چوبیس برس بعد پاکستان پہنچنے والی آسٹریلوی کرکٹ ٹیم کا دورہ جہاں ایک نئی تاریخ رقم کرتاہے، وہیں ایک ایسی تاریخ کو بھی زندہ کرتا ہے جو طویل بھی ہے اور انوکھی بھی۔
آسٹریلیا کی ٹیم نے آخری مرتبہ 1998 میں پاکستان کا دورہ کیا تھا۔ آسٹریلوی ٹیم پاکستان کے کئی دورے کر چکی ہے اور دونوں ٹیموں کے درمیان کئی سنسنی خیز مقابلے بھی ہوئے لیکن 1959 میں ہونے والے کراچی ٹیسٹ میں اس وقت کے امریکی صدر ڈوائٹ آئزن ہاور کی آمد نے اس میچ کو یادگار بنادیا تھا۔
دسمبر 1959 میں کراچی کے نیشنل اسٹیڈیم میں پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان ٹیسٹ میچ جاری تھا کہ میچ کے چوتھے دن اچانک امریکی صدر آئزن ہاور اپنے پاکستانی ہم منصب ایوب خان کے ہمراہ میچ دیکھنےگراؤنڈ پہنچے۔
امریکی صدرکی آمد کے موقع پر اسٹیڈیم میں خصوصی انتظامات کیے گئے تھے۔ دونوں ٹیموں سے ملاقات کے بعد انہوں نے اپنے پاکستانی ہم منصب کے ہمراہ میچ دیکھا۔
امریکی صدر کی اسٹیڈیم آمد کو پاکستان کے مایہ ناز فاسٹ باؤلر فضل محمود اپنی کتاب 'فرام ڈسک ٹو ڈان' میں بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ جب انہیں امریکی صدر کے پاکستان آنے کی پیشگی اطلاع ملی، تو انہوں نے بورڈ کو تجویز دی کہ وہ اس دورے کو یادگار بنانے کے لیے کچھ انوکھا کام کریں۔
ان کے بقول اسی وجہ سے آئزن ہاور کی آمد سے پہلے انہی کے درزی سے ایک سبز کوٹ منگوایا گیا، جس پر پاکستان کرکٹ ٹیم کا مونو گرام چسپاں کیا گیا۔ جب امریکی صدر اسٹیڈیم میں داخل ہوئے تو فضل محمود نے ان سے ان کا کوٹ لے کر، انہیں پاکستان ٹیم کا بلیزر پیش کیا جسے پہن کر امریکی صدر بہت خوش ہوئے۔
امریکی صدر کو پاکستانی بلیزر پہنے دیکھ کر اس میچ میں آسٹریلوی کپتان رچی بینو نے انہیں آسٹریلوی ٹیسٹ کیپ 'بیگی گرین' پیش کی۔
نہ صرف یہ کسی امریکی صدر کے ٹیسٹ میچ دیکھنے کا پہلا موقع تھا، بلکہ63 سال گزر جانے کے باوجود یہ آج بھی واحد موقع ہے جب کسی حاضر وقت امریکی صدر نے ٹیسٹ میچ دیکھا ہو۔
یہ بات قابلِ ذکر ہے کہ جب 2019 میں پاکستان کے موجودہ وزیرِ اعظم عمران خان نے امریکہ کا دورہ کیا تو انہیں اُس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک کرکٹ بیٹ اور سابق صدر آئزن ہاور کی تصویر تحفے میں دی، جس نے 60 سال قبل ہونے والے دورے کی یاد تازہ کردی۔
کرکٹ تو گھاس کی پچ پر نہیں کھیلا جاتا؟ امریکی صدر کا پاکستانی ہم منصب سے سوال
پاکستانی بلے بازوں کی سست بیٹنگ کی بدولت امریکی صدر کی آمد کے دن میزبان ٹیم نے اسکور میں صرف 104 رنز کا اضافہ کیا تھا جس پر امریکی صدر آئزن ہاور کو تشویش ہوئی۔ اُن دنوں پاکستان میں کرکٹ میٹنگ کی وکٹ پر ہوتی تھی، جسے دیکھ کر آئزن ہاور نے ایک ایسا سوال کیا جس نے پاکستان میں کرکٹ کھیلنے کا طریقہ ہی بدل ڈالا۔
امریکی صدر نے میزبان صدر ایوب خان کو بتایا کہ "میں نے دوسری جنگ عظیم کے دوران برطانیہ میں کرکٹ دیکھی تھی تو وہ گھاس کی پچ پر کھیلی جارہی تھی، پاکستان میں کرکٹ گھاس کی پچ پر کیوں نہیں ہوتی؟"
پاکستان میں ان دنوں صرف دو گراؤنڈرز باغِ جناح لاہور اور ڈرنگ اسٹیڈیم بہاولپور میں گھاس کی پچ موجود تھی جب کہ کراچی کا یہ میچ میٹنگ کی پچ پر کھیلا جارہا تھا۔
امریکی صدر کو تو ایوب خان نے بارش کا بہانہ بناکر ٹال دیا لیکن ان کے سوال کی وجہ سے یہ پاکستان میں مصنوعی طور پر بچھائی گئی پچ پر کھیلا گیا آخری میچ ثابت ہوا۔
کہا جاتا ہے کہ آسٹریلوی ٹیم کے کپتان رچی بینو نے پاکستانی صدر ایوب خان کو قائل کیا کہ اگر وہ پاکستان میں کرکٹ کی ترقی چاہتے ہیں تو کھلاڑیوں کو گھاس (ٹرف) کی پچ پر کھیلنے کی عادت ڈالنا ہوگی۔ بعدازاں صدرِ پاکستان نے آسٹریلوی کپتان کی تجویز پر ملک بھر میں گھاس کی پچ بچھانے کا فیصلہ کیا۔
کراچی میں کھیلا گیا یہ میچ کئی لحاظ سے یادگار رہا۔ ایک تو اس میچ کی خاص بات انتخاب عالم کا اس میں ڈیبیو تھا جنہوں نے پہلی ہی گیند پر آسٹریلوی اوپنر کولن میک ڈونلڈ کو کلین بولڈ کرکے ریکارڈ بک میں جگہ بنائی۔اس میچ میں پاکستان کی نمائندگی ایک نہیں بلکہ دو غیر مسلم کرکٹرز نے بیک وقت کی۔ والس میتھائس نے نچلے نمبروں پر بلے بازی کرتے ہوئے 43 رنز اسکور کیے اور ایک کیچ تھاما جب کہ ڈنکن شارپ نے مجموعی طور پر اننگز میں 30 رنز اسکور کیے اور دو کیچز بھی پکڑے۔
پاکستان نے اس میچ میں آسٹریلیا کو جیت کے لیے 225 رنز کا ہدف دیا اور مہمان ٹیم نے میچ کے آخری روز دو وکٹ پر 82 رنز بنائے اور میچ کسی بھی نتیجے کے بغیر ختم ہوا۔