وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ مشرقی یورپ اور بالٹک ریاستوں میں امریکی فوج تعینات کرنے کا مجوزہ منصوبہ ابھی ابتدائی منصوبہ بندی کے مراحل میں ہے اور یہ کئی دہائیوں پرانے نیٹو مینڈیٹ کا حصہ ہے جس کا مقصد اپنے یورپی اتحادیوں کا دفاع ہے۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ارنسٹ نے پیر کو صحافیوں کو روزانہ بریفنگ کے دوران بتایا کہ ’’ہم نے نیٹو معاہدے پر دستخط کیے ہیں، جس میں اپنے اتحادیوں کے دفاع کی ضمانت دی گئی ہے۔ امریکہ اور اس کے صدر اس معاہدے پر عملدرآمد کو یقینی بنانے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔‘‘
انہوں نے کہا کہ مجوزہ منصوبہ ابھی ’’پالیسی سازی کے ابتدائی مراحل میں ہے، مگر اس حکمت عملی سے مطابقت رکھتا ہے جو امریکہ نے اس سے پہلے بھی اپنائی تھی۔‘‘
پیر کو ہی روس کی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں اس منصوبے پر عمل کرنے کے خلاف خبردار کیا تھا۔ ’’ہم امید کرتے ہیں کہ عقلمندی سے کام لیا جائے گا اور یورپ میں صورتحال کو ایک نئی فوجی محاذ آرائی میں گرنے سے بچایا جائے گا جس کے خطرناک نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔‘‘
اپنے ایک بیان میں روس کی وزارتِ دفاع کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے کہا ہے کہ اگر امریکہ نے اپنے ٹینک، توپ خانہ اور دیگر اسلحہ مشرقی یورپ کے ملکوں اور بالٹک ریاستوں میں منتقل کرنے کے منصوبے پر عمل کیا تو یہ سرد جنگ کے خاتمے کے بعد امریکہ کا سب سے جارحانہ اور اشتعال انگیز قدم ہوگا۔
روسی فوج کے جنرل یوری یاکو بووف کے بقول امریکہ کی جانب سے ایسا کرنے کے بعدروس کے پاس اپنی مغربی سرحد پر اپنی فوجی قوت اور وسائل میں اضافے کے سوا اور کوئی راستہ نہیں بچے گا۔
تاہم امریکی محکمۂ دفاع (پینٹاگان) نے مجوزہ منصوبے کو معمول کی کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس پر کسی کو کوئی تشویش نہیں ہونی چاہیے۔
'پینٹاگان' کے ترجمان کرنل سٹیو وارن کے مطابق مجوزہ منصوبے کا مقصد خطے میں پہلے سے موجود امریکی ہتھیاروں کو مختلف تنصیبات میں منتقل کرنا ہے تاکہ فوجی تربیت کے لیے ان کا بہتر استعمال ممکن بنایا جاسکے۔
پولینڈ اور لتھوانیا کے حکام تصدیق کرچکے ہیں کہ انہوں نے گزشتہ ماہ امریکہ کے فوجی حکام کے ساتھ مجوزہ منصوبے پر تبادلہ خیال کیا تھا اور امریکی حکام نے اس تجویز پر جلد کوئی فیصلہ کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
اگر امریکی وزیرِ دفاع ایش کارٹر اور صدر براک اوباما نے مجوزہ منصوبے کی منظوری دیدی تو امریکہ جنگ میں استعمال ہونے والی گاڑیوں اور بھاری توپ خانے سمیت اپنے پانچ ہزار تک فوجی اہلکار بلغاریہ، ایسٹونیا، لیٹویا، لتھوانیا، رومانیہ، پولینڈ اور ہنگری میں تعینات کرے گا۔ یہ تمام ممالک ماضی میں سوویت یونین کے زیرِاثر رہ چکے ہیں مگر اب نیٹو کے رکن ہیں۔
مشرقی یورپ میں اسلحہ اور فوج کی تعیناتی سرد جنگ کے خاتمے کے بعد علاقے میں یہ امریکی فوج کی پہلی موجودگی ہو گی۔ مجوزہ منصوبہ نیٹو فوجی اتحاد کے تیزی سے تعیناتی کرنے والی فورسز کے قیام کے منصوبے کا حصہ ہے تاکہ گزشتہ برس یوکرین کے جزیرہ نما کرائمیا کے روس کے ساتھ الحاق کے بعد مزید روسی مداخلت کو روکا جا سکے۔