امریکہ کے محکمۂ خارجہ نے پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان کے دورۂ واشنگٹن سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وائٹ ہاؤس نے تاحال اس دورے کی تصدیق نہیں کی ہے۔
امریکی محکمۂ خارجہ کے اس بیان کے بعد پاکستان نے وضاحت کی ہے کہ عمران خان کے دورۂ امریکہ سے متعلق دونوں ملکوں کے درمیان رابطے جاری ہیں اور اس کا اعلان مناسب وقت پر کیا جائے گا۔
پاکستان کے دفترِ خارجہ نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ عمران خان 22 جولائی سے واشنگٹن کا دورہ کریں گے جس کے دوران وہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے بھی ملاقات کریں گے۔
تاہم منگل کو واشنگٹن ڈی سی میں محکمۂ خارجہ میں معمول کی بریفنگ کے دوران وزیرِ اعظم پاکستان کے دورۂ امریکہ سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں ترجمان مارگن آرٹیگس نے کہا کہ "میری معلومات کے مطابق وائٹ ہاؤس کی طرف سے اس (دورے) کی تصدیق نہیں کی گئی ہے اور اس بارے میں میری نظر سے بھی وہی رپورٹس گزری ہیں جو آپ نے پڑھی ہیں۔''
تاہم ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ وہ اس دورے کی تصدیق یا تردید کے لیے وائٹ ہاؤس سے رابطہ کریں گی۔ لیکن ان کے بقول "فی الحال محکمۂ خارجہ کے پاس اس بارے میں بتانے کو کچھ نہیں ہے۔"
امریکہ کے محکمہ خارجہ کی ترجمان کے بیان کے بعد پاکستان کے دفترِ خارجہ کے ترجمان محمد فیصل نے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ وزیرِ اعظم کے دورۂ امریکہ کے بارے میں قیاس آرائی سے گریز کیا جائے۔
محمد فیصل نے اپنے ٹوئٹ میں کہا ہے کہ "پاکستان امریکہ سے رابطے میں ہے اور ایک طے شدہ طریقۂ کار کے تحت اس بارے میں باضابطہ اعلان مناسب وقت پر ہی کیا جاتا ہے۔"
پاکستان کے دفترِ خارجہ کے ترجمان نے گزشتہ جمعرات کو ہفتہ وار بریفنگ کے دوران کہا تھا کہ وزیرِ اعظم عمران خان صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دعوت پر رواں ماہ امریکہ کا دورہ کریں گے جس کے دوران وہ 22 جولائی کو صدر ٹرمپ سے واشنگٹن ڈی سی میں ملاقات کریں گے۔
دفترِ خارجہ کے ترجمان نے کہا تھا کہ سفارتی چینلز سے اس دورے کا ایجنڈا طے کیا جا رہا ہے اور وزیرِ اعظم کے دورۂ امریکہ سے قبل اس بارے میں تفصیلات جاری کر دی جائیں گی۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ اس دورے کا مقصد اسلام آباد اور واشنگٹن کے تعلقات کو نئی جہت دینا ہے۔
پاکستان کے وزیرِ اعظم کا دورۂ امریکہ ایسے وقت میں تنازع کا شکار ہوا ہے جب اس سے قبل مقامی میڈیا میں بعض ذرائع کے حوالے سے یہ اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ عمران خان روس کے صدر ولادی میر پوٹن کی دعوت پر ستمبر میں روس میں ہونے والے 'ایسٹرن اکنامک فورم' کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔
لیکن بعد ازاں روسی حکام نے وضاحت کی تھی کہ صدر پوٹن نے عمران خان کو اس کانفرنس میں شرکت کی دعوت نہیں دی ہے۔
روسی حکام کی وضاحت کے بعد پاکستان کے دفترِ خارجہ نے کہا تھا کہ وزیرِ اعظم عمران خان کی 'ایسٹرن اکنامک فورم' میں شرکت کے بارے میں اطلاعات قیاس آرائیوں پر مبنی ہیں۔