وائٹ ہاؤس نے تصدیق کی ہے کہ امریکہ میں غیر ملکی وزیٹرز سے ویکسین لگوانے کے ثبوت کو لازمی قرار دینے پر غور کیا جا رہا ہے۔
جیف زینٹس نے جو کووڈ نائنٹین رسپانس کوارڈینیٹر ہیں، خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کو بتایا ہے کہ متعدد وفاقی ادارے اس بارے میں امکانات پر غور و خوض کر رہے ہیں۔
امریکہ نے کرونا وائرس کی قسم ڈیلٹا کے پھیلاؤ کو دیکھتے ہوئے ابھی بین الاقوامی سفر بحال کرنے کے لیے کوئی نظام الاوقات نہیں دیا ہے۔
امریکہ نے جنوری 2020 میں سب سے پہلے چین پر سفری پابندیاں عائد کی تھیں۔ اس کے بعد متعدد دیگر ممالک بشمول بھارت اور کئی یورپی ممالک کو پابندیوں والی فہرست میں شامل کردیا گیا تھا۔
SEE ALSO: امریکہ نے 60 ملکوں کو کرونا ویکسین کی 11 کروڑ خوراکیں بھیج دیںکرونا وائرس کی ویکسی نیشن کے ثبوت کے حوالے سے یہ مسائل بھی ہیں کہ آیا امریکہ کس طرح کی دستاویزات کو ثبوت تسلیم کرے گا اور یہ کہ آیا امریکہ ان لوگوں کے فراہم کردہ تصدیقی دستاویز بھی تسلیم کرے گا جو ایسی ویکسین لگوا چکے ہیں جن کی منظوری امریکہ نے نہیں دی ہے؟
اس کے برعکس میکسیکو امریکہ کی سرحد جہاں سے ریکارڈ تعداد میں لوگ امریکہ داخل ہونے کی کوشش کر رہے ہیں، اس سرحد سے جن تارکین وطن کو امریکہ میں داخل ہونے کی اجازت دی جاتی ہے ان پر ویکسی نیشن کا ثبوت فراہم کرنا لازمی نہیں ہے۔
جولائی کے آخری ہفتے میں میک ایلن، ٹیکساس کے سرحدی قصبے سے سات ہزار تارکینِ وطن کو امریکہ میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی ہے۔ واشنگٹن ایگزامینر کے مطابق ان میں سے 1500 افراد کووڈ پازیٹو تھے۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق بائیڈن انتظامیہ تارکینِ وطن کو بھی ویکسین لگانے کا منصوبہ بنا رہی ہے۔
اس خبر میں شامل کچھ معلومات رائٹرز سے لی گئیں۔