سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو مین ہٹن کی ایک ریاستی عدالت میں خود پر عائد کیے جانے والے ان 34 الزامات کی صحت سے انکار کیا جن کا تعلق 2016 کے صدارتی انتخابات میں کامیابی سے قبل ایک پورن اداکارہ سٹورمی ڈینیئلز کو ایک دہائی قبل کے اس کے دعوی پر خاموش رہنے کے لیے ایک لاکھ 30 ہزار ڈالر کی رقم کی ادائیکی سے ہے۔
یہ کسی موجودہ یا سابق امریکی رہنما کے خلاف دائر کی جانے والی پہلی فرد جرم ہے۔
ٹرمپ طویل عرصے سے اداکارہ کے اس دعوے کی ترید کرتے رہے ہیں کہ انہوں نے اس کے ساتھ ایک رات بسر کی تھی۔ لیکن ٹرمپ کے اس وقت کے وکیل اور سیاسی فکسر مائیکل کوہن نے اسٹورمی کو رقم کی ادائیگی کی تھی اور کوہین کو یہ رقم ادا کرنے کے لیے قانونی اخراجات کے طور پر ظاہر کرنے کی خاطر ٹرمپ آرگنائزیشن کے کاروباری ریکارڈ کو تبدیل کیا گیا تھا۔
ٹرمپ کا کہنا ہے کہ یہ ادائیگی سات سال قبل ان کی صدارتی مہم سے متعلق تھی۔
76 سالہ ٹرمپ نیو یارک سٹی میں طویل عرصے سے نمایاں رہے ہیں، یہاں انکی رئیل اسٹیٹ بزنس ایمپائرہے اور صدر بننے سے پہلے کئی دہائیوں تک شہر کی چمکدار، ٹیبلوئڈ سماجی دنیا میں انہوں نے اہم کردار ادا کیا۔
یہاں تک کہ ایک ایسے وقت میں جب وہ وائٹ ہاؤس کے دوبارہ حصول کی کوشش کر رہے ہیں، وہ 2024 کے ریپبلکن صدارتی نامزدگی کی دوڑ میں آگے دکھائی دے رہے ہیں۔
تاہم اب پہلی بار، وہ اپنے آبائی شہر میں ایک مدعا علیہ کے طور پر پیش ہو رہے ہیں۔
امریکی ڈونلڈ ٹرمپ کے بارے میں سیاسی طور پر انتہائی منقسم ہیں اور طویل عرصے سے ٹیلی ویژن پر ان کی ہر حرکت کو دیکھنے کے عادی ہیں۔
لیکن ان کی زندگی کی بڑے پیمانے پر میڈیاکوریج اور ملک بھر میں مسلسل ویڈیوز کے دور میں، وہ ٹرمپ کو عدالت میں نہیں دیکھ پائیں گے۔
نیو یارک اسٹیٹ سپریم کورٹ کے جسٹس جوآن مرچن نے کارروائی کو ٹیلی ویژن کرنے کی میڈیا کی درخواستوں کو مسترد کردیا لیکن کہا کہ کہ وہ گرفتاری شروع کرنے سے پہلے فوٹوگرافروں کے ایک گروپ کو ٹرمپ اور دیگر کی تصاویر لینے کی اجازت دیں گے۔
ٹرمپ کے خلاف فردِ جرم بدستور مہر بند ہے، لہٰذا بالکل درست الزامات اور کوئی معاون ثبوت اس وقت تک خفیہ رہ سکتے ہیں جب تک کہ گرفتاری کے دوران اسےعوامی طور پر ظاہر نہ کر دیا جائے۔
کچھ عرصہ پہلے، سابق صدرٹرمپ کو کسی بھی ملز م کی طرح بک اور فنگر پرنٹ کیا گیا تھا۔ لیکن عہدہ داروں کا کہنا ہے کہ سابق صدر کی حیثیت سے ان کے احترام میں، فوٹوگرافروں کے سامنے ان کی پریڈ جسے "پرپ واک" کہا جاتا ہےیا ہتھکڑیاں لگانے کا امکان نہیں ہے۔ فوری طور پر یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ آیا مگ شاٹ لیا گیا تھا یا نہیں۔
درجنوں کی تعداد میں پولیس کورٹ ہاؤس میں، اور چھ کلومیٹر دور ٹرمپ ٹاور پر جمع ہوئی، جہاں سابق صدر نےنے اپنی رہائش گاہ پر رات گزاری اور اپنے وکلاء کے ساتھ آخری لمحات کی حکمت عملی پر بات کی تھی۔
وائٹ ہاؤس نے حفاظتی انتظامات پر بات کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ اگر ٹرمپ اور اس کیس کے پراسیکیوٹر ڈسٹرکٹ اٹارنی ایلون بریگ کے حق میں یا ان کے خلاف مظاہرے شروع ہوئے تو حکومت جو کچھ بھی ہو اس کے لیے "ہمیشہ تیار" ہے
عدالتی سماعت سے پہلے، ٹرمپ کے حامی مظاہرین کی عدالت سے باہر سڑک کے پار ایک پارک میں ان کے کچھ مخالفوں کے ساتھ ہاتھا پائی ہوئی۔
نیو یارک سٹی کے میئر ایرک ایڈمز نے شہر میں احتجاج کے لیے آنے والوں کوبہتر برتاؤ کے بارے میں انتباہ کیا ۔
انہوں نے کہا کہ ’’ہمارا پیغام واضح اور سادہ ہے۔ اپنے آپ پر قابو رکھیں۔ نیویارک شہر ہمارا گھر ہے۔ آپ کے غلط جگہ پرغصے اظہار کے لیے میدان نہیں۔
صدر جو بائیڈن نے، جو پیر کو مینیسوٹا میں ایک فیکٹری کا دورہ کر رہے تھے، جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ سمجھتے ہیں کہ شہر میں بدامنی ہو گی ، جواب دیا، "نہیں۔ مجھے نیویارک پولیس ڈیپارٹمنٹ پر بھروسہ ہے۔"
کورٹ ہاؤس کے قریب ٹریفک کو کنٹرول کرنے کے لیے رکاوٹیں کھڑی کی گئی تھیں، لیکن ریپبلکن رکن اور ٹرمپ کی اتحادی مارجوری ٹیلر گرین اور نیویارک ینگ ریپبلکن کلب نے بریگ کے خلاف کورٹ ہاؤس کی سڑک کے پار ایک "پرامن احتجاج" کا پروگرام بنایا تھا۔
ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر بریگ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ان سیاسی بنیاد پر انہیں نشانہ بنا رہے ہیں۔ ٹرمپ نے سیاہ فام پراسیکیوٹر کو "جانور" اور "نسل پرست" قرار دیا ہے۔
ٹرمپ نے جج مرچن کی جانب سے اس سال کے شروع میں ایک الگ مقدمے میں ٹرمپ آرگنائزیشن کے ذیلی اداروں پر ٹیکس فراڈ کے سلسلے میں 16 لاکھ ڈالر جرمانہ عائد کیے جانے کے بعد یہ دعوی بھیک یا تھا کہ جج کو "مجھ سے نفرت ہے" ۔
کارروائی کے بعد، ٹرمپ واپس فلوریڈا جانے کا ارادہ رکھتے ہیں، جہاں وہ منگل کی رات اپنی مار-اے-لاگو اسٹیٹ سے بیان دیں گے اور اپنے حامیوں کے ساتھ جمع ہوں گے۔
گزشتہ جمعرات کو ان کے خلاف فرد جرم کے بعد سے، ٹرمپ کی مہم نے کہاہے کہ اس نے 80 لاکھ ڈالر اکٹھے کیے ہیں اور 16000 سے زیادہ رضاکاروں نے اپنے ناموں کا اندراج کرایا ہے۔
وی او اے نیوز