امریکہ: ’دیوالی کہیں بھی ہو مٹھائی تو لازمی ہو گی‘

امریکہ میں رہنے والی ہندو کمیونٹی بھی روشنیوں کا یہ تہوار اپنے روایتی رنگوں میں مناتی ہے۔

ہندو برادری کے تہوار دیوالی کو روشنیوں کا تہوار کہا جاتا ہے اور امریکہ میں بھی اس کے روایتی رنگوں کی جھلک نظر آتی ہے۔

امریکہ میں بھی دیوالی کی خاص تیاریاں کی جاتی ہیں۔ تہوار سے قبل گھر کی صفائی کی جاتی ہے اور نئے کپڑوں کی خریداری، دوستوں اور عزیزوں سے میل ملاپ کے ساتھ خاص طور پر لذیذ پکوانوں کی تیاری کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے۔

دیوالی پر خاص طور پر ’لکشمی‘ کی پوجا کی جاتی ہے جنہیں ہندو عقیدے کے مطابق خوش حالی کی دیوی مانا جاتا ہے۔ اس تہوار میں روشنی کی تاریکی پر اور بھلائی کی برائی پر فتح کا جشن منایا جاتا ہے۔

اگرچہ دیوالی کے لیے تیار کیے جانے والے پکوان مختلف کلچرز میں مختلف ہیں لیکن مٹھائیاں اس تہوار کا لازمی جز ہیں۔

قسم قسم کی مٹھایاں

رونی موزمدار نیویارک شہر میں کئی ریستوران چلانے والی کمپنی ’اَن اپولوجیٹک فوڈز‘ کے سی ای او ہیں۔وہ 12 برس کی عمر میں بھارت کے شہر کولکتہ سے امریکہ منتقل ہوئے تھے اور آج بھی اپنے بچپن کی دیوالی کو یاد کرتے ہیں۔

وہ بتاتے ہیں کہ بھارت میں دیوالی کے موقعے پر سب عزیز رشتے دار جمع ہوتے تھے جو اس تہوار کی اصل خوشی تھی۔رونی کے بقول دیوالی کی مٹھاس کا مطلب ان کے لیے رس گلے ہیں جو بنگال کی خاص مٹھائی ہے۔

"تصور کیجیے کہ پورے دن آپ کو پنیر سے تیار کیے گئے شیرے میں ڈوبے رس گلے ملتے رہیں تو کیا ہی بات ہو۔ رس گلے تو انسانوں کے لیے قدرت کا تحفہ ہیں۔"

دیوالی کو تاریکی پر روشنی کی فتح کا تہوار بھی کہا جاتا ہے۔

دیوالی میں بہت اہتمام سے تیار ہونے والے رس گلے ’نولن گڑ‘ میں بنائے جاتے ہیں۔ یہ گڑ کھجور سے تیار کیا جاتا ہے۔

رونی کا کہنا ہے کہ کولکتہ اور مشرقی بھارت میں تیار ہونے والی مٹھائیوں کے اجزا میں دودھ ایک اہم جز ہے۔ جس سے تیار کیا گیا 'کچا گلا' بہت پسند کیا جاتا ہے اور کئی مٹھائیوں کی تیاری میں بھی استعمال ہوتا ہے۔ کچا گلا کو بھی ایک خاص طرح کا پنیر کہا جاسکتا ہے۔

راگھون ایّر کھانوں کی تراکیب پر مبنی ایک کتاب کے مصنف ہیں اور ممبئی میں دیوالی کی رونقوں کو یاد کرتے ہیں جہاں وہ 21 برس کی عمر تک مقیم رہے۔

انہیں خاص طور پر میدے اور آٹے سے تیار کی جانے والی ڈمپلنگ کی ڈش ’کوکٹی‘ یاد آتی ہے۔ کوکٹی میٹھے اور نمکین دونوں ذائقوں میں تیار کی جاتی ہے اور جنوبی بھارت کے کئی علاقوں کی روایتی ڈش ہے۔ چاول کے آٹے سے تیار ہونے والی یہ ڈش بھاپ سے پکائی جاتی ہے۔

اس کے علاوہ وہ دیوالی میں خاص طور پر کاجو، گھی اور شکر سے تیار ہونے والی 'کاجو برفی' کا بھی تذکرہ کرتے ہیں۔ شیرے میں ڈبو کر تیار کی جانے والی مٹھائیوں میں ’جلیبی‘ انہیں بہت پسند ہے۔

پرساد کی تیاری

نیویارک میں رہنے والی لیلا ماہسے دیوالی پر بیسن کے لڈوؤں کی تیاری کا خاص طور پر ذکر کرتی ہیں۔ یہ لڈو بیسن اور ہلدی کو گھی میں بھون کر تیار کیے جاتے ہیں پھر اس میں شکر اور کھویا شامل کیا جاتا ہے۔

ماہسے دیوالی کے لیے پرساد بھی تیار کرتی ہیں جس میں میدا، سوجی اور گھی شامل ہوتا ہے۔ اس کے لیے ایک الگ برتن میں دودھ کو اچھی طرح کاڑھ کر اس میں کشمش، دار چینی اور الائچی شامل کیے جاتے ہیں۔ دودھ سے تیار ہونے والے اس آمیزے کو بھنے ہوئے میدے اور سوجی میں شامل کردیا جاتا ہے اور دودھ خشک ہونے تک اسے پکایا جاتا ہے۔ دودھ سوکھنے پر یہ حلوے کی طرح تیار ہوجاتا ہے اور اسے پرساد کے طور پر تقسیم کیا جاتا ہے۔

منیشا شرما پیشے کے اعتبار سے وکیل ہیں۔ وہ نیویارک میں اپنے تین بچوں کے ساتھ رہتی ہیں اور یہاں اپنے خاندان کے ساتھ شمالی بھارت کے کلچر کے مطابق دیوالی مناتی ہیں۔

وہ دیوالی میں ہونے والی سجاوٹ، چراغاں اور خاص پکوانوں کو یاد بھی کرتی ہیں اور نیویارک میں بھی اس تہوار کی روایت کو برقرار رکھے ہوئے ہیں۔

وہ بتاتی ہیں کہ دیوالی کے موقعے پر تحفے دینے کی ریت بھی ہے۔ تحائف میں دی جانے والی مٹھائیوں اور تحائف کے ڈبوں پر بھی دیوتاؤں گنیش اور لکشمی کی تصاویر ہوتی ہیں۔

منیشا شرما کا کہنا ہے کہ دیوالی کی مٹھائیوں میں خشک میوے عقیدت کے ساتھ ساتھ دولت مندی کے لیے اظہار کے لیے بھی شامل کیے جاتے ہیں۔ خشک میوؤں میں پستے اور بادام زیادہ استعمال ہوتے ہیں۔

خبر کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے)