امریکہ کے صدر جوبائیڈن نے اپنے پیشرو ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف جاری عدالتی کارروائی پر سوالات کا جواب دینے سے گریز کیا ہے۔
وائس آف امریکہ کے نمائندے اسٹیو ہرمین کی رپورٹ کے مطابق صدر جوبائیڈن نے منگل کو سائنس اور ٹیکنالوجی کے مشیروں سے ملاقات کی اور مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلی جنس) کے ممکنہ خطرات اور فائدے کے بارے میں خیالات کا اظہار کیا۔ مگر انہوں نے ٹرمپ سے متعلق صحافیوں کے سوالات کو نظر انداز کردیا۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرین یاں پیئر کے مطابق منگل کو صدر بائیڈن نے نیویارک میں ہونے والی سرگرمیوں پر توجہ نہیں دی۔
واضح رہے کہ نیویارک کی ایک عدالت نے منگل کو سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر خفیہ رقم کی ادائیگی کے مقدمے میں 34 الزامات عائد کیے تھے۔تاہم سابق صدر نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری نے ٹرمپ کے خلاف زیرِ سماعت مقدمے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک زیرِ التوا مقدمہ ہے۔ لہٰذا خاص طور پر اس پر کوئی تبصرہ نہیں کر سکتے۔
SEE ALSO: ٹرمپ عدالت میں پیش، عائد کردہ الزامات سے انکارپریس سیکریٹری نے مزید کہا کہ صدر بائیڈن کی تمام تر توجہ امریکہ کے عوام پر ہے جیسے کہ ہمیشہ ہوتی ہے۔
امریکی سینیٹ کے اکثریتی رہنما چک شومر نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ انہیں یقین ہے کہ مقدمے میں ڈونلڈ ٹرمپ کا منصفانہ ٹرائل ہوگا۔
دوسری جانب کئی ری پبلکن قانون ساز اس معاملے کو مختلف انداز سے دیکھتے ہیں۔ وہ سابق صدر کے خلاف کیس کو سیاسی انتقامی کارروائی قرار دے رہے ہیں۔