صدر جو بائیڈن اور ایوان نمائندگان کے اسپیکر کیون میکارتھی اس معاہد ے کے قریب پہنچ گئے، جس کا مقصد دو سال کے لیے حکومتی قرض کی حد بڑھانے کی منظوری ہے۔ ابھی تک دونوں جماعتوں کے درمیان کچھ امور پر اختلاف رائے باقی ہے۔
امریکی حکومت قرض کی ادائیگی کی آخری حد کے بالکل قریب پہنچ چکی ہے اور یہ خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں کہ اگر قرض لینے کی حد میں اضافہ کرنے پر وائٹ ہاؤس اور ری پبلیکنز عہدے داروں کے درمیان کوئی تصفیہ نہ ہو سکا تو چند روز بعد حکومت کے پاس اخراجات کے لیے فنڈز باقی نہیں رہیں گے جس کا اثر وفاقی ملازمتوں اور وفاقی فنڈز سے چلنے والے تمام اداروں سمیت زندگی کے ہر شعبے پر مرتب ہو گا۔
صدرجو بائیڈن اور ریپبلیکن اسپیکر کو توقع ہے کہ اس اختتام ہفتہ وہ اس ے بارے میں کسی سمجھوتے تک پہنچ جائیں گے۔ ریپبلیکنز سرکاری اخراجات میں بھاری کٹوتیاں چاہتے ہیں لیکن دوسری جانب ڈیموکریٹ یہ کہتے ہیں مجوزہ کٹوتیوں کے نتیجے میں ان کے لیے ان ترقیاتی پروگراموں کو چلانا مشکل ہو جائے گا جن کا عوام سے وعدہ کر کے وہ حکومتی ایوانوں میں آئے ہیں۔
وزیر خزانہ جینیٹ ییلن کا کہنا ہے کہ اگر ملک کی موجودہ 31.4 ٹریلین قرض کی حد میں اضافہ نہیں کیا جاتا تو حکومت کے پاس اپنی مالی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے فنڈز ختم ہو سکتے ہیں جس کے لیے حکومت کو قرض لینے کی ضرورت پڑ ے گی ۔ مگر حکومت صرف اسی صورت قرض لے سکتی ہے اگر ایوان اور سینیٹ دونوں قرض کی حد میں اضافے کی منظوری دیں اور پھر صدر اس پر اپنے دستخط کریں۔
وزیر خزانہ نے جمعے کو کہا کہ امریکہ کے قرض کی ادائیگی میں ڈیفالٹ سے بچنے کی ڈیڈ لائن پانچ جون تک ہے۔ اس سے قبل ڈیفالٹ کے خدشات اس تاریخ سے پہلے ظاہر کیے جا رہے تھے۔
ییلن نے دو ٹوک الفاظ میں انتباہ کرتے ہوئے کہا کہ قرض کی ادائیگی میں پانچ جون تک عمل کرنے میں ناکامی سے "امریکی خاندانوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا، ہماری عالمی قیادت کی پوزیشن کو نقصان پہنچے گا اور ہمارے قومی سلامتی کے مفادات کا دفاع کرنے کی ہماری صلاحیت پر سوالات اٹھیں گے۔"
SEE ALSO: امریکہ واجب الادا قرضوں کی ادائیگی میں ناکام نہیں ہوگا، صدر بائیڈناس وقت معاملہ صرف بجٹ کے حوالے سے رکاوٹ کا نہیں ہے بلکہ بات چیت سے واقف ایک شخص کا کہنا ہے کہ دونوں فریقوں کے درمیان اختلاف ریپبلیکنز کی جانب سے حکومتی فوڈ اسٹامپ، نقد امداد اور صحت کی دیکھ بھال جیسی سہولتیں حاصل کرنے افراد پر شرائط لگائے جانے کے مطالبے پر ہے۔
بجٹ خسارے کو کم کرنے کے بارے میں وہائٹ ہاؤس کا مسلسل یہ کہنا ہے کہ بجٹ خسارے کو دولت مندوں اور بعض کارپوریشنوں کو ٹیکسوں میں دی گئی چھوٹ کو واپس لے کر کم کیا جاسکتا ہے، لیکن میکارتھی کا کہنا ہے کہ انہوں نے صدر کے ساتھ فروری میں ہونے والی میٹنگ میں ہی بتا دیا تھا کہ ٹیکس بڑھا کر آمدنی میں اضافے کے موضوع پر بات نہیں ہو گی۔
صدر بائیڈن کہہ چکے ہیں کہ اس وقت وہ اپنے طور پر قرض کی حد بڑھانے کے لیے چودھویں ترمیم سے کام نہیں لیں گے۔ اور ایوان نماٗئندگان میں ڈیموکریٹک ارکان کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایک قانونی عمل کے اطلاق پر دستخط کر دیے ہیں، جس کے تحت قرض کی حد کے بارے میں ایوان میں ووٹنگ کرانی پڑے گی۔ لیکن اس کے لیے انہیں ایسے پانچ ریپبلیکن ارکان کی ضرورت پڑے گی جو اپنی پارٹی کے خلاف ووٹ دیں۔
(اس رپورٹ کے لیے مواد اے پی سے لیا گیا ہے)