روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے بغاوت کرنے والے ویگنر نامی کرائے کے عسکری گروپ کو 'غدار' قرار دیتے ہوئے اسے سزا دینے کے عزم کا اظہار کیا ہے جب کہ گروپ کے سربراہ نے ماسکو کی فوجی قیادت کو گرانے کا عہد کیا ہے۔
ویگنر کے باسٹھ سالہ سربراہ یوگینی پریگوزن نے روس کے جنوبی شہر روستوف آن ڈان میں روسی فوجی تنصیبات کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔ یہ شہر یوکرین کی سرحد کے قریب ہے۔
ویگنر گروپ میں شامل فوجی جنگجو جدید اسلحہ سے لیس ہیں جو روستوف شہر کے بعد دیگر شہروں کی جانب پیش قدمی کر رہے ہیں۔
ویگنر کے دستے کون ہیں؟
ویگنر گروپ روس کے کرائے کے فوجیوں پر مشتمل ایک نجی فوج ہے جو روس کی مشرقی یوکرین میں جنگ کی قیادت کر رہا ہے۔ لیکن یوکرین جنگ سے متعلق اس گروپ کا روسی فوج کے ساتھ تناؤ بڑھتا جا رہا ہے۔
ویگنر گروپ یوکرین کے شہر باخموت پر قبضے کے لیے مہینوں تک جاری رہنے والے حملوں میں پیش پیش رہا ہے اور اس گروپ نے بھاری نقصان اٹھانے کےبعد روس کے لیے اس شہر پر قبضہ بھی کیا تھا۔
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق ویگنر گروپ مشرق وسطیٰ اور افریقہ میں تنازعات میں ملوث رہا ہے لیکن اس نے ہمیشہ ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔ اس گروپ کے سربراہ پریگوزن نے گزشتہ سال اعتراف کیا تھا کہ انہوں نے اس گروپ کی بنیاد رکھی تھی اور عام معافی کے بدلے روسی جیلوں سے فوجیوں کو بھرتی کیا تھا۔
لیکن ویگنر گروپ نے روس میں بغاوت کیوں کی؟ اس کی اب تک دستیاب تفصیلات کچھ یوں ہیں۔
بغاوت کو کس چیز نے جنم دیا؟
ویگنر گروپ کے سربراہ پریگوزن گزشتہ کئی مہینوں سے فوج کے اعلیٰ افسروں کے ساتھ اقتدار کی کشمکش میں الجھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے اعلیٰ روسی قیادت کو مشرقی یوکرین میں اپنے فوجیوں کی ہلاکتوں کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
پریگوزن نے بار بار روس کی فوجی قیادت پر الزام لگایا ہے کہ وہ ویگنر گروپ کی فتوحات کو اپنی فتوحات کے طور پر پیش کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ وہ اپنی نجی فوج کو مناسب طریقے سے لیس کرنے اور بیوروکریسی کے ساتھ پیشرفت کو برقرار رکھنے میں ناکام رہے ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
پریگوزن نے جمعے کو روس کی فوجی قیادت پر الزام لگایا تھا کہ اس نے ویگنر کے کیمپوں پر حملوں کا حکم دیا اور بڑی تعداد میں اہلکاروں کو ہلاک کیا۔
پریگوزن کا کہنا ہے کہ روسی فوج کو روکنا ہوگا اور اس کے لیے انہوں نے آخری حد تک جانے کا عزم کیا ہے۔انہوں نے روسی فوجی ہیلی کاپٹر کو مار گرانے کا بھی دعویٰ کیا ہے۔
ماسکو کا ردعمل کیسا ہے؟
ویگنر گروپ کی کارروائی کے فوری بعد کریملن نے اعلان کیا تھا کہ بغاوت کے خلاف اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
روس نے ماسکو، روستوف اور لپیٹسک جیسے کئی علاقوں میں سکیورٹی سخت کر دی ہے۔
SEE ALSO: روس میں بغاوت :ویگنر گروپ کی کارروائی پیٹھ میں چھرا گھونپنے کے مترادف ہے، پوٹنصدر پوٹن نے ویگنر کی بغاوت کو روس کے لیے ایک "مہلک خطرہ" قرار دیا ہے اور ملک سے متحد ہونے کی اپیل کی ہے۔
بغاوت روس کی جنگ کو کیسے متاثر کرسکتی ہے؟
ویگنر کی بغاوت کو سال 1999 کے اواخر میں اقتدار میں آنے کے بعد سے صدر پوٹن کی طویل حکمرانی اور روس کے لیے سنگین ترین سیکیورٹی بحران کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ بغاوت روس کی یوکرین میں جنگ سے توجہ اور وسائل کو ہٹا دے گی۔ یہ سب ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب کیف اپنے علاقے کو واپس لینے کے لیے جوابی کارروائی جاری رکھے ہوئے ہے۔
دوسری جانب یوکرین کی فوج نے کہا ہے کہ وہ پریگوزن اور پوٹن کے درمیان ہونے والی لڑائی کو دیکھ رہی ہے۔
دریں اثناء ماسکو نے خبردار کیا ہے کہ کیف کی فوج باخموت کے قریب اپنے فوجیوں کو "جارحانہ کارروائیوں کے لیے" متحرک کرنے کے لمحے سے فائدہ اٹھا رہی ہے۔
عالمی رہنماؤں پر بھی بغاوت کی اہمیت کچھ کم نہیں ہے۔ امریکہ، فرانس اور جرمنی کے رہنماؤں نے کہا کہ وہ پیش رفت کو قریب سے دیکھ رہے ہیں۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' سے لی گئی ہیں۔