وائٹ ہاؤس نے عبدالستار ایدھی کے انتقال پر اتوار کو جاری کیے گئے تعزیتی پیغام میں کہا ہے کہ وہ ایک عظم سماجی کارکن تھے اور ان کا کام دہشت اور تشدد سے معاشرے میں تقسیم پیدا کرنے والوں کی نفی کرتا ہے۔
امریکہ کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان نیڈ پرائس کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’’ان کا شہریت، نسل، طبقے اور مذہب سے بالاتر ہو کر تمام افراد کی خدمت کرنے کا عزم ایسے افراد کے لیے ملامت ہے کہ جو دہشت اور تشدد کو معاشرے میں تقسیم پیدا کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔‘‘
عبدالستار ایدھی جمعہ کو دیر گئے 88 سال کی عمر میں کراچی میں انتقال کر گئے تھے۔ وہ گردوں، بلند فشار خون اور ذیابیطس کے امراض میں مبتلا تھے۔
بیان میں کہا گیا کہ پاکستان کے شہر کراچی میں ساٹھ سال قبل ایک طبی مرکز قائم کرنے کے بعد ایدھی اور ان کی اہلیہ بلقیس ایدھی نے پاکستان میں سب سے کمزور طبقات کے لیے خدمات کا ایک وسیع نیٹ ورک قائم کیا، جس میں نرسنگ ہوم، یتیم خانے، لنگر خانے، بحالی کے مراکز اور دنیا میں رضاکارانہ ایمبولنس کا سب سے بڑا نظام شامل ہے۔
اُدھر پاکستان میں امریکہ سفیر ڈیوڈ ہیل نے بھی ایک بیان میں معروف سماجی کارکن عبدالستار ایدھی کے انتقال پر دکھ اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انسانیت سے لگاؤ ایدھی کی زندگی کے ہر کام سے جھلکتا تھا۔
پیر کو اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق سفیر ڈیوڈ ہیل نے کہا کہ عبدالستار ایدھی ایک عام گھرانے سے تعلق رکھتے تھے اور خدمت خلق سے وابستہ چھ عشروں پہ محیط مدت میں انھوں نے پاکستان میں خیراتی کام کو ایک شکل میں ڈھالا۔
سفیر ڈیوڈ ہیل نے کہا کہ عبدالستار ایدھی نے اپنی اہلیہ بلقیس ایدھی کے ساتھ مل کر پاکستان اور دنیا بھر میں لاکھوں ضرورت مندوں کی مدد کی۔
اُنھوں نے کہا کہ ’’دنیا کی سب سے بڑی ایمبولینس سروس ہو، یا پھر مفت اور کم سے کم قیمت میں علاج معالجے کی سہولیات، نرسوں کی تربیت کا کام ہو یا پھر ملک بھر میں آباد کاری اور فلاحی اداروں کا قیام ، عبدالستار ایدھی کی زندگی ضرورت کے وقت نگہداشت اور مدد کے لیے وقف رہی۔‘‘
سفیر ڈیوڈ ہیل نے کہا کہ امریکہ میں بھی ان کے ادارے نے سمندری طوفان کترینہ سے متاثرہ افراد کی امداد کے لیے ایک لاکھ امریکی ڈالر عطیہ کیے ’’ ان کی سخاوت،عاجزی اورجذبہ انسانیتہی ان کی میراث ہے۔ ان کی کمی تمام دنیا میں محسوس کی جائے گی۔‘‘