔
تجزیہ کار اور کالم نویس چوہدری غلام حسین سمجھتے ہیں کہ یہ ایک افسوس ناک امر ہے۔ عمران خان کی سزا خلافِ توقع اور حقائق کے برعکس ہے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام یہ سمجھتے ہیں کہ یہ سزا عمران خان کو نہیں بلکہ اُنہیں دی گئی ہے۔
چوہدری غلام حسین کہتے ہیں کہ اس فیصلے سے یہ گمان کرنا کہ آٹھ فروری کو لوگ باہر نہیں نکلیں گے، خام خیال ہے۔ یہ فیصلہ پی ٹی آئی کے ووٹرز کو مزید حوصلہ دے گا کہ وہ پولنگ اسٹیشن کا رُخ کریں۔
چوہدری غلام حسین کہتے ہیں کہ اس فیصلے سے عمران خان اور اداروں کے درمیان فاصلے مزید بڑھیں گے جب کہ ملک میں عدم استحکام مزید بڑھے گا۔
مجیب الرحمٰن شامی کہتے ہیں کہ پی ٹی آئی کے خلاف جو کریک ڈاؤن ہو رہا ہے، ایسے میں نہیں لگتا کہ کوئی بڑی تحریک چل سکتی ہے۔